باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کی دیگر سیاسی جماعتوں کیخلاف فنڈنگ کیسز جلد نمٹانے کی درخواست ہوئی،
الیکشن کمیشن میں دیگر سیاسی جماعتوں کیخلاف پارٹی فنڈنگ کیسز زیرسماعت ہیں ، تحریک انصاف کے رہنما فرح حبیب نے درخواست دائر کررکھی ہے ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی درخواست گزار کی جانب سے انور منصور،الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈی جی لا الیکشن کمیشن ارشد خان عدالت میں پیش ہوئے .پی ٹی آئی وکیل انور منصورنے عدالت میں کہا کہ الیکشن کمیشن کے جواب پر تحریری اعتراض جمع کرا دیا ،ڈی جی لا نے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے سے سپریم کورٹ میں مصروف تھا اعتراض پڑھا نہیں
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ بڑی عدالتوں میں جاتے ہیں چھوٹی عدالتوں میں کہاں آئیں گے عدالت نے استفسار کیا کیا آپ سمجھتے ہیں دیگر سیاسی جماعتوں کے پارٹی فنڈنگ کیسز زیر سماعت ہیں؟ ڈی جی لا نے کہا کہ جی دیگر سیاسی جماعتوں کے پارٹی فنڈنگ سے متعلق کیسز زیرسماعت ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب کیسز زیر سماعت ہیں تو پھرختم کریں کیوں لٹکا رہے ہیں؟ ان کیسز کو نمٹائیں مگر ایسا نہ ہو مزید 2 سال لگائیں عدالت نے کیس کی سماعت 20 مارچ تک کیلئے ملتوی کردی ۔
عمران خان چوری کے مرتکب پارٹی سربراہی سے مستعفی ہونا چاہیے،عطا تارڑ
پی ڈی ایم اجلاس،عمران خان کے خلاف کارروائی سے متعلق غور
ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا،تحریک انصاف "مجرم” قرار’
اکبر ایس بابر سچا اور عمران خان جھوٹا ثابت ہوگیا،چوھدری شجاعت
واضح رہے کہ تحریک انصاف نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے جلد کرنے کے لئے عدالت میں درخواست دائرکر رکھی ہے، درخواست تحریک انصاف کے رہنما فرح حبیب نے دائر کی، اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے، پی ٹی آئی کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی طرح دیگر جماعتوں کے کیس سننے میں الیکشن کمیشن ناکام رہا پی ٹی آئی کی درخواست میں مزید کہا گیا کہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے ،درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ جمہوریت کے تحفظ کیلئے پٹیشن میں اٹھائے گئے سوالات کا فیصلہ کیا جائے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی جائے کہ دیگر جماعتوں کے ممنوعہ فنڈنگ کیسز کی روزانہ سماعت کی جائے