بیجنگ:چینی وزارت خارجہ کے یورپی ڈویژن کے ڈائریکٹر وانگ لو تھونگ نے جی سیون اور نیٹو سمٹ میں چین سے متعلقہ امور کے حوالے سے چائنا میڈیا گروپ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چین کے خلاف نیٹو کا” اقتصادی ورژن بنانا بہت خطرناک ہوگا۔

اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق ” دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو” سے مقابلہ کرنے کے لیے جی 7 کے پیش کردہ ” عالمی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ پارٹنرشپ” منصوبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مختلف قسم کے منصوبے ایک دوسرے کے مقابل یا الگ نہیں ہوتے بلکہ انہیں ہم آہنگ بنایا جانا چاہیے۔ چین کا ماننا ہے کہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو جغرافیائی سیاسی مفادات کے حصول کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ لوگوں کو حقیقی فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

وانگ لو تھونگ نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں سننے میں آیا ہے کہ چین کے خلاف نیٹو کا ایک “اقتصادی ورژن” بنایا جائے گا ۔ یہ عالمی اقتصادی نظام اور بین الاقوامی تجارتی قوانین کو شدید نقصان پہنچائے گا، اور بہت خطرناک بھی ہو گا

امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملے نے کہا ہے کہ تائیوان تنازعے سے متعلق امریکا نے چین پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے، مستقبل میں چین تائیوان پر حملہ کر سکتا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے سےگفتگو کرتے ہوئے جنرل مارک ملے کا کہنا تھا کہ تائیوان پر چین کے فوری حملے کا تو کوئی امکان نہیں ہے لیکن امریکا نے صورتحال پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے۔

جنرل مارک ملے کا کہنا تھا کہ چین، تائیوان پر حملے کے لیے اپنے دفاع کو مضبوط بنا رہا ہے اور مستقبل میں چین کی جانب سے تائیوان پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چین کا تائیوان پر حملہ کرنا ایک سیاسی نوعیت کا فیصلہ ہوگا۔

خیال رہے کہ چین تائیوان کو اپنا حصہ تصور کرتا ہے جبکہ تائیوان خود کو ایک علیحدہ ریاست مانتا ہے اور اس معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے تنازع چلا آ رہا ہے۔

ادھرہانگ کانگ کے قریب سمندری طوفان چابا کی زد میں آکر ایک بحری جہاز کے 2 ٹکڑے ہوگئے جس کے بعد سے عملے کے افراد کی تلاش کا کام جاری ہے۔

یہ واقعہ 2 جولائی کو پیش آیا تھا اور ہانگ کانگ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طوفانی لہروں کی وجہ سے عملے کے لاپتہ27 افراد کے بچنے کا امکان بہت کم رہ گیا ہے۔

سمندری طوفان کے دوران 144 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں اور طوفانی لہروں کے نتیجے میں فوجنگ 001 نامی جہاز کے 2 ٹکڑے ہوگئے تھے۔واقعے کے بعد عملے کے 3 افراد کو بچا لیا گیا تھا مگر 27 افراد اب بھی گمشدہ ہیں۔

ہانگ کانگ حکومت کی جانب سے عملے کو بچانے کے لیے 4 طیارے، 6 ہیلی کاپٹرز بھیجے گئے جبکہ 36 رکنی ریسکیو ٹیم سرچ آپریشن پر کام کر رہی ہے۔حکام نے بتایا کہ ان 27 افراد کی زندگی کا امکان نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے کیونکہ وقت بہت زیادہ ہوچکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری جانب سے لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جارہی ہیں مگر خراب موسم کی وجہ سے امدادی کام متاثر ہورہا ہے۔

Shares: