جنوری 2020 سے درخواست زیر سماعت،نیب کا جواب جمع نہ ہونے پر عدالت برہم

جنوری 2020 سے درخواست زیر سماعت،نیب کا جواب جمع نہ ہونے پر عدالت برہم
سندھ ہائی کورٹ میں نیب تحقیقات کے طریقہ کار کے قوائد و ضوابط سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

نیب رولز سے متعلق جواب جمع کرانے پر عدالت نیب پراسیکیوٹر پر برہم ہو گئی جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 22 سال سے نیب رولز کے بغیر کام کررہا ہے،نیب رولز کے بجائے صرف ایس او پیز پر کام کررہا ہے،جنوری 2020 سے درخواست زیر سماعت ہے ابھی تک جواب جمع نہیں کرایا گیا،آئندہ سماعت پر درخواست پر جواب جمع نہ کرایا گیا تو نیب پر جرمانہ عائد کریں گے،

پراسیکیوٹر نیب نے عدالت میں کہا کہ ڈرافٹ ایوان صدر بھیجاتھا ایوان صدر نے مختلف وزارتوں سے رائے طلب کی تھی نیب رولز دوبارہ ڈرافٹ کرکے وزارت قانون اور داخلہ کو بھیجوا دئیے ہیں ،عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ نیب نے جو لیٹر لکھے ہیں وہ کہاں ہیں ؟ کبھی کہا جاتا نیب نے وزارت قانون کو خط لکھا ہے کبھی کہا جاتا ہے داخلہ کو لکھا ہے، کہا گیا صدر پاکستان کو خط لکھا ہے، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ 15،20دن کا وقت دیں تفصیلی جواب جمع کرائیں گے،عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 25 اکتوبر تک ملتوی کردی

سوشل میڈیا پر جعلی آئی ڈیز کے ذریعے لڑکی بن کر لوگوں کو پھنسانے والا گرفتار

بیوی، ساس اورسالی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کے الزام میں گرفتارملزم نے کی ضمانت کی درخواست دائر

سپریم کورٹ کا سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر قابل اعتراض مواد کا نوٹس،ہمارے خاندانوں کو نہیں بخشا جاتا،جسٹس قاضی امین

‏ سوشل میڈیا پر وزیر اعظم کے خلاف غصے کا اظہار کرنے پر بزرگ شہری گرفتار

کرونا میں مرد کو ہمبستری سے روکنا گناہ یا ثواب

لاک ڈاؤن ختم کیا جائے، شوہر کے دن رات ہمبستری سے تنگ خاتون کا مطالبہ

عدالتی احاطہ کی توہین نہیں ہونے دیں گے،سپریم کورٹ نیب حکام پر برہم

نیب افسران کے خلاف اختیارات کا غیر قانونی استعمال،عدالت نے کیا کہا؟

زلفی بخاری مشکل میں، عدالت میں درخواست دائر،عدالت نے کس کس کو طلب کر لیا؟

آصف زرداری، نواز شریف کے لئے ایک اور مشکل، نیب نے کیا بڑا فیصلہ

وزیراعظم کے معاون خصوصی کے خلاف نیب انکوائری بند

نواز شریف کے قریبی دوست میاں منشا کی کمپنی کو نوازنے پر نیب کی تحقیقات کا آغاز

نواز شریف سے جیل میں نیب نے کتنے گھنٹے تحقیقات کی؟

قبل ازیں سپریم کورٹ بھی ایک کیس میں نیب حکام پر برہم ہوئی تھی،سپریم کورٹ میں رشوت لینے کے الزام میں نوکری سے فارغ نیب افسران کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی تھی سپریم کورٹ چیئرمین نیب پر برہم ہو گئی ،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب سپریم کورٹ کے جج رہے ہیں،چیئرمین نیب بغیر انکوائری کسی ملازم کو کیسے فارغ کر سکتے ہیں؟ ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فاخر شیخ اور ترویش کے خلاف انکوائری کی،سندھ ہائیکورٹ نے 3 ماہ میں انکوائری مکمل کرنے کا حکم دیا تھا، چیف جسٹس گلزار احمد ڈپٹی پراسیکوٹر نیب عمران الحق پر برہم ہو گئے اور کہا کہ 2018 سے معاملہ چل رہا ہے ابھی تک انکوائری ہی مکمل نہیں کی؟ نیب کیا کر رہا ہے؟ آپ سے کوئی کام نہیں ہوتا،کیس میں 3 سال گزرنے کے باوجود ابھی تک نیب نے کچھ نہیں کیا،جان بوجھ کر آپ لوگوں نے گھپلہ کیا تاکہ کیس خراب ہوجائے، بتائیں سارے معاملے پر آپ ذمہ دار ہیں یا کوئی اور؟ نیب نے 2 ماہ کے کام پر 3 سال لگا دیئے ،نیب میں ایسے بڑے بڑے افسران فراڈ کر رہے ہیں اور چیئرمین خاموش ہیں ،نیب ایسے لوگوں کو تنخواہ اور غلط کام کرنے کا موقع بھی دیتا ہے،نیب افسران کو ادارہ چلانا ہی نہیں آتا ہے،

Comments are closed.