سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا مقبول احمد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا ۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا مقبول احمد ملک بھر میں سلنڈر پھٹنے کے متعدد واقعات سے جانی نقصان پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے اوگرا، میڈیا اور پار لیمان پر زور دیا کہ وہ مل کر اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر معیاری سلنڈروں کی فروخت کے گھناﺅنے کاروبار میں ملوث کے ذمہ داران اور منافع خور وں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں قانون سازی اور قانون کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ کمیٹی نے گیس سلنڈروں کے لائسنس اور سرٹیفیکیشن کے طریقہ کار کا جائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیا۔چیئرمین اوگرا نے کمیٹی کو بریفنگ دی کہ ملک میں قدرتی گیس کم ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 4000 سے 5000 ٹن ایل پی جی ملک بھر میں استعمال ہو رہی ہے اور سلنڈر چیک کرنے پر پتہ چلا کہ کئی سلنڈر جن کا وزن 9 کلو ہونا چاہیے تھا اس کے بجائے سلنڈر کا وزن 3 کلو تھا،
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اس طرح کے حادثات وقوع پذیر ہونے کی روک تھام پر سختی سے کام کر رہے ہیں۔ کمیٹی کو بتایا کہ 280 ایل پی جی فلنگ کمپنیاں ہیں جنہیں لائسنس دیا گیا ہے اور کہا کہ ہم نے مقامی علاقوں میں ایل پی جی اسٹیشنز کو چیک کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ سینیٹر وقار مہدی نے کہا کہ سلنڈر خودکش حملہ آور سے زیادہ خطرناک ہیں، لوگ دکانوں اور گھروں میں بم لے کر بیٹھے ہیں، کمیٹی نے افسوس کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے گزشتہ تین سالوں میں سلنڈر پھٹنے سے متاثرین کی تعداد کے بارے میں بھی دریافت کیا اور غیر معیاری سلنڈر فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات بھی طلب کیں۔ کمیٹی نے سلنڈروں کی تیاری اور لائسنسنگ، دھماکوں کی وجوہات اور اس مسئلے کے تدارک کے لئے اقدامات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ طلب کی۔
جنوری2023 کیلیے 533.453ارب کا ٹیکس ہدف مقرر
توشہ خانہ میں عمران خان کا گھٹیا کردار سامنے آیا ہے. وزیر داخلہ راناثنااللہ
جنوبی ایشیا میں پاکستان روس کا اہم اتحادی ہے. صدر پیوٹن
لیونل میسی کی پی ایس جی رونالڈوکی سعودی آل اسٹارزٹیم کے خلاف فتح
وزیر خارجہ کی جنوبی افریقہ کے بین الاقوامی تعلقات اور تعاون کے وزیر سے ملاقات
حدیقہ میمن کیس:اجتماعی زیادتی کا جرم ثابت ہونے پر چار ملزمان کو عمر قید کی سزا
ایرانی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی، دہشت گردانہ حملے پرتشویش کا اظہار
”سول سرونٹس (ترمیمی) بل 2022“ پر بحث کے دوران سینیٹر مظفر حسین شاہ نے سرکاری ملازمین کی دوہری شہریت سے متعلق قانون پر سوال اٹھایا اور سرکاری ملازم کی دوہری شہریت کے قانون پر معلومات حاصل کیں۔ ”دوہری شہریت رکھنے والے افراد کے لیے کیا مجوزہ قانون ہے؟۔”سینیٹر مظفر حسین شاہ نے سوال کیا۔ سپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے جواب دیا کہ سول سروس میں تقرری کے وقت صرف پاکستانی شہریت لکھی جاتی ہے ۔ سپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا کہ قانون کسی سرکاری ملازم یا اس کی شریک حیات کی دوہری شہریت پر پابندی نہیں لگاتا۔ سینئر جوائنٹ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا کہ”حساس عہدوں پر تعینات دوہری شہریت کے حامل افسران سے حساس معلومات کے لیک ہونے کا خطرہ ہے۔اراکین کمیٹی نے مزید کہاکہ کمیٹی پہلے فیصلہ کرے گی کہ افسران کی دوہری شہریت ہونی چاہیے یا نہیں۔ سپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا کہ 2021 میں بھی اسی پر قومی اسمبلی میں بھی بل پیش کیا گیا تھا اور سینیٹ میں یہ بل آیا لیکن سینیٹ سے واپس ہو گیا تھا ۔قائمہ کمیٹی نے بل موخر کردیا کہ پہلے یہ تعین کیاجائے کہ سرکاری ملازمین کو دوہری شہریت کی اجازت ہے یا نہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ فیصلے کے بعد قانون سازی شروع کر دی جائے گی۔