"ناسا” کی مہنگی ترین جیمز ویب دوربین نے ستاروں کی پہلی تصویر کھینچ لی
امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’ناسا‘ نے جیمس ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ (JWST) کی ستاروں کی کھینچی ہوئی پہلی آزمائشی تصویر جاری کردی ہے۔
باغی ٹی وی : ناسا کی جانب سے جاری کی جانے والی یہ تصویر شمالی آسمان کے مشہور جھرمٹ ’دُبّ اکبر‘ (بڑے ریچھ) کے ستاروں کی ہے جن میں سے اہم ستارہ ’ایچ ڈی 84406‘ ہے جو ہماری زمین سے 258 نوری سال دور ہے۔ (یعنی اس ستارے کی روشنی ہم تک پہنچنے میں 258 سال لگ جاتے ہیں۔)
فوٹو:ناسا
واضح رہے کہ دس ارب ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والی، دنیا کی مہنگی ترین خلائی دوربین ’جے ڈبلیو ایس ٹی‘ کا اصل مشن ابھی شروع نہیں ہوا ہے بلکہ آزمائشی مرحلے میں اس کے 18 آئینوں کی سیدھ انتہائی احتیاط سے درست کی جارہی۔
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن 2031 میں سمندر برد کر دیا جائے گا ،ناسا
اس بارے میں ناسا نے تصویر کے ساتھ ایک پریس ریلیز بھی جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ تصویر کھینچنے کا آغاز 2 فروری سے ہوا جبکہ اسے مکمل ہونے میں 25 گھنٹے لگ گئے۔
فوٹو بشکریہ: ناسا
’جے ڈبلیو ایس ٹی‘ نے دُبّ اکبر (Ursa Major) کے مطلوبہ علاقے میں 156 مقامات کا مشاہدہ کیا اور تصویریں کھینچیں۔ یہ علاقہ زمین سے دکھائی دینے والے پورے چاند جتنا ہے اس دوران خلائی دوربین کے دس نیئر انفراریڈ کیمروں کی مدد سے اس علاقے کی 1,560 تصویریں کھینچی گئیں جنہیں بعد ازاں آپس میں جوڑ کر 2 ارب پکسل والی ایک بڑی تصویر تیار کی گئی۔
2020 میں ہونے والے ایک غیرمعمولی آسمانی واقعے کو ایک نیا عالمی ریکارڈ قرار دیا…
فی الحال ’جے ڈبلیو ایس ٹی‘ کا ہر آئینہ جداگانہ طور پر کام کررہا ہے لیکن آئندہ چند ماہ میں یہ تمام آئینے ایک دوسرے کے ساتھ اس انداز سے ترتیب میں لائے جائیں گے کہ وہ ایک بہت بڑے آئینے کی طرح کام کرنے لگیں گے۔
اس دوران ہر مرحلے میں جہاں آئینوں کی ’سیدھ‘ درست کی جائے گی، وہیں آزمائشی تصویریں زمینی مرکز تک نشر کرکے اس دوربین کے مواصلاتی نظام کو بھی جانچا جاتا رہے گا۔
واضح رہے کہ مذکورہ دوربین کو انسانی تاریخ کی سب سے پیچیدہ، جدید اور حساس ترین خلائی دوربین کا اعزاز حاصل ہے جو ٹیکنالوجی کا ایک شاہکار بھی ہے اسے گزشتہ برس دسمبر میں آریان فائیو راکٹ سے خلائی مرکز فرنچ گیانا سے روانہ کیا گیا اس موقع پر ناسا اور یورپی خلائی ایجنسی سمیت دیگر اداروں کے ماہرین مضطرب رہے کیونکہ معمولی غلطی بھی دس ارب ڈالر کی خطیر رقم سے تیار اس خلائی دوربین کا پورا مشن ناکارہ بناسکتی تھی۔
7 سال قبل خلا میں بھیجا گیا اسپیس ایکس کا راکٹ چاند سے ٹکرائے گا
We have LIFTOFF of the @NASAWebb Space Telescope!
