کرپٹو کرنسی اسکینڈل: ناقابل ضمانت وارنٹ جاری:وقار ذکاء نے تصدیق کردی

0
44

کراچی: کرپٹو کرنسی اسکینڈل نے پاکستانی شخصیات کو بھی اپنی لپیٹ میں‌لےلیا ہے اور اس جرم کی پاداش میں وقار ذکاء کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہونے کی اطلاعات گردش کررہی تھیں، ابتدائی طور پر وقار ذکاء کے دوستوں کی طرف سے یہ بتایا جارہاتھاکہ ایسی کوئی بات نہیں ، تاہم اب وقار ذکاء کی طرف سے اس وارنٹ کی تصدیق سامنے آئی ہے ،

یاد رہےکہ پچھلے چند گھنٹوں سے یہ خبر وائرل ہورہی تھی کہ جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے کرپٹو کرنسی اسکینڈل کیس میں سوشل میڈیا سیلیبریٹی وقار ذکاء کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔

بتایا جارہاہے کہ کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت کے روبرو وقار ذکا کے خلاف 86 ملین روپے کی کرپٹو کرنسی اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی۔ایف آئی اے حکام نے موقف اختیار کیا کہ وقار ذکاء کے خلاف فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ پر کارروائی کی گئی، گزشتہ 3 سال کے دوران وقار ذکاء کے 2 اکاؤنٹس میں 86.1 اور 87.1 ملین کی ٹرانزیکشن ہوئی ہیں۔

ایف آئی اے کے بیان پر عدالت نے وقار ذکا کے ناقابل وارنٹ گرفتاری وارنٹ جاری کرتے ہوئے سماعت 5 جنوری تک ملتوی کردی۔ ایف آئی اے کے مطابق 29 جنوری 2022ء کو وقار ذکاء کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے مطابق 10 کروڑ ڈالر (تقریباً اٹھارہ ارب روپے) کے کرپٹوکرنسی سکینڈل میں ہزاروں پاکستانی شہری اپنی زندگی بھر کی جمع پونچی سے محروم ہو چکے ہیں۔ ایف آئی اے مذکورہ سکینڈل کی چھان بین میں مصروف ہے جب کہ سفارش کی گئی ہے کہ ملک میں کرپٹو کرنسی پر پابندی لگا دی جائے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بدھ کو کرپٹو کرنسی پر پابندی لگانے کی سفارش کی۔ بنک کا استدلال ہے کہ اس کی اجازت دینے سے سرمایہ بیرون ملک منتقل ہوگا۔سندھ ہائی کورٹ کی طرف سے تشکیل دی گئی ایک کمیٹی کی سفارش کے بعد سٹیٹ بنک کی جانب سے مذکورہ سفارشات سامنے آئی ہیں۔ اس کمیٹی نے بھی کرپٹو کرنسی پر’مکمل پابندی‘لگانے پر زور دیا۔

یہ سفارشات اس وقت کی گئی ہیں جب 2019 میں دائر کی جانے والی ایک آئینی درخواست کی سماعت پر عدالتی کارروائی جاری ہے۔ اس درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 2018 سے دی گئی مرکزی بنک کی ہدایت کو واپس لے لیا جائے جس میں بنکوں اور ادائیگی کے نظام کے آپریٹرز کو ورچوئل کرنسیز میں پروسیسنگ اور سرمایہ کاری سے روکا گیا ہے۔ڈیجیٹل کرنسی کی تجارت کی قانونی حیثیت سے متعلق ابہام نے پاکستانی شہریوں کے لیے اس سکینڈل کا شکار ہونا آسان بنا دیا ہے۔

تفتیش کاروں کے اندازے کے مطابق تقریباً 37000 افراد جن میں سے زیادہ ترکا تعلق پنجاب کے شہر فیصل آباد کے متوسط گھرانوں سے ہے اس سکیم میں رقم لگانے کے بعد دھوکہ دہی کا شکار ہوئے جس کے تحت رقم میں اضافے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

عمران خان اسمبلیاں توڑنے میں اور دہشتگرد خیبرپختونخوا کے بے گناہ عوام کو قتل کرنے میں مصروف ہیں

 اسلام آباد میں خفیہ اطلاعات پرسی ٹی ڈی اورحساس اداروں نے آپریشن کیا ہ

اسلام آباد پولیس کے شہید ہیڈ کانسٹیبل عدیل حسین کو خراج عقیدت پیش

اسلام آباد میں ہونیوالے دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی ہے

Leave a reply