آڈیو لیکس ،جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا

justice qazi fayez

آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لئے بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت اجلاس ہوا،

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس نعیم اختر افغان اجلاس میں شریک تھے، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کمیشن کے پہلے اجلاس میں پیش ہوئے،آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی جاری ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کمیشن کس قانون کے تحت تشکیل دیا گیا؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ کمیشن انکوائری کمیشن ایکٹ 2016 کے تحت تشکیل دیا گیا،آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا ،انکوائری کمیشن کا کہنا ہے کہ کوئی حساس معاملہ سامنے آیا تو ان کیمرہ کارروائی کی درخواست کا جائزہ لیں گے،کمیشن کی کارروائی سپریم کورٹ اسلام آباد بلڈنگ میں ہوگی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جن سے متعلقہ انکوائری کرنی ہے ان میں 2 بڑی عمر کی خواتین بھی شامل ہیں،اگر درخواست آئی تو کمیشن کارروائی کیلئے لاہور بھی جا سکتا ہے،کمیش نے اٹارنی جنرل کو کمیشن کیلئے آج ہی موبائل فون اور سم فراہم کرنے کی ہدایت کر دی،کمیشن نے وفاقی حکومت کو ای میل ایڈریس بھی فراہم کرنے کی ہدایت کر دی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن بذریعہ اشتہار عوام سے بھی معلومات فراہم کرنے کا کہے گا،معلومات فراہم کرنے والے کو شناخت ظاہر کرنا لازمی ہوگی،نامعلوم ذرائع سے آنے والی معلومات قابل قبول نہیں،انکوائری کمیشن نے حکومت سے تمام آڈیو ریکارڈنگز طلب کر لیں تمام آڈیوز کے ٹرانسکرپٹ بھی ذمہ دار افسر کے دستخط کے ساتھ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی

سردار تنویر الیاس کی نااہلی ، غفلت ، غیر سنجیدگی اور ناتجربہ کاری کھل کر سامنے آگئی 

عمران خان کا مظفر آباد جلسہ،وزیراعظم آزاد کشمیر کی کرسی خطرے میں

،وزیر اعظم آزاد کشمیر کو اگر بلایا نہیں گیا تو انہیں جانا نہیں چاہیے تھا،

تنویر الیاس کے بیٹے کا آزاد کشمیر پولیس و مسلح ملزمان کے ہمراہ سینٹورس پر دھاوا، مقدمہ درج

تنویر الیاس نے سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں خود کو” وزیراعظم” لکھ دیا،اپیل خارج

انکوائری کمیشن نے کہا کہ ٹرانسکرپٹ میں غلطی ہوئی تو متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی ہوگی،وفاقی حکومت کو تمام مواد بدھ تک فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی، انکوائری کمیشن نے کہا کہ جن کی آڈیوز ہیں ان کے نام،عہدے اور رابطہ نمبر بھی فراہم کئے جائیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انکوائری کمیشن کا دائرہ اختیار بھی واضح کر دیا، کہا کہ انکوائری کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل نہیں ہے،اجلاس کے دوران اٹارنی جنرل نے کمشین کا نوٹیفیکیشن، ٹی او آرز اور اختیارات پڑھ کر سنائے ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہونے کی وجہ سے میرے کچھ آئینی فرائض بھی ہیں،میں سپریم جوڈیشل کونسل کا بھی ممبر ہوں،جوڈیشل کمیشن میں پیش ہونے والا کوئی بھی ملزم نہیں،ہم پر بھاری بوجھ ہے، تمام پیش ہونے والوں کو احترام دیا جائے گا، چاہتے ہیں کمیشن جلد اپنی کاروائی مکمل کرے،

پہلے اجلاس کے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ نوٹس وفاقی حکومت مقرر کردہ افسر یا کوریئر کے ذریعے بھیجے جائیں۔ اورجس شخص کو نوٹس بھیجا جائے اس کے نوٹس وصولی کی تصویراتاری جائے ،نوٹس ایک سے زائد بار جاری کیا جائے، بار بار نوٹس بھیجنے کے باوجود وصول کرنے والے فرد کے گھر کے باہر نوٹس چسپاں کرکے اس کی تصویر بنائی جائے.

Comments are closed.