At 7:20am ET (12:20 UTC), the beginning of a new, exciting decade of science climbed to the sky. Webb’s mission to #UnfoldTheUniverse will change our understanding of space as we know it. pic.twitter.com/Al8Wi5c0K6
— NASA (@NASA) December 25, 2021
جیمز ویب دوربین اپنی پیش رو ’’ہبل خلائی دوربین‘‘ سے کئی گنا زائد طاقتور اور مؤثر ہے کیونکہ اس میں حساس ترین آئینے لگائے گئے ہیں۔ اس دوربین کا مرکزی آئینہ 18 آئینوں کو آپس میں جوڑ کر بنایا گیا ہے جس کی مجموعی چوڑائی تقریباً 6.5 میٹر ہے۔ یہی دوربین کے دل و دماغ ہیں جو ہماری بصارت کو وسعت دیں گے۔
جیمز ویب دوربین پر کام کرنے والے ایک اور انجینئر کا کہنا تھا کہ 144 میکینزم ایسے ہیں جو یکجا ہوکر کام کریں گے تو یہ مشکل مرحلہ کامیاب ہوگا ماہرین نے جیمزویب کھلنے کا پورا عمل ایک کاغذی کھیل (اوریگامی) سے تعبیر کیا ہے جس میں معمولی بد احتیاطی اسے تباہ کرسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس پورے نظام کو سادہ اور آسان بنایا گیا ہے تاکہ ناکامی کے خطرات کو کم کیا جاسکے۔
چین کا "راکٹ طیارہ” جو مسافروں کو1 گھنٹے میں بیجنگ سے نیویارک پہنچا دے…
ناسا کے مطابق اس منصوبے میں حساس نوعیت کی سیکڑوں پیچیدگیاں ہیں جو شاید ہی کسی خلائی دوربین نے اس سے پہلے دیکھی ہوں گی۔ اسی لیے پورے مشن اور کمانڈ سسٹم کو نازک قرار دیا گیا تھا جیمزویب خلائی دوربین بیضوی مدار میں سورج کے گرد چکر لگائے گی جبکہ زمین سے اس کا اوسط فاصلہ تقریباً 15 لاکھ کلومیٹر رہے گا۔ خلاء کے انتہائی تاریک ماحول میں زیریں سرخ (انفراریڈ) شعاعوں کے ذریعے یہ کائنات کے ان دور دراز مقامات کو بھی دیکھ سکے گی جو اس سے پہلے کسی دوربین نے نہیں دیکھے۔
Here it is: humanity’s final look at @NASAWebb as it heads into deep space to answer our biggest questions. Alone in the vastness of space, Webb will soon begin an approximately two-week process to deploy its antennas, mirrors, and sunshield. #UnfoldTheUniverse pic.twitter.com/DErMXJhNQd
— NASA (@NASA) December 25, 2021
دنیا کے سب سے بڑے اور نایاب ہیرے کی نمائش
یہ مقامات ہم سے تقریباً 13 ارب 70 کروڑ سال دور ہیں، یعنی ان سے آنے والی روشنی بھی اتنی ہی قدیم ہے یعںی خود کائنات۔سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کائنات کے اوّلین ستارے بھی آج سے 13 ارب 70 کروڑ پہلے وجود میں آئے ہوں گے لیکن اب تک کسی بھی دوربین سے انہیں دیکھا نہیں جاسکا۔ جیمس ویب خلائی دوربین ایسے ستاروں کو بھی دیکھ سکے گی۔
دوسری جانب اس سے خلا کی وسعتوں میں دوردراز زمین نما سیاروں کی کھوج میں بھی آسانی ہوگی۔ خلاصہ یہ کہ جیمز ویب ہمیں کائنات کا اولین نظارہ کراسکے گی اور ہم جان سکیں گے کہ اس وقت ستاروں، سیاروں اور کہکشاؤں کی صورت کیا تھی۔21 فٹ کا دوربینی آئینہ دور دراز کائنات کی روشنی کو جمع کرسکے گا اور ہمیں قدیم کائنات کا نظارہ کرائے گا۔ خلا کا ماحول زمین آلودگی اور بادلوں وغیرہ سے پاک ہوتا ہے اور اسی لیے یہ دوربین ہمیں کائنات کا ان دیکھا نظارہ کراسکے گی۔
✅ Milestone achieved. @NASAWebb is safely in space, powered on, and communicating with ground controllers.
The space telescope is now on its way to #UnfoldTheUniverse at its final destination one million miles (1.5 million km) away from Earth. pic.twitter.com/gqICd0Xojz
— NASA (@NASA) December 25, 2021
خیال رہے کہ واضح رہے کہ انسانی تاریخ میں کسی دوربین میں لگائے گئے یہ سب سے بڑے آئینے بھی ہیں۔ 14 ممالک کے سائنسداں، انجینیئر اور سافٹ ویئر ڈیزائنر نے اس منصوبے پر 2004ء میں کام شروع کیا تھا لیکن بار بار یہ منصوبہ تکنیکی خامیوں، ٹیکنالوجی کی کمی اور وبا کی وجہ سے تعطل کا شکار رہا۔
گلوبل وارمنگ میں 2 ڈگری اضافہ ہواتوگرمیاں 3 ہفتے طویل ہوجائیں گی، ماہرین کی وارننگ
جیمز ویب ناسا کے دوسرے ایڈمنسٹریٹر تھے۔ انہوں نے ناسا کے قمری مشین میں نہ صرف اہم کردار ادا کیا بلکہ اس کے لیے بنیادی خدمات بھی انجام دیں جیمزویب کی حکمتِ عملی ایک عرصے تک ناسا کی ترقی کی ضامن رہی اور 27 مارچ 1992ء میں وہ اس دنیا سے رخصت ہوئے۔