اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے الجزیرہ کی صحافی شہید ، کیمرہ مین زخمی
فلسطین میں الجزیرہ کی صحافی شیرین ابو اقلہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے شہید جبکہ کیمرہ مین علی سمودی شدید زخمی ہو گئےشیریں ابو اقلہ کا تعلق فلسطین سے تھا، خاتون جینن میں اسرائیلی فورسز کے چھاپوں کی کوریج کررہی تھیں۔
باغی ٹی وی : "یروشلم پوسٹ” کی رپورٹ کےمطابق الجزیرہ کی نامہ نگارشیریں ابو اقلہ بدھ کی صبح جنین میں مسلح فلسطینیوں اور آئی ڈی ایف فوجیوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران شہید اور ایک اور صحافی زخمی ہو گیا۔
اسرائیل میں دنیا کا پہلا زیر زمین "راکٹ پروف” بلڈ بینک
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ ابو اقلہ کے سر میں گولی لگی تھی جبکہ ایک اور فلسطینی صحافی کو بھی گولی لگنے کا واقع پیش آیا ہے تاہم یروشلم میں مقیم القدس اخبار کے لیے کام کرنے والے علی سامودی کی حالت مستحکم بتائی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گولی لگنے کے بعد صحافی کو فوری اسپتال لے جایا گیا، لیکن ان کی جان نہیں بچائی جا سکی، اور ڈاکٹرز نے ان کے مرنے کی تصدیق کی۔ الجزیرہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صحافی کی موت کے حالات ابھی تک واضح نہیں ، لیکن واقعے کی ویڈیوز سے پتہ چلتا ہے کہ شیریں ابو اقلہ کو سر میں گولی ماری گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان صحافیوں کے لیے ایک بہت مشکل وقت ہے جو ان کے ساتھ وہاں کام کر رہے تھے۔
جھڑپیں آئی ڈی ایف، شن بیٹ اور بارڈر پولیس فورسز کی گرفتاری کی کارروائیوں کے بعد شروع ہوئیں، جن میں جنین پناہ گزین کیمپ، برکین قصبے کے قریب اور مغربی کنارے کے متعدد دیگر مقامات پر بھی شامل ہے۔
جنین میں آپریشن کے دوران، فلسطینیوں کی طرف سے "بڑے پیمانے پر لائیو فائر” کے طور دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات بھی پھینکے فوجیوں نے براہ راست فائرنگ کا جواب دیا۔
Veteran Al-Jazeera correspondent Shirin Abu Akla killed during IDF operation in Jenin. pic.twitter.com/TxdsdisWmb
— Khaled Abu Toameh (@KhaledAbuToameh) May 11, 2022
فلسطین اور بیرون ملک سے بہت سے لوگ سوشل میڈیا پر صحافی کی بہادری اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ اس بات سے آگاہ ہیں کہ صحافی زخمی ہوئے ہیں، "ممکن ہے فلسطینیوں کی فائرنگ سے” لیکن ایسا نہیں ہے کہ کوئی ہلاک ہوا ہے آئی ڈی ایف کے عربی زبان کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل Avichai Adraee کے مطابق، اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ ان کی موت کی مشترکہ تحقیقات شروع کرنے کی پیشکش کی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی یوم القدس پر فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی
ابو اقلہ نے کئی ایجنسیوں جیسے کہ UNRWA، ریڈیو وائس آف فلسطین، عمان سیٹلائٹ چینل، مفتاح فاؤنڈیشن، اور ریڈیو مونٹی کارلو کے لیے کام کیا، آخر کار 1997 میں الجزیرہ کا رخ کیا۔ وہ عرب دنیا میں بڑے پیمانے پر جانی جاتی اور عزت کی جاتی تھیں۔
Our deepest condolences to the family of #Palestinian journalist Shireen Abu Aqleh, who was martyred today by the bullets of the #Israeli #occupation. Our condolences to the family of @AJArabic channel for this great loss. https://t.co/ExoV75V3DU
— حسين الشيخ Hussein AlSheikh (@HusseinSheikhpl) May 11, 2022
فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کی ایگزیکٹو کمیٹی کےرکن حسین الشیخ نے ٹویٹر پر لکھا ہماری گہری تعزیت فلسطینی صحافی شیرین ابو عقیلہ کے خاندان سے ہےجو آج اسرائیلی قبضے کی گولیوں سے شہید ہو گئی تھیں لفظ خاموش کرانے کا جرم ایک بار پھر سرزد ہوا اور حق قابض کی گولیوں سے مارا گیا۔ فلسطین میں ایک افسوسناک دن۔ ہم خُدا کے ہیں اور ہم اُسی کی طرف لوٹیں گے-
The crime of silencing the word is committed yet again, and the truth is murdered by the bullets of the occupation. A sad day in #Palestine. We belong to God and to Him we shall return.
