اتنا ہی ڈال پلیٹ میں جتنا سما سکے تیرے پیٹ میں ازقلم: غنی محمود قصوری

اتنا ہی ڈال پلیٹ میں جتنا سما سکے تیرے پیٹ میں

ازقلم غنی محمود قصوری

ابھی چند دن قبل ہی ماہ رمضان تھا جس میں زندہ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہت زیادہ افطار پارٹیاں کی گئیں اور اب شادیوں کا سیزن ہے جبکہ ہماری شادیوں بیاہوں و دیگر دعوتوں کیساتھ افطار پارٹیوں میں بھی کھانے کا بہت زیادہ ضیاع کیا جاتا رہا-

زیادہ تر دیکھنے میں آتا ہے کہ جو کھانا ہم اپنے کھانے کیلئے پلیٹ میں ڈالتے ہیں اس کا چوتھائی حصہ عموماً ویسے ہی چھوڑ دیا جاتا ہے اور نئی ڈش کھانا شروع کر دی جاتی ہے-

ایسا کام ہر بندہ بھی نہیں کرتا مگر زیادہ تر ایسا کیا جاتا ہےکھانے کے اس ضیاع کو کفران نعمت کہا جاتا ہے یعنی سامنے پڑی یا دی گئی نعمت کا انکار کرنا اور اسے ضائع کرنا اور یہ عمل اللہ کو سخت نا پسند ہے کیونکہ اللہ تعالی فرماتے ہیں-

فذكُرُونِي أَذكُركُم وَشكرُوا لِي وَاتَكَفُرُونَ
ترجمہ: پس تم مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد کروں گا اور میری نعمتوں کا شکر ادا کرو اور نعمتوں کا انکار نہ کرو-

یقین کیجئے ہماری پستی اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی ایک بڑی وجہ یہ کفران نعمت بھی ہےآج ہماری شادیوں،بیاہوں و دیگر دعوتوں میں اسے فیشن سمجھا جاتا ہے گناہ نہیں بلکہ ہماری عادت بن چکی ہے کہ کولڈ ڈرنک کی بوتل میں سے تھوڑی سی چھوڑ دی جاتی ہے-

مہمان کی عزت کرنا اسلام میں فرض ہے مگرمیزبان کو بھی اسلام کی رو سے مہمان کی طرف سے عزت اور اس کے مال و جان کی حفاظت کا عندیہ دیا گیا ہے کیونکہ اسلام ہر کسی کے جان و مال و عزت کا محافظ ہے اور میزبان کی طرف اے پیش کیا گیا کھانا اس کا مال ہوتا ہے-

اپنے گھروں میں ہم 6 افراد محض ایک کلو گوشت پکا کر سیر ہو جاتے ہیں مگر افسوس کہ کسی باپ کی طرف سے اپنی بیٹی کی شادی پر مہمانوں کی طرف سے لاکھوں کا کھانا دینے والے باپ کی عزت کی ہم لوگ قدر نہیں کرتے کیا گزرتی ہو گی اس باپ پر کہ جس نے اپنی جمع پونجی سے آپ کیلئے سنت نبوی پر عمل کرتے ہوئے اعلی سے اعلی ضیافت کا اہتمام کیا ؟-

چاہے میزبان کھرب پتی ہی کیوں نا ہو کھانوں کی اس طرح بے قدری شعائر اسلام اور اخلاقی طور پر قطعاً درست نہیں ہم بھول جاتے ہیں کہ ہم مہمان ہیں اور بطور مہمان کھانے کی بے حرمتی کسی صورت جائز نہیں بلکہ اس عمل سے ہماری تربیت وضع ہوتی ہے-

کھانوں کی بے قدری سے ایک تو کفران نعمت ہوتا ہے تو دوسری میزبان کی دل آزاری بھی ہوتی کبھی یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے اپنے گھر میں پکے کھانوں کیساتھ ایسا سلوک کیا ہوا اور اپنے گھروں میں اپنی پلیٹوں میں ایسے کھانا چھوڑا ہو جیسا ہم دعوتوں میں کرتے ہیں-

خدارہ اگر کوئی کسی دعوت میں آپ کے سامنے ایسی حرکت کرتا ہے تو کوشش کیا کریں آپ پہلے وہ چھوڑے گئے نان کے ٹکڑے اور پلیٹوں میں ڈالا گیا سالن کھا لیں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ روٹی نان کے چھوڑے گئے سخت کنارے اس کے دانتوں و معدے کو تکلیف دیتے ہو اور اگر آپ کو ان چیزوں کے کھانے سے صحت پر کوئی فرق نہیں پڑتا تو یہ نیکی ضرور کیجئے-

ایک بات ذہن نشین کر لیں کہ مسلمان کا جوٹھا کھانا کھانے میں کوئی قباحت نہیں ہے اور یہ عمل آپس میں پیار و محبت کا باعث بھی بنتا ہے اور تکبر جیسی لعنت کو ختم کرتا ہے یقین کیجئے اس عمل سے ہماری شان میں کوئی گستاخی نا ہو گی اور نا ہی پکے کھانے کا ذائقہ بدلا ہوتا ہے –

ہاں یہ ضرور ہے کہ اس عمل سے ہمارا رب ضرور راضی ہو گا اور ہو سکتا ہے کفران نعمت کرنے والوں کو بھی اللہ ہدایت دے دیں اور وہ آئندہ سے نادم ہو کر اس عمل سے باز آ جائیں-

آئیے عہد کیجئے کھانوں کی بے بے قدری نہیں کرینگے اتنا ہی پلیٹ میں ڈالیں گے جتنا ہم کھا سکتے ہیں یقین کیجئے یہ عمل شروع کیجئے ہمارا معاشرہ تہذیب کی جانب گامزن ہو گا اور آج کھانے کو ضائع کرنے والا کل افسر بھرتی ہو کر سیاستدان بن کر ضرور ان شاءاللہ کھانے کے علاوہ دی گئی نعمتوں اور ہماری امانتوں کو ضائع نہیں کرے گا-

Leave a reply