اسلام آباد میں اہم مقام کی سیکورٹی انتہائی سخت،ہائی الرٹ، مرکزی دروازے بند

اسلام آباد میں اہم مقام کی سیکورٹی انتہائی سخت،ہائی الرٹ، مرکزی دروازے بند

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وکلا وفد کی آ مد، اسلام آباد ہائی کورٹ میں سیکیورٹی الرٹ کر دی گئی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے مرکزی دروازے بند کردیئے گئے ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ بار اور وکلا کی ہائیکورٹ حملہ کے بعد حالات معمول پر لانے کی کوشش جاری ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ بار اور دیگر وکلا کی چیف جسٹس بلاک آمد متوقع ہے،اطلاعات کے مطابق ہائیکورٹ بار اور ضمانت پر رہا ہونے والے وکلا چیف جسٹس اطہرمن اللہ سے ملاقات کیلئے آئیں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بلاک کے باہر سیکیورٹی میں غیرمعمولی اضافہ کر دیا گیا ہے، پولیس اور ایلیٹ فورس کی بھاری نفری چیف جسٹس بلاک کے باہر تعینات کر دی گئی ہے، چیف جسٹس بلاک کا مرکزی دروازہ بند کر دیا گیا،

پی ٹی وی میں اچھے لوگوں کو پیچھے اور کچرے کو آگے کر دیا جاتا ہے، ایسا کیوں؟ قائمہ کمیٹی

بسکٹ آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے اس کے اشتہار میں ڈانس کیوں؟ اراکین پارلیمنٹ نے کیا سوال

میرے پاس کوئی اختیار نہیں، قائمہ کمیٹی اجلاس میں چیئرمین پیمرا نے کیا بے بسی کا اظہار

میڈیا کو حکومت نے اشتہارات کی کتنی ادائیگیاں کر دیں اور بقایا جات کتنے ہیں؟ قائمہ کمیٹی میں رپورٹ پیش

نعیم بخاری و دیگر ڈائریکٹرز کی تعیناتی کے خلاف درخواست،وفاقی حکومت نے مہلت مانگ لی

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سیکورٹی سخت،رینجرزتعینات،حملہ وکلاء کو عدالت نے کہاں بھجوا دیا؟

باقی یہ رہ گیا تھا کہ وکلا آئیں اور مجھے قتل کر دیں میں اسکے لیے تیار تھا،چیف جسٹس اطہر من اللہ

بے لگام وکلا نے مجھے زبردستی "کہاں” لے جانے کی کوشش کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے  سیکٹر ایچ ایٹ میں تجاوزات کیخلاف شہری کی درخواست سماعت کیلئے منظور کی تھی اور تمام تجاوزات گرانے کا حکم دیا تھا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بڑا فیصلہ دیا تھا ،عدالت نے اسلام آباد کچہری میں تمام غیرقانونی تعمیرات اور غیر قانونی وکلاء چیمبرز گرانے کا حکم  دیا تھا، اسلام آباد حکومت نے جب چیمبر گرائے تو وکلا نے توڑ پھوڑ کی اور ہنگامہ آرائی کی جس پر وکلاکے خلاف مقدمے درج کئے گئے اور گرفتاریاں کی گئیں، ابھی تک معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے

Comments are closed.