— حسين الشيخ Hussein AlSheikh (@HusseinSheikhpl) May 11, 2022
ہولوکاسٹ کی حقیقت کو عرب دنیا کے سامنے لانے کی کوشش ہورہی ہے:ٹائمز آف اسرائیل
Israeli occupation forces assassinated our beloved journalist Shireen Abu Akleh while covering their brutality in Jenin this morning. Shireen was most prominent Palestinian journalist and a close friend. Now we will hear the “concerns” of the UK govt & the international community pic.twitter.com/M6lKTbceHJ
— Husam Zomlot (@hzomlot) May 11, 2022
برطانیہ میں فلسطینی سفیر حسام نے لکھا کہ اسرائیلی قابض افواج نے جنین میں ان کی بربریت کی کوریج کرتے ہوئے صحافی شیرین ابو اکلیح کو قتل کر دیا۔ شیریں سب سے ممتاز فلسطینی صحافی اور ایک قریبی دوست تھیں۔ اور اب ہم برطانوی اور عالمی برادری سے صرف حالات پر تشویش کے اظہار جیسے الفاظ سنیں گے۔
آئی ڈی ایف اسرائیل میں جاری حملوں کو روکنے کی کوشش میں جنین اور پورے مغربی کنارے میں کام کر رہا ہے جس میں ڈیڑھ ماہ میں 19 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اسی عرصے کے دوران اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 30 کے قریب فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، یا تو حملے کرتے ہوئے یا جھڑپوں کے دوران۔ کئی راہگیر بھی مارے گئے ہیں، جن میں ایک نوعمر لڑکی بھی شامل ہے جو پڑھائی سے گھر لوٹ رہی تھی۔
Al Jazeera journalist Shireen Abu Akleh was killed this morning after being hit in the head by gunfire during clashes between IDF troops and armed Palestinians. https://t.co/dopusuPFVx
— Anna Ahronheim (@AAhronheim) May 11, 2022
اپریل میں، جنین کے قریب فققہ قصبے سے تعلق رکھنے والی 18 سالہ حنان خدور، جنین پرآئی ڈی ایف کے چھاپے کے دوران زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی، جو کہ تل ابیب کے دہشت گردی کے حملے میں ملوث ہونے کے شبہ میں فلسطینیوں کے خلاف گرفتاریاں کر رہے تھے جس میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ خدور کو مسلح فلسطینیوں اور اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے دوران پیٹ میں گولی لگی تھی –
رمضان قدیروف ایک غدار اور ولادیمیر پیوٹن کے زرخرید ہیں،چیچن کمانڈر
During armed clashes such as these, where both sides use live fire, its never clear who fired the bullet. Palestinian Islamic Jihad militants put out a statement earlier claiming to have used live fire and IEDs against IDF troops.
— Anna Ahronheim (@AAhronheim) May 11, 2022
فلسطینی وزارت صحت نے دعویٰ کیا کہ وہ اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہوئیں اور آئی ڈی ایف کے ترجمان یونٹ نے کہا کہ وہ ان دعوؤں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
Like the bullet that killed 18 year old Hanan Khaddor who was coming back from studying, her death needs to be investigated.
— Anna Ahronheim (@AAhronheim) May 11, 2022
IDF says they are aware that journalists were injured. They do not mention that one was killed. IDF claims it was by bullets fired by Palestinians who opened heavy fire towards troops. But journalists, wearing a Press vest, should NEVER be targeted. Ever.
— Anna Ahronheim (@AAhronheim) May 11, 2022