نیک اولاد نعمت عظمی ہے نیک اولاد اللہ رب العزت کی بہت بڑی نیک اولاد وہ نعمت کبرٰی ہے جس کا پانے کی خواہش کا اظہار قرآن پاک حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کی صورت میں موجود ہے ترجمہ ” اے اللہ مجھے نیک اولاد عطا فرما دے” اور کہیں حضرت زکریا علیہ السلام دعا کر رہے ہیں ترجمہ: اے میرے پروردگار مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرمائیے یقیناً آپ دعا کو سننے والے ہیں
نیک اولاد اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے اوریہ نعمت حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ والدین اپنی اولاد کی پرورش اسلامی اصولوں کی روشنی میں کریں اور اسلامی تعلیمات کو ہر صورت میں ان کے لیے مشعل راہ بنائیں بچوں کی تربیت کے متعلق چند ضروری نکات آپ کی پیش خدمت ہیں

بچپن سے ہی بچے کے دل میں ایمان کی محبت اور ایمان کا بیج بو دینا چاہئے اور انھیں اس بات کی ترغیب دینی چاہئے کہ اللہ ہی ہمارا خالق و مالک اور مشکل کشا ہے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہی ہر چیز پر قادر ہے اس کے سوا کوئی نہیں جو ہمیں روزی دے اور ہماری پریشانیاں دور کرے

بچوں کو کبھی بھی بددعا نہ دیں بسا اوقات والدین غصے میں آکر بچوں کو بددعائیں دینا شروع ہو جاتے ہیں ایسے بد دعائیں دینے سے بچے سرکش و نافرمان بن جاتے ہیں اور بعض اوقات کوئی قبولیت کی گھڑی بھی ہو سکتی ہے اس لئے بددعائیں دینے سے گریز کرتے ہوئے ان کی اصلاح کے لئے دعائیں کرنی چاہئے اور انھیں نرمی پیار اور شفقت سے سمجھانا چاہئے بعض والدین بچوں پر ضرورت سے زیادہ سختی کرتے ہیں اور ہر وقت ڈانٹ ڈپٹ کر کے ان کو اپنے کنٹرول میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر انھیں بڑی سختی سے مارتے ہیں تربیت کے میدان میں یہ بہت بڑی غلطی ہے بچے تو والدین کے پیار و محبت اور شفقت و عنایت کے پیاسے ہوتے ہیں اس کے برعکس آپ کا یہ معمولی معمولی باتوں پر غصہ بچوں کو ڈھیٹ منہ پھٹ خود سر اور ضدی بنا دیتا ہے جس کا خمیازہ والدین کو بعد میں بھگتنا پڑتا ہے

بچوں کو ہمیشہ سچ بولنے کا عادی بنائیں مذاق میں بھی ان سے کبھی جھوٹ نہ بولیں اور نہ ہی ان سے جھوٹ بلوائیں جھوٹ سے بچوں پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور پھر اس طرح انھیں جھوٹ بولنے کی عادت بھی پڑ سکتی ہے ہمیشہ حلال کمائیں اور بچوں کو حلال رزق کھلائیں کیونکہ حرام کمائی کا بچوں پر برا اثر پڑتا ہے کبھی بھی بچوں کے سامنے غیر شرعی نا پسندیدہ اور منکر کام نہ کریں اس سے ان کی تربیت پر منفی اثر پرتا ہے مثلاً کسی کو برا بھلا کہنا کوسنا اور جھوٹ بولنا وغیرہ

والدین اپنے بچون کی نفسیات نہیں سمجھتے یہ بات بھی اولاد کی صحیح تربیت میں رکاوٹ کا باعث ہے بعض بچوں کو بہت جلدی غصہ آتا ہے بعض بچے معتدل ہوتے ہیں اور بعض بچے متحمل مزاج ہوتے ہیں اس لیے ان سب کے ساتھ ایک جیسا رویہ ان کی صحیح تربیت میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے ان کی نفسیات کو سمجھ کر ہی ان کی تربیت کی جا سکتی ہے والدین اور سرپرستوں کو چاہیے کہ اولاد کی تربیت و تعلیم پر خصوصی توجہ دیں بظاہر تو ایک دو بچوں کی تربیتکریں گے اصل میں اس سے آئندہ آنے والی کئی نسلیں سنور جائیں گی اور یہ سلسلہ بہت دور تک جائے گا

Shares: