صحافی احتشام پر تشدد؛ پولیس نے واش روم میں بند کردیا.
ایک صارف نے صحافی احتشام کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے احتشام کے حوالے سے سے دعوی کیا کہ مجھے لیٹرین میں رکھا گیا، غلیظ گالیاں دی گئیں جبکہ دھمکیاں اور میرے جیب سے 7 ہزار روپے بھی چرائے گئے ہیں۔ صحافی احتشام کو کل شام جمرود پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ صارف نے کہا کہ؛ کوئی ان کی آواز اٹھائے کہ یہاں قبائلی صحافیوں کے ساتھ کیا سلوک ہورہا ہے.
مجھے لیٹرین میں رکھا ، غلیظ گالیاں دیں ، دھمکیاں دیں اور میرے جیب سے 7 ہزار روپے بھی چرائے گئے ہیں ۔ صحافی احتشام کل شام جمرود پولیس کی ظلم کا داستان بیان کررہا ہے ۔ ارے کوئی ان کی آواز اٹھائیں ۔ قبائلی صحافیوں کے ساتھ کیا سلوک ہورہا ہے ؟@HamidMirPAK @AzazSyed pic.twitter.com/tNrCHcwq0O
— Kashif Koki Khel (@KashifJrnlst) November 2, 2022
اس حوالے سے سینئر صحافی اعزاز سید نے لکھا کہ؛ جناب معظم جاہ آئی جی کے پی پولیس ! صحافی احتشام کو انصاف دلائیں ۔ صحافی معاشرے کی آنکھ، کان اور زبان ہوتے ہیں ان کے بغیر معاشرے اندھے ، گونگے اور بہرے ہو جاتے ہیں ۔ احتشام کی مدد کیجیے ۔
جناب معظم جاہ آئی جی کے پی پولیس ! صحافی احتشام کو انصاف دلائیں ۔ صحافی معاشرے کی آنکھ، کان اور زبان ہوتے ہیں ان کے بغیر معاشرے اندھے ، گونگے اور بہرے ہو جاتے ہیں ۔ احتشام کی مدد کیجیے ۔ https://t.co/qr7tRDFSG5
— Azaz Syed (@AzazSyed) November 3, 2022
علاوہ ازیں صارفین نے لکھا کہ؛ یہ رویہ ناقابل برداشت ہے پولیس اپنی بدعنوانی کو چھپانے کی لئے اسی طرح کے ہتھکنڈے اپناتی ہے، عمران خان پختون خوا پولیس کے ظلم دیکھ لیں سن لیں، کیونکہ تم کنٹینر پر دوسروں پر الزام لگاتے ہو اور اپنے ماڈل پولیس کا حال بھی دیکھ لو کہ آپ کی جماعت کی حکومت میں اس طرح کا ظلم و جبر ہورہا ہے.
اس حوالے ابھی تک خیبر پختون خواہ کا نوٹس سامنے نہیں آیا ہے تاہم باغی ٹی وی نے ترجمان کے پی پولیس اور قبائلی صحافی احتشام رابطہ کیا تاہم تاحال انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا ہے لیکن یاد رہے کہ پولیس یہ روایہ کوئی نئی چیز نہیں یاد رہے گزشتہ دنوں پولیس نے کامونکی میں اے آر وائی نیوز اور دیگر میڈیا نمائندوں پر تشدد کیا تھا، جبکہ ایس ایچ اوکی موجودگی میں میڈیا نمائندوں پر تشدد کیا گیا،کیمرہ توڑ دیا اور بیٹری نکال لی گئیں تھی.
مزید یہ بھی پڑھیں؛ امریکہ میں بینکوں اور نجی کمپنیوں سے بھتہ و تاوان لینے میں غیر معمولی اضافہ
حکومت کا عالمی بینک کے ساتھ 50 کروڑ ڈالر کے معاہدہ
گھر میں شوہر کی خدمت بیوی کی ذمہ داری نہیں ہے،مصری عالم دین کا فتوی
شادی کے 4 ماہ بعد بیوی شوہر کے لاکھوں روپے اور زیورات چُرا کر فرار
پولیس اور میڈیا نمائندوں کے درمیان تلخی گاڑیاں پارک کرنے پر ہوئی تھی، صحافی نے بتایا کہ پولیس نے دھکا دیا تو دیگرنمائندوں نے فوٹیج بنائی جس پر زدو کوب کیا گیا۔ جبکہ وزیراعلی پنجاب نے ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ تشدد میں ملوث ایس ایچ او کو معطل کردیا جائے دریں اثن وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے کہا کہ صحافیوں پر تشدد قابل قبول نہیں ہوگا.








