ریاست کے ادارے ایسے کام کر رہے ہیں جیسے احسان کر رہے ہوں،عدالت

یہ نہ ہو کہیں یہ معاملہ یو این میں چلا جائے جبری گمشدگیاں ملک پر بدنامی کا داغ ہیں،عدالت
0
141
islamabad highcourt

اسلام آباد ہائیکورٹ،بلوچ جبری گمشدگی کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کا کیس،اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کی کمیٹی سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی

جسٹس محسن اختر کیانی نے ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی درخواست پر سماعت کی ،بلوچ لاپتہ طلبہ کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں،وفاق کی جانب سے تین وزراء کی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن عدالت کے سامنے پیش کیا گیا،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایسے محسوس ہوتا ہے حکومت اہم معاملے کو روٹین سمجھ کر ڈیل کر رہی ہے،ریاست کے ادارے ایسے کام کر رہے ہیں جیسے احسان کر رہے ہوں، وفاقی حکومت نے دیکھنا ہے عوام کے ٹیکس کے پیسے سے چلنے والے اداروں پر یہ الزام ہے،

عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یا تو کابینہ کہے یہ ریورٹ (بلوچ طلبہ کمیشن) جھوٹی ہے پھر ردی کی ٹوکری میں ڈال دے، اگر حکومت نے کچھ نہیں کرنا تو عدالت خود دیکھے گی،اب وزیر اعظم نے ایک اور کمیٹی بنا دی ہے، یہ نہ ہو کہیں یہ معاملہ یو این میں چلا جائے جبری گمشدگیاں ملک پر بدنامی کا داغ ہیں،عدالت نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سےمکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ تو اس اہم معاملے کو حل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، ایک لاپتہ افراد کمیشن ہے جن لوگوں پر الزام ہے وہ خود ہی اس میں بیٹھے ہوتے ہیں، وزیراعظم آفس کو بلوچ طلبہ کمیشن کا معاملہ اس لئے بھیجا تھا کہ وہ دیکھیں،22 فروری 2023 کی رپورٹ ہے آج تک کیا ہوا ہے؟ ادارے جن پر یہ الزام ہے وہ اس کو جھوٹا ثابت کریں یہ انسانی حقوق کا بہت بڑا سوال ہے،کمیٹی کو بتا دیں وزارت دفاع، وزارت داخلہ، وزارت قانون ایک ہفتے میں اجلاس میں بلائیں، رپورٹ دیں،حکومت یا تو پھر کہہ دے یہ ریورٹ غلط ہے یا کہے ٹھیک ہے اور اس پر عمل کرے، اداروں کے سربراہ یا پھر بیان حلفی دیں گے کہ یہ رپورٹ درست نہیں ہے، جسٹس اطہر من اللہ کی سفارش پر یہ کمیشن بنا رپورٹ آئی، آج تک کچھ نہیں ہو سکا، ہر آدمی تھوڑے عرصے کے لیے آتا ہے اس نے اپنے حصے کا کام کرنا ہوتا ہے، وگرنا وہ قصہ ماضی بن چاہتا ہے، عدالتیں نہ ان کیسز میں ریلیف دے پا رہی ہیں نہ جبری گمشدگی کمیشن کچھ کر رہا ہے،

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

 چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

Leave a reply