اسلام آباد ہائیکورٹ نے کلبھوشن یادیوکو وکیل فراہم کرنے کیلئے بھارت کو ایک اور موقع دیدیا

0
37

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کلبھوشن یادیو کو وکیل فراہم کرنے کے لیے 13 اپریل تک بھارت کو ایک اور موقع دے دیا ہے۔

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل لارجر بینچ نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے کلبھوشن یادیو کو حکومتی وکیل فراہم کرنے کے لیے وزارت قانون کی درخواست پر سماعت کی-

اٹارنی جنرل نے بھارت سے کلبھوشن پر ہوئے رابطوں کی پیشرفت سے آگاہ کیا اٹارنی جنرل نے کہا بھارت چاہتا ہے کہ یہاں کارروائی رک جائے اور وہ عالمی عدالت انصاف جا سکے۔

:3مارچ پاکستان میں بھارت کی دہشتگردکارروائیوں کی تلخ یاد دہانی کا دن:مگربھارت پھرباز نہ آیا

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے میں پاکستان کی عدالت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا اور سزائے موت پر نظرثانی کا معاملہ پاکستان پر ہی چھوڑا گیا، شاید بھارت فیصلہ ٹھیک سے سمجھ نہیں پایا۔

عدالت نے استفسار کیا کیا اس معاملے پر کوئی ایکٹ بھی پاس ہو گیا ہے؟ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے بتایا گزشتہ برس دسمبر میں اس معاملے پر ایکٹ منظور ہو گیا ہے، جس کے مطابق غیر ملکی سے متعلق ایسی درخواست وزارت قانون دائر کر سکتی ہے، مگر بھارت کلبھوشن کو وکیل فراہمی میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا اور وہ کہتا ہے نہ آپ کا پہلا قانون ٹھیک تھا نہ ہی نیا ایکٹ۔

اٹارنی جنرل نے کہا بھارت صرف اور صرف پاکستان کو شرمندہ کرنا چاہتا ہے، الحمد اللہ پاکستان نے بھارت کا ہر حربہ اپنے اقدامات سے ناکام بنادیا۔

چیف جسٹس نے کہا بھارت اپنے شہری کو انسان کے طور پر بھی دیکھے، کلبھوشن بھارتی شہری ہے لیکن ہم اسے ایک انسان کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

ہمارے ارکان اسمبلی بکاؤ مال نہیں ، شاہ محمود قریشی

اٹارنی جنرل نے کہا بھارت کلبھوشن کو صرف ایک اثاثہ سمجھتا ہے انسان نہیں، بھارت نے جب کلبھوشن کو بھیجا تو اس کو انسان کے کاغذوں سے نکال دیا اور کہا تھا یہ مبارک پٹیل ہے کلبھوشن نہیں، جب اس طرح کے انٹیلی جنس افسر بھجوائے جاتے ہیں تو اس کا ایک ڈیزائن ہوتا ہے، بھارت اس لئے اس عدالت نہیں آ رہا کہ اس کا منصوبہ ناکام ہو جائے گا۔

عدالت نے بھارت کو ایک اور موقع دیتے ہوئے کہا بھارت کلبھوشن کو انسان سمجھ کر دوبارہ فیصلہ کرے-

کلبھوشن یادیو کون ہے؟

حسین مبارک پٹیل کے فرضی نام سے بھارتی خفیہ جاسوس کلبھوشن سُدھیر یادیو کے پاسپورٹ کی کاپی کے مطابق وہ 30 اگست 1968 کو بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے شہر سانگلی میں پیدا ہوا ممبئی کے مضافاتی علاقے پووائی کے رہائشی کلبھوشن یادیو کا تعلق پولیس افسران کے خاندان سے ہے۔

کلبھوشن یادیو کو یہ فرضی نام، جس کا اس نے اپنی اعترافی ویڈیو میں انکشاف کیا، بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان میں خفیہ معلومات اکٹھا کرنے کے لیے دیا گیا تھا اپنے بیان میں بھارتی شہری نے کہا تھا کہ وہ نیوی میں حاضر سروس افسر ہے، تاہم اس کے اس دعوے کی بھارت نے تردید کی تھی۔

8 ماہ کے دوران تجارتی خسارہ 32 ارب ڈالرتک پہنچ گیا

کلبھوشن یادیو نے مزید کہا کہ اس نے 1987 میں نیشنل ڈیفنس اکیڈمی اور 1991 میں بھارتی نیوی میں شمولیت اختیار کی، جہاں اس نے دسمبر 2001 تک فرائض انجام دیئے پارلیمنٹ حملے کے بعد اس نے بھارت میں انفارمیشن اینڈ انٹیلی جنس جمع کرنے کے لیے اپنی خدمات دینے کا آغاز کیا میں اب بھی بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر ہوں اور بطور کمیشنڈ افسر میری ریٹائرمنٹ 2022 میں ہوگی۔‘

جبکہ بھارت نے کہا کہ وہ نیوی کا سابق افسر ہے۔

کلبھوشن کے اہلخانہ نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ کلبھوشن یادیو وقت سے قبل نیوی سے ریٹائرمنٹ لے کر کاروباری شخص بن گیا تھا اور اسی سلسلے میں وہ اکثر بیرون ملک بھی جاتا تھا۔

تھر کول پلانٹ میں دھماکہ،5 افراد زخمی

ڈی این اے انڈیا کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ’کلبھوشن یادیو ایرانی بندرگاہ شہر بندر عباس سے فیریز آپریٹ کرنے کے قانونی کاروبار سے منسلک تھا۔

کلبھوشن کا کہنا تھا کہ اس نے 2003 میں انٹیلی جنس آپریشنز کا آغاز کیا اور چابہار، ایران میں کاروبار کا آغاز کیا جہاں اس کی شناخت خفیہ تھی اور اس نے 2003 اور 2004 میں کراچی کے دورے کیے 2013 کے آخر میں اس نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے ذمہ داریاں پوری کرنا شروع کی اور کراچی اور بلوچستان میں کئی تخریبی کارروائیوں میں کردار ادا کیا۔

کلبھوشن نے کہا کہ پاکستان میں اس کے داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا اور قتل سمیت مختلف گھناؤنی کارروائیوں میں ان سے تعاون کرنا تھا بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے ‘را’ کا ہاتھ ہے۔

ناکے پرگاڑی نہ روکنے پرپولیس نے فائرنگ کردی،کار سوار نوجوان زخمی

کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو پاکستان کے حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کیا تھا۔

تاہم انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے الزام لگایا کہ کلبھوشن یادیو کو پاکستان نے ایران سے اغوا کیا۔

بھارتی انٹیلی جنس عہدیداروں نے شبے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی انٹیلی جنس کلبھوشن یادیو کے فون کی نگرانی کر رہی تھی اور اس کی فون کالز سے اس کی شناخت ظاہر ہوئی۔

فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کلبھوشن یادیو کا ٹرائل کیا اور سزائے موت سنائی

عدم اعتماد ق لیگ، ایم کیو ایم سمیت دیگر اتحادیوں کے بغیر بھی ہوجائے گی، شاہد خاقان…

Leave a reply