اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ‌ 38 ارب کی بجائے 105 ارب خرچ کے باوجود نامکمل، وفاقی وزیر غلام سرور کا انکشاف

0
58

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن میں انکشاف ہواہے کہ لاڑکانہ میں پی آئی اے کے ملکیتی سمبارہ ہوٹل پر سندھ حکومت نے قبضہ کیاہواہے ، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن نے نئے اسلام آبادانٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تعمیر میں مبینہ کرپشن پر وزارت کو8ہفتوں میں انکوائری مکمل کرکے دینے کی ہدایت کردی ہے، چئیرمین کمیٹی نے پی آئی اے کے ملازمین کے پنشن میں اضافہ اور خواتین کوخرساں کرنے پر سب کمیٹی قائم کردی ہے ،

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیرغلام سرور نے انکشاف کیاکہ 38ارب میں مکمل ہونے والااسلام ائیرپورٹ 125ارب تک جائے گا،ابھی تک 105ارب لگ گئے ہیں مگر اب بھی نامکمل ہے ۔جب تک بھارت فاروڈ ہوائی اڈوں سے جنگی جہاز واپس نہیں کرتاہم بھارت کے لیے فضائی حدود نہیں کھول سکتے ہیں ،سی ای او پی آئی اے ارشدملک نے کہاکہ پی آئی اے کی آمدن میں 34فیصد اجافہ کیاہے جس کی پوسٹینگ کرتے ہیں وہ عدالت میں چلاجاتاہے941ملازمین نے عدالت میںسٹے لیاہواہے جس سے نظام بری طرح متاثر ہورہاہے۔پی آئی اے کے بیڑے میں 27جہاز تھے آج سے 28ہوجائیں گے مزید دو جہاز لیز پر لیں گے،بوئنگ کوسبز باغ دیکھنے کے بعد انہوں نے پرزے دیے ہیں،خاتون ملازم نے حراساں کرنے کاکیس واپس لے لیاہے اس نے بتایاکہ چند لوگوں نے ان کوکیس کرنے کے لیے اکسایاتھا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مشاہد اللہ خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹربہرہ مند خان تنگی کے 13نومبر 2018کو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے منصوبے میں کرپشن کے معاملات، موجودہ سال کے دوران پی آئی اے کے معاملات میں بہتری کیلئے اٹھائے گئے اقدامات، پی آئی اے ملازمین کی پینشن پالیسی، پی آئی اے کی ملکی و بین الااقومی جائیداد یں کے علاوہ، چیئرمین سینیٹ کی طرف سے بھیجے گئے ثنا وحید کو حراساں کرنے کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

سینیٹر بہرہ مند خان تنگی نے کہا کہ نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے منصوبے میں کرپشن کے حوالے سے پی آئی اے کی طرف سے جو جواب دیا گیا ہے اس میں تضاد ہے۔ ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق مالی کرپشن نہیں کی گئی تو شمس الملک کی سربراہی میں کمیٹی کیوں تشکیل دی گئی جس نے رپورٹ دی کہ جو افسران جو ریٹائرڈ ہو چکے ہیں اور ان کے ایڈریس تک معلوم نہیں ان کے خلاف کیس بند کر دئیے گئے ہیں۔ جو کہا گیا تھا کہ سخت ایکشن لیا جائے گا۔ ڈائریکٹر ایچ آرثمر رفیق سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کمیٹی کو بتایا کے تمام رپورٹس کو سٹڈی کیا ہے پہلے شاہد رفیق اور پھر بعد میں شمس الملک کی رپورٹ آئی اور ایف آئی اے کی رپورٹ میں ٹیکنکل کرپشن کے اثار ہیں جبکہ مالی کرپشن نظر نہیں آئی۔

اسلام آباد ایئر پورٹ کی تعمیر میں مالی بے ضابطگیوں پر دو انکوائریاں ہوئیں۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ سنگل رن وے تھا ٹیکسی ٹریک کو کسطرح رن وے میں تبدیل کیا گیا۔ یہ فیصلہ کس نے کیا کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔ وفاقی وزیر ایوی ایشن غلام سرور خان نے کہا کہ اس منصوبے کا پی سی ون 2006میں 38ارب کا بنا تھا اور منصوبے کو 2010میں مکمل ہونا تھا جو 2018میں 105ارب روپے کی مد میں فنگشنل ہوا اور ابھی تک مکمل نہیں ہے۔یہ معاملہ نیب اور ایف آئی اے کو بھجا گیا اور پی اے سی میں بھی کئی بار اٹھایا گیا۔17پیکجز پر بھی انکوائری ہونی چاہئے کون ثالث تھا اور دیگر بے شمار چیزیں ہیں جنکی انکوائری ہونی چاہئے۔
محمد اویس

Leave a reply