جیکب آباد میں قانون کی کمزور رٹ تحریر عبدالرحمن آفریدی

0
33

‏جیکب آباد میں قانون کی کمزور رٹ اور بے خوف مجرم
عدل و انصاف اور سزا جزا کے عمل سے معاشرے میں بہتری آتی ہے۔جب تک معاشرہ عدل و انصاف پر قائم رہے گا انسانی اقدار عروج پر اور انسانیت اپنے اعلی معیار پر قائم رہے گی اور جب کبھی معاشرے میں اجتماعی روابط و معاملات میں موازین حیات کو بالائے طاق رکھ کر ظلم و زیادتی اور ناانصافی کو اپنایا جائے ہوگا تو انسانی معاشرہ تباہی و تاراجی کا شکار ہوجائے گا چونکہ عدل و انصاف کسی بھی انسانی معاشرے کا حسن اور اس کی بنیاد ہے،جب ظلم اور جرم کرنے والے کو سزا نہیں ملتی تو معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے
جیکب آباد میں دن بہ دن امن و امان کی بگڑتی صورتحال کا اہم سب قانون کی رٹ کمزور ہونے کے ساتھ ساتھ جرائم کرنے والوں کی قانون کی گرفت سے آزادی ہے جیکب آباد میں قتل اور منشیات کے کیسوں میں گرفتار ملزمان چند ہی دنوں میں جیل سے آزاد ہو جاتے ہیں اور جرم کرنے والے جب جلد جیل سے آزاد ہو کر باہر آتے ہیں تو شریف شہری،کاروباری طبقہ مزید خوف کو شکار ہو جاتے ہیں قانون پر انکا اعتماد مزید کمزور پڑ جاتا ہے جیکب آباد میں ایسے متعدد واقعات ہیں جن میں ملزمان کومنشیات سمیت پولیس گرفتار کرتی ہے اور پھر وہی ملزمان چند دنوں میں جیل سے آزاد ہو جاتے ہیں،اور پھر سے انہی کاموں میں لگ جاتے ہیں کیونکہ اب انکا پکڑے جانے کا خوف ختم ہوجاتا ہے اور جیل سے آزاد ہونے کے بعد بلا خوف غیر قانونی کام اور جرم کرتے ہیں،پولیس ملزمان کے جلد آزاد ہونے کا ذمہ دار جڈیشری کو قرار دیتی ہے جبکہ جڈیشری کا موقف ہوتا ہے کہ کیس کمزور بنایا جاتا ہے جس سے مجرم کو فائدہ ہوتا ہے اس سلسلے میں کی جانے والی تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ پولیس مجرم گرفتار کرکے اپنی کارکردگی بھی دکھاتی ہے کیس داخل کرتی ہے لیکن کیس کی تفتیشی رپورٹ اور عدالت میں بیان مختلف ہوتا ہے اس میں استغاثہ کا کردار بھی اہم ہوتا ہے لیکن استغاثہ بھی مصلحت کا شکار ہوجاتا ہے جب دلائل مظبوط نہیں ہونگے تو مجرم کو اس کا فائدہ ہوگا جس پرمجرم کو کیس میں جلد ہی ضمانت یعنی آزادی مل جاتی ہے،اس سلسلے میں جیکب آباد بار کے نوجوان وکیل فرحان پٹھان سے بات کی گئی تو انکا کہنا تھا کہ پولیس کی تفتیش کمزور اور استغاثہ کے درست کام نہ کرنے کی وجہ سے بھی مجرم کا فائدہ ہوتا ہے پولیس کی تفتیش پر عدالت میں کیس چلتا ہے پولیس کے منشیات کے 90فیصد مقدمات حقیقت پر مبنی نہیں ہوتے ایک سوال پر انکا کہنا تھا کہ اگر پولیس لکھ کر آئے کہ ایسا کوئی واقع نہیں ہوا تو پھر عدالت کے پاس کیس چلانے اور کاروائی کا جواز نہیں رہتاانہوں نے تسلیم کیا کہ جھوٹے کیس بنانے اور جھوٹی گواہی پر سزا کے حوالے سے جیکب آباد میں ایسی کوئی مشق یا مثال نہیں ملتی اس حوالے سے قانون موجود ہے انہوں نے بتایا کہ تھانے پر 23رجسٹر ہوتے ہیں لیکن یہاں تو ایسا کچھ نہیں مشیر نامہ بھی سادہ کاغذ پر ہوتا ہے جبکہ اسکا رجسٹر ہونا چاہئے،تھانے پر ملزمان سے برآمد کی گئی پراپرٹی مال خانے میں رکھی جاتی ہے اور اسکی تفصیل کے لئے ایک الگ رجسٹر ہوتا ہے۔
جیکب آباد میں تھانے پر حملے کے مقدمات بھی سی کلاس میں خارج کر دئے جاتے ہیں جس کی کئی مثالیں موجود ہیں،تھانے پر ایک سو سے زائد ملزمان کے خلاف پولیس مقدمہ درج کرے اور پھر چند ہی روز میں اس کیس کا سی کلاس میں کر دیا جائے پولیس سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے کہ اگر ایسا کوئی واقع نہیں ہوا تو کیس کیوں داخل کیا عدالت کا وقت قیمتی ہے ایسا مقدمات کیوں درج کئے جارہے ہیں جنکو جلد ہی ختم کرنا پڑے ایسے اقدامات سے جرم کرنے والوں کے حوصلے بڑھتے ہیں اور قانون اور قانون نافذکرنے والوں کا مذاق بنتا ہے اسی وجہ سے جیکب آباد میں قانو ن کی رٹ کمزور ہو گئی ہے اور مجرم بے خوف ہو کر شہریوں کو لوٹ رہے ہیں وارداتیں کررہے ہیں،مختلف کیسوں میں مطلوب ملزمان شہر میں سر عام گھومتے ہیں پولیس گرفتار نہیں کرتی،افسران کو کارکردگی دکھانے کے لئے پولیس اہلکار تصویر بنا کر گرفتاری ظاہر کرتے ہیں،کارکردگی بھی ہوجاتی ہے افسران بھی خوش ہوجاتے ہیں اور مفرور ملزمان کی طرف کھاتا بھی بن جاتا ہے اس طرح پولیس چٹ بھی میری اور پٹ بھی میری کرکے اپنی جیبیں گرم کرتی ہے۔
جب تک قانون سب کے لئے برابر نہیں ہوگا،پولیس میں مداخلت ختم کرکے جعلی مقدمات کا سلسلہ بند نہیں کیا جائے گا عدل وانصاف کے لئے سزا و جزا کے عمل کو اختیا رنہیں کیا جاتا پر امن اور ترقی یافتہ خوشحا ل معاشرے کا قیام ایک خواب ہی رہے گا،پولیس کی تفتیش کو بہتر بنایا جائے تاکہ گرفتار مجرم کو فائدہ نہ ہو استغاثہ کو بہتر بنانے کے اقدامات کئے جائیں جب پولیس استغاثہ اپنا کرداد بہتر طریقے سے ادا کریں گے تو پھر جرم کرنے والا دوبارہ جرم کرنے کے لئے آزاد نہیں ہو سکے گا اور جب جرم کرنے والے کوقانون کی گرفت سے آزادی آسانی سے ملنے کا یقین ختم ہو جائے گا تو پھر جرائم میں یقین کمی آئے گی اور جرم کرنے والا جرم سے پہلے کئی بار سوچے گا۔

03337346416
‎@journalistjcd

Leave a reply