اسلام آباد ہائیکورٹ،عورت مارچ کی اجازت دینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا
نزاکت حسین عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈی سی کے اجازت نامہ کا نوٹیفکیشن آئین کی خلاف ورزی ہے، اجازت نامہ دیتے ہوئے آرٹیکل 16 کو نظر انداز کیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بینرز اور پلے کارڈ ماضی کی بات ہے، عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ ابھی آپکو کیا خدشہ ہے ؟کیا فریڈم آف اسمبلی آئین پاکستان نے ان کو یہ حق نہیں دیا؟ نزاکت حسین ایڈوکیٹ نے کہا کہ فریڈم آف اسمبلی میں کچھ پابندیاں لگائی گئی ہیں ،اسلامی ریاست میں ایسا ممکن نہیں،
عورت مارچ نا منظور،مردان میں "مرد مارچ” کے نعرے
مرد دوسری شادی کے بعد پہلی بیوی کو گھر سے نکال دیتا ہے،وزیراعظم
تاثر غلط ہے کہ ہراسمنٹ کا قانون صرف خواتین کے لیے ہے،کشمالہ طارق
عورت مارچ کے خلاف برقع پوش خواتین سڑکوں پر آ گئیں، بے حیائی مارچ نا منظور کے نعرے
عورت مارچ پر پتھراوَ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج
حنا پرویز بٹ "عورت مارچ” کے حق میں کھڑی ہو گئیں
ہر سال خواتین کے عالمی دن کے موقع پر لاہور، اسلام آباد، کراچی سمیت کئی شہروں میں عورت آزادی مارچ کا انعقاد کیا جاتا ہے،سماجی تنظیمیں بھی عورتوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کرتی ہیں، دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ہر سال 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور اس حوالے سے عورت مارچ منعقد کیا جاتا ہے،عورت مارچ انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عورت مارچ پر امن ہو گا، جس میں خواتین اپنے حقوق کے لئے بات کریں گی، عورت مارچ کا آغاز دو بجے ہو گا جبکہ اختتام شام پانچ بجے ہو گا،درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس عورت مارچ کو دھمکیاں ملی تھیں، اس لئے رواں برس عورت مارچ کی سیکورٹی کا بھی انتظام کیا جائے، عورت مارچ میں ایک ہزار سے دو ہزار شرکاء کی تعداد متوقع ہے








