اسرائیلی پولیس کی طرف سے الجزیرہ کی صحافی کے تابوت پر حملہ:اسرائیلی وزیراپنی حکومت پربرس پڑا
یروشلم :جمعے کو اسرائیلی پولیس نے الجزیرہ کی صحافی شیریں ابو اکلیح کی تابوت لے جانے والے فلسطینی سوگواروں پر حملے کے خلاف سخت ردعمل آنا شروع ہوگیا ہے اور یہ بھی اطلاعات ہیں کہ اسرائیلی وزیر برائے علاقائی تعاون اساوی فریج نے ہفتے کے روز مقبوضہ مشرقی یروشلم میں الجزیرہ کی صحافی شیرین ابو اکلیح کے جنازے پر حملہ کرنے پر اسرائیلی پولیس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی پولیس میں کوئی شرم اور حیا نہیں ہے
فریج جو کہ اسرائیل کی پارلیمنٹ کنیسٹ میں ایک عرب قانون ساز بھی ہیں، نے ٹویٹ کیا کہ پولیس نے شیرین ابو اکلیح کی میت کی "بے حرمتی” کی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی افواج نے سوگواروں کے ساتھ اظہارافسوس کرنے کی بجائے ان پرمزید قہر برپا کردیا ہے
اسرائیلی وزیرفریج نے کہا کہ وہ جنازے کے دوران فلسطینی جھنڈوں سے اسرائیلی پولیس کے خوف کو نہیں سمجھ سکتے، انہوں نے کہا کہ وہ فلسطینی وزراء کے ساتھ بیٹھتے ہیں جہاں میز پر اسرائیلی اور فلسطینی جھنڈے ہیں۔
اقوام متحدہ، یورپی یونین اور امریکی کانگریس کے ارکان سمیت دنیا بھر کے درجنوں حکام اور سفارت کاروں نے صحافی کے جنازے میں شریک فلسطینی سوگواروں پر اسرائیلی جبر کی مذمت کی۔
یاد رہے کہ جمعہ کے روز اسرائیلی پولیس نے سوگواروں کو گھیرے میں لے لیا اور مشرقی یروشلم کے شیخ جراح محلے میں فرانسیسی ہسپتال کے باہر ابو اکلیح کی تابوت لے جانے والے پیلی بیئرز پر حملہ کرنے کے لیے سٹن گرینیڈ اور لاٹھیوں کا استعمال کیا۔
51 سالہ تجربہ کار صحافی ابو اکلیح مقبوضہ مغربی کنارے میں جینین پناہ گزین کیمپ کے قریب اسرائیلی فوج کے ایک چھاپے کی کوریج کر رہی تھیں جب انہیں بدھ کے روز گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ فلسطینی حکام اور اس کے آجر الجزیرہ کا کہنا ہے کہ اسے اسرائیلی فورسز نے قتل کیا ہے۔