اسلام آباد، مدرسہ انتظامیہ کا کمسن طلباء کی گرفتاری کا الزام، بچوں کو کچھ دیر بعد چھوڑ دیا گیا، مولانا ضیاء اللہ
اسلام آباد کے قدیم دینی ادارے دارالعلوم اسلام آباد کے مہتمم مولانا ضیاء اللہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے مدرسہ پرقانون نافذ کرنے والے اداررے کے اہلکاروں نے دھاوا بولا اور سات کمسن طلباء جن کی عمریں دس سے پندرہ برس تھیں انہیںگرفتار کر کے لئے گئے تاہم بعد میں انہیں کھانا کھلا کر چھوڑ دیاگیا.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مولانا ضیاء اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گرفتار بچوں سے مختلف سوالات پوچھے جاتے رہے. ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اہلکار غیر ملکی سفیروں کو ہمارے ادارے کے دورے کرواتے رہے اور اسے ایک ماڈل مدرسہ کے طور پر پیش کرتے رہے لیکن اب اسی ادارے پر توہین آمیز انداز سے بلاجواز چھاپہ مار کر ادارے کی چالیس سالہ ساکھ کو مٹی میں ملا دیا گیا-
مولانا ضیاء اللہ نے وفاق المدارس اور دیگر جماعتوں کے ذمہ داران اور معروف علماء کرام کی موجودگی میں صدر پاکستان اور وزیراعظم عمران کان سے اس واقعہ کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے. ان کا کہنا تھا کہ اس واقعہ سے ہمارے ادارے کی توہین ہوئی ہے.