جیل ٹرائل ان کیمرا ٹرائل نہیں ہوتا،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

0
174
Imran Khan NAB

اسلام آباد ہائی کورٹ،سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ اور 190 ملین پائونڈ کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نےسماعت کی،سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین عدالت میں پیش ہوئے،ڈپٹی اٹارنی جنرل منور اقبال دگل اور نیب اسپیشل پراسیکیوٹر امجد پرویز ایڈوکیٹ عدالت پیش ہوئے، وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ اسی نوعیت کے ایک کیس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے فیصلہ دے رکھا ہے،مناسب ہو گا کہ یہ کیس بھی اُسی عدالت میں منتقل کر دیا جائے، ہماری استدعا ہے کہ دونوں مقدمات کے ٹرائل پر حکمِ امتناعی جاری کر دیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جیل ٹرائل ان کیمرا ٹرائل نہیں ہوتا، صرف وہ پیرامیٹرز دیکھنے ہیں کہ جیل ٹرائل کے طریقہ کار کو فالو کیا گیا یا نہیں،یہ نیب کیس ہے، ہم نے دیکھنا ہے کہ کیا نیب لا میں کچھ الگ ہے؟اٹارنی جنرل کو آنے دیں، ہم اس کو دیکھ لیتے ہیں،

جیل ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کر دیا گیا

نوٹیفکیشن ٹرائل کا ہے کہ ٹرائل جیل میں کیا جائے، ریفرنس ابھی آیا ہی نہیں تھا تو آپکو کیسے پتہ چلا کہ دائر ہونا ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
دوبارہ سماعت ہوئی، اٹارنی جنرل عدالت پیش ہوئے،عمران خان کے وکیل شعیب شاہین نے کیس دوبارہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا کر دی،شعیب شاہین نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پہلے اسی نوعیت کے کیس پر فیصلہ دے رکھا ہے کیس اُسی بنچ کو دوبارہ بھیج دیا جائے جو پہلے سُن رہا تھا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے چھٹی سے واپس آنے تک دونوں مقدمات کے ٹرائل پر حکمِ امتناعی جاری کر دیا جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ حکمِ امتناعی جاری نہیں کرتے، کیس ایسے ہی اُس بنچ کو بھیج دیتے ہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ اِس عدالت کے سامنے تمام فریقین موجود ہیں، یہاں دلائل کیوں نہیں دینا چاہتے؟وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ اُس بنچ نے پہلے اِس نوعیت کی درخواست پر فیصلہ دے رکھا ہے اس لئے کیس منتقل کرنے کی استدعا کی باقی ہم نے بنچ پر اعتراض نہیں کیا یہاں دلائل دینے کیلئے بھی تیار ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے دلائل شروع کریں ہم دیکھ لیں گے کہ وہ فیصلہ نیب کیس میں بھی متعلقہ ہے یا نہیں،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ نیب نے جیل ٹرائل کیلئے خط کب لکھا؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ نیب نے 13 نومبر کو خط لکھا اور سمری 14 نومبر کو بھیجی گئی،عدالت نے استفسار کیا کہ نیب نے ریفرنس کب دائر کیے؟وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ایک ریفرنس 4 جبکہ دوسرا 20 دسمبر کو دائر کیا گیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے ریفرنسز دائر ہونے سے پہلے جیل ٹرائل کی منظوری دیدی؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ نوٹیفکیشن عدالت کے جیل سماعت کیلئے تھے ٹرائل کیلئے نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نوٹیفکیشن ٹرائل کا ہے کہ ٹرائل جیل میں کیا جائے، ریفرنس ابھی آیا ہی نہیں تھا تو آپکو کیسے پتہ چلا کہ دائر ہونا ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹرائل کا لفظ لکھنا غلطی ہو سکتی ہے، جیل سماعت کیلئے نوٹیفکیشن کیا گیا تھا،

واضح رہے کہ بانی تحریک انصاف کیخلاف توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس میں جیل ٹرائل اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا،بانی تحریک انصاف عمران خان نے جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن کیخلاف درخواست دائر کی ، درخواست میں کہا گیا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں چودہ نومبر کو جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا،توشہ خانہ کیس میں 28نومبر کو جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری ہوا،جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن غیر قانونی ،بدنیتی پر مبنی ہیں ، جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشنز کو کالعدم قرار دیا جائے ،اس درخواست کے زیر التوا رہنے تک ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو روکا جائے، دونوں درخواستوں میں چیئرمین نیب اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے.

اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی ساتھی قیدی کے ساتھ بدفعلی،جان بھی لے لی

دوسری شادی کیوں کی؟ پہلی بیوی نے خود کشی کر لی

منشیات فروش خاتون پولیس کے ساتھ کیسے چھپن چھپاؤ کر رہی؟

نو سالہ بچے سے زیادتی کرنیوالا پولیس اہلکار،خاتون سے زیادتی کرنیوالا گرفتار

مساج سنٹر کی آڑ میں فحاشی کا اڈہ،پولیس ان ایکشن، 6 لڑکیاں اور 7لڑکے رنگے ہاتھوں گرفتار

واضح رہے کہ عمران خان اڈیالہ جیل میں ہیں، عمران خان پر مقدمات کی سماعت جیل میں ہی ہو رہی، عمران خان کو کسی عدالت پیش نہیں کیا جا رہا ہے، سائفر کیس کی سماعت بھی جیل میں ہو رہی ہے، توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت بھی جیل میں ہوئی، دوران عدت نکاح کیس کی سماعت بھی جیل میں ہو رہی ہے، توشہ خانہ و القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت بھی جیل میں ہو رہی ہے، عمران خان نے سائفر کیس کی سماعت کو چیلنج کیا تھا تا ہم عدالت نے اوپن ٹرائل کا حکم دیا ،سماعت جیل میں ہی ہو گی، اسی طرح عمران خان نے باقی مقدمات کے جیل ٹرائل کو بھی چیلنج کیا لیکن عمران خان کو ریلیف نہ مل سکا.

Leave a reply