سود کی لین دین کرنے والے پر اللہ کی لعنت برستی ہے سود سے اللہ پاک نے دور رہنے کا حکم دیا ہے اس حوالے سے قرآن پاک میں آیات بھی موجود ہیںسو د کھانے والا ماں سے زنا کرنے کے برابر کہا گیا ہے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ پاک سود لینے والے سے کتنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔
جیکب آباد میں سود کاکاروبا ر دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے پہلے ہندو ﺅں سے سود منسوب تھا جو کہ سود یعنی دئے گئے سامان رقم ،زیورات پر تین فیصدمنافع لیتے تھے لیکن اب اس غلیظ کام کو کاروبا ر بنانے والوں میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ہے سود کے معاملے میں مسلمانوں نے تو ہندوﺅں کو بھی مات دے دی ہے ،سودخور وں کے ظلم و زیادتیوں پر جیکب آباد کے سابق ایس ایس پی فیصل عبداللہ چاچڑ نے تصاویر کے ساتھ جیکب آباد کے ایک سو سے زائد سود خوروں کی تصاویر کے ساتھ فہرست شہر کے چوراہوں پر لگائی تھی جس سے سود خوروں میں کھلبلی مچ گئی تھی اور وہ بلوں میں جا دبکے تھے لیکن انکے تبادلے کے بعد سو د خورایک بار پھر جیکب آباد میں سرگرم ہو گئے ہیں۔
جیکب آباد میں سود پر پیسے دینے کے لئے اب تو دوکان بھی کھل گئی ہے سود خود پولیس کی مدد سے اپنے کاروبار کو پھیلارہے ہیں سود کے پیسوں کی وصولی کے لئے بھی سود خود پولیس کی مدد لیتے ہیںسود خور آپکو جوا کے اڈوں ،موٹر سائیکل شوروم ،کھاد بازار ،صرافہ بازار میں ملیں گے موٹر سائیکل ،کھاد ،زیورات اور جوا کھیلنے کے لئے ادھار پر پیسے دینے کے لئے سود خود ہر وقت تیار ہوتے ہیں کیونکہ انکو وصول کرنا آتا ہے جیکب آباد میں سود کے پیسوں کی عدم ادائیگی پر لوگوں کے گھروں پر قبضے ،گرفتار کرانے سمیت دھمکانا ہراساں کرنا سمیت ہر طریقہ اختیار کیا جاتا ہے سود خور معمولی رقم دیکر بھاری رقم دینے کا تقاضہ کرتے ہیںجس سے کئی خودسوزی کے انتہائی اقدام پر مجبور ہوتے ہیں تو کئی شہر چھوڑ جاتے ہیں تو کئی روپوشی اختیار کرلیتے ہیں اور پھر سود خور سود لینے والوں کے عزیزو اقارب کو تنگ کرتے ہیںپچاس ہزار کی موٹر سائیکل دو ماہ کی قسط پر 80ہزار میں دی جاتی ہے اگر دو ماہ میں موٹر سائیکل لینے والا 80ہزار نہ دے سکا تو پھر سود کا میٹر چلتا رہتا ہے جتنی تاخیر اتنی زیادہ رقم ادا کرنا پڑے گی اب تو موبائل فون پر بھی سود کی وصولی کی جا رہی ہے ۔
جیکب آباد کے سود خوروں میں بااثر شخصیات بھی شامل ہیںسیاست میں بھی سود خور کا بڑا عمل دخل ہو گیا ہے کچھ تو سیاسی پارٹیوں میں اہم ذمہ داری رکھے ہوئے ہیں ،سو د خوروں کو پولیس محافظ بھی دئے گئے ہیں سودکے پیسے سے بنائی گئی جائیداد کے بل بوتے پر سود خود اب جیکب آباد میں بڑا اثرو سوخ رکھتے ہیں جوکہ کئی گھر اجاڑ چکے ہیںادھار رقم دیکر سود خور سود لینے والے کی ملکیت دوکان زمین،گھر اور دیگر قیمتی سامان سستے داموں لیتے ہیںاسطرح ایک ضرورت مند کی ضرورت اور مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دن بہ دن اپنے بینک بیلنس میں اضافہ کررہے ہیںسود کا کاروبار کرنے والوں میں سرکاری ملازم،سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ کپڑے ،زیورات اب تو ہرقسم کے کاروبا ر میںسود کی لعنت شامل ہو گئی ہے ،سرکاری ملازمین کے چیک بک تک سود خوروں کے پاس ہوتے ہیں جو ہر ماہ بینک عملے کی مدد سے ملازمین کی تنخواہیں حاصل کرتے ہیں،جیکب آباد میں بدامنی کا ایک سبب یہ بھی ہے سو دلینے والا سود ادا کرتے کرتے روڈ پر آجاتا ہے ،پر سو د دینے والاسے لی گئی رقم ادا نہیں کر پاتا ساری عمر گذر جاتی ہے ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ سود خوروں کے خلاف کاروائی کی جائے اور سود خوری کے متعلق قانون بنایا جائے تاکہ کوئی کسی مجبور ضرورت مند کی ضرورت کا فائدہ نہ اٹھا سکے ،معمولی رقم دیکر لاکھوں کا تقاضہ کرنے والے مجبور کے گھر ،زمین ملکیت یعنی سب کچھ ہڑپ لیتے ہیں ،سود خوروں کے اثاثوں کی تحقیقات کی جائے کہاں سے اتنی جائیداد بنائی ہے اور کتنی ٹیکس ادا کرتے ہیںجب تک معاشرے سے سود جیسی لعنت کو ختم نہیں کیا جائے گا امن، سکوناور بہتری کی توقع ایک خواب ہی رہے گا۔

‎@journalistjcd

Shares: