الیکشن کمیشن کا وفاقی حکومت کا یونین کونسلز بڑھانے کا نوٹیفکیشن مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار

الیکشن کمیشن کا وفاقی حکومت کا یونین کونسلز بڑھانے کا نوٹیفکیشن مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد کی یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے کا حکومتی فیصلہ مسترد کرنے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے کا حکومتی فیصلہ مسترد کرنے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت نے اسلام آباد میں 31 دسمبر کو پولنگ کرانے یا نہ کرانے کا فیصلہ الیکشن کمیشن پر ہی چھوڑ دیا، اور الیکشن کمیشن کو تمام فریقین کو سن کر دوبارہ فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔ ہائیکورٹ نے اپنے حکمنامے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن تمام فریقین کو حق سماعت دے، 27 دسمبر کو الیکشن کمیشن یو سیز بڑھانے پر وفاقی حکومت کا مؤقف سنے، الیکشن کمیشن 28 دسمبر کو ووٹرز فہرستوں پر اعتراضات بھی سنے۔

جبکہ خیال رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں یونین کونسلز کی تعداد اضافہ کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوال کیا تھا کہ جون میں یونین کونسلز کی تعداد میں اضافہ ہوا تو الیکشن کمیشن نے بھی کر دیا تھا تو الیکشن کمیشن اب یونین کونسلز کی تعداد میں اضافہ کیوں نہیں مان رہا؟ جس پر ڈی جی لیگل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ دراصل اب الیکشن کا شیڈول جاری ہو چکا ہے.

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ الیکشن کا شیڈول تو تب بھی جاری ہو چکا تھا. چیف جسٹس نے کہا کہ سابق چیف جسٹس نے لکھا تھا کہ الیکشن کا شیڈول تبدیل کیا جائے.چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ ایک معاملہ ووٹر لسٹوں میں درستگی کا بھی ہے.جب یونین کونسلز کی تعداد 101 ہوئی تو کیا ووٹر لسٹوں میں تبدیلی کا پراسیس کیا گیا؟ جس پر ڈی گی الیکشن کمیشن نےعدالت کو جواب دیاکہ پراسس کیا گیا تھا.

اس پر چیف جستس نے سوال کیا کہ اگر پراسیس کیا گیا تھا تو اس سے متعلق کوئی ڈاکومنٹ ہے تو وہ بھی دکھائیں. جواب میں الیکشن کمیشن نے ووٹرز لسٹوں میں تبدیلی کا ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا. چیف جسٹس عامر فاروق نے مزید استفسار کیا کہ کیا ووٹرز نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پراسیس کے دوران اپنا ووٹ درست نہیں کرایا؟ اور کہا کہ کیا آپ ووٹوں کی درستگی کے لیے الیکشن کمیشن کے پاس گئے؟ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ روات کے ووٹرز گولڑہ میں اور گولڑہ کے ووٹرز روات میں شامل ہیں، ووٹرز الیکشن کمیشن کے پاس گئے تو انہوں نے کہا الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد تبدیلی نہیں ہو سکتی۔

جبکہ ڈی جی ای سی پی نے کہا یہ ووٹوں کی درستگی کے لیے پراسیس کے دوران نہیں آئے اور جب آئے تو بہت دیر ہو چکی تھی۔ جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا جو بھی سیاسی جماعت اقتدار میں ہو وہ بلدیاتی الیکشن میں دلچسپی نہیں لیتی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا اگر 2020 میں ایک مدت پوری ہوئی تھی تو تبھی الیکشن ہو جاتے، کوئی اے سیاسی جماعت ہو یا بی وہ دلچسپی نہیں لیتی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد میں جب تک دہلی کی طرز کی چھوٹی پارلیمنٹ نہیں بنتی مسائل حل نہیں ہونگے جبکہ چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کا حتمی موقف کیا ہے بتا دیں جس پر ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا ہمارا موقف ہے کہ بلدیاتی الیکشن وقت پر ہی ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے یہ عدالت الیکشن کمیشن کو کوئی ڈائریکشن جاری نہیں کریگی۔

واضح‌رہے گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد میں 31 دسمبر کو بلدیاتی الیکشن رکوانے کی درخوست پر الیکشن کمیشن سمیت تمام فریقین کو ایک دن کے لیے نوٹس جاری کیاتھا. اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی تھی. مسلم لیگ ن کے چیئرمین کے امیدوار شہزاد اورنگزیب کی جانب سے وکیل عادل قاضی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ وہ وفاقی حکومت کی بات نہیں مانتے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج کے دن 125 یونین کونسلز موجود ہیں، 101 پر الیکشن کیسے کرائیں گے؟ انتخابی شیڈول کے بعد یونین کونسلز کی تعداد میں اضافہ کیا گیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا تھا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کا بل بھی اسمبلی میں موجود ہے۔ یونین کونسلز کی تعداد میں اضافے سے متعلق وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹیفکیشن مسترد کرنے کا فیصلہ چیلنج کیا تھا. ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون کے ذریعے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا عدالت نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت ایک دن کیلئے ملتوی کر دی تھی.

Comments are closed.