تھانہ شہزاد ٹاؤن پولیس کا انسپکٹر مقتول کے کفن کا سودا کرنے لگا
تھانہ شہزاد ٹاؤن پولیس کا انسپکٹر عاشق شاہ مقتول کے کفن کا سودا کرنے لگا۔مدعیہ پر ظلم اور بربریت کی انتہا کردی۔ مقتول کے بھائی سے 4 لاکھ روپے تک کی رشوت وصول کر لی۔ بوڑھی والدہ اور بہنوں کے سامنے قاتل کو کمرہ میں بیٹھا کر مدعیہ سے ڈیل کرنے لگا۔عاشق شاہ کہتا ہے کہ یہ قاتل تیرے دوسرے بچے کا نام لے رہا ہے۔ اگر پیسے دو تو یہ قاتل تیرے دوسرے بچے کا نام نہیں لے گا۔بوڑھی ماں بیٹیوں سمیت در در کے دھکے کھانے پر مجبور ہو گئی۔
ملزمان کو گرفتار کرنے کی بجائے مدعی کو دھمکیاں دینے لگا مقدمہ میں نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے کی بجائے مقتول کے بھائی سے پانچ لاکھ روپے کی اور رشوت کی ڈیمانڈ کر لی گئی۔کہ اگر پانچ لاکھ روپے نہ دئیے تو تمھارے بھائی کے قتل کے الزام میں تمہیں اندر کروں گا۔ بوڑھی والدہ در در کے دھکے کھانے پر مجبور ہو گئی۔بوڑھی والدہ کا کہنا ہےکہ پولیس ملزمان کو گرفتار نہیں کرتی ملزمان بااثر ہیں۔ان کو عاشق شاہ نے رشوت کے عوض ان کو مقدمہ سے ڈسچارج کروا دیا۔اب ہمیں انسپکٹر عاشق شاہ دھمکیاں دے رہا ہےکہ پانچ لاکھ کی رشوت دو ورنہ تمہارے قتل ہونے والے بچے کا قتل تمہارے دوسرے بچے پر ڈال دونگا۔تم لوگ پیسے سود پر کسی سے مانگ لو۔میں بوڑھی عورت ہوں جاؤں تو جاؤں کہاں؟ تمام دروازے کھٹکھٹا لیے لیکن کچھ نہ بنا.آئی جی سے انصاف کی اپیل کرتی ہوں۔میرا کیس ایماندار افسر کو دیا جائے۔انسپکٹر عاشق شاہ سے میرا 4 لاکھ روپیہ واپس دلوایا جائے۔ جو کہ میرے بیٹے عبران سے اس نے وصول کیا۔ میں بوڑھی ماں ہوں۔عاشق شاہ نے گزشتہ روز ایک ملزم جو میرے بیٹے کے قتل کے وقت سے غائب تھا۔
لاک ڈاؤن ختم کیا جائے، شوہر کے دن رات ہمبستری سے تنگ خاتون کا مطالبہ
لاک ڈاؤن، فاقوں سے تنگ بھارتی شہریوں نے ترنگے کو پاؤں تلے روند ڈالا
بیرون ملک سے لڑکی کی جسم فروشی کے لئے پاکستان سمگلنگ،عدالت نے کس کو کیا طلب؟
شوبز سے وابستہ لڑکیوں سے کروائی جا رہی جسم فروشی، 60 ہزار میں ہوتا ہے "سودا”
عاشق شاہ نے پیسوں کی خاطر مجھے اور میری دونوں بیٹیوں کو تھانہ میں اپنے کمرے میں بلوایا۔اور ملزم کو کرسی پر بیٹھا دیا۔اور راشی تفتیشی نے پیسوں کی خاطر ملزم کے ساتھ مل کر ہم پر ہنسا اور ملزم کو کہا کہ جو تم کو بولا ہے ان کو بتاؤ۔ملزم غیور نے کہا کہ تمھارے چھوٹے بیٹے اور داماد نے تیرا بیٹا رضوان مجھ سے قتل کروایا۔ملزم مجھ بوڑھی ماں پر ہنسا اور کہنے لگا کہ عاشق شاہ کو خرچہ لگاؤ یہ مجھے جیسے کہیں گے میں ویسے ہی بیان دونگا۔اور عاشق شاہ کے ساتھ اختر نامی پولیس اہلکار میری بیٹی کو ہراساں کرنے لگا۔اور میری بیٹی کو کہنے لگا کہ میں تم کو بھی بند کر دونگا۔میں بوڑھی ماں اپنی بیٹیوں کو لے کر تھانے سے ذلالت سمیت نکل آئی۔کیا پولس والوں کی کوئی ماں بہن نہیں ہوتی۔میرا ایک بیٹا بھی قتل ہو گیا اور ذلالت بھی میرے مقدر میں کیوں؟میں انصاف کی اپیل کرتی ہوں میرے ساتھ انصاف کیا جائے۔وزیراعظم شہباز شریف وزیر داخلہ اور آئی جی اسلام آباد سے انصاف کی اپیل کرتی ہوں۔ کہ میرے بیٹے کے اصل قاتلوں کو گرفتار کیا جائے اور ایسے پولیس افسر جو پورے محکمے کی رسوائی کرتے ہیں ایسے راشی تفتیشی سے میری جان چھڑوائی جائے۔تاکہ انصاف کا بول بالا ہو سکے۔