فلسطینی مزاحمتی فورس حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی سے قبل اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی۔

باغی ٹی وی: حماس کے ایک ذریعے نے پیر کے روز العربیہ کو بتایا کہ ان کی جماعت کا موقف وہی ہے کہ جنگ بندی سے قبل اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی تحریک کا ایک وفد جنگ بندی کی تجویز پر بات چیت کے لیے قاہرہ میں ہے اور وہاں وہ مصری حکام کے ساتھ بات چیت کررہا ہے۔

کئی دنوں سے حماس اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے بدلے پوری محصور پٹی میں ایک جامع اور مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کر رہی ہےجب کہ تل ابیب اس شرط کو مسترد کرتا ہےاسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے خاتمے سے پہلے جنگ کے لیے کوئی فیصلہ نہیں کرے گا وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ساتھ ہی فوجی قیادت نے ایک سے زیادہ بار زور دے کر کہا کہ وہ حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے۔

جاپان میں 7.6 شدت کے زلزلے کے بعد سونامی کی وارننگ جاری

گذشتہ ہفتے قاہرہ نے ایک تجویز کے لیے ایک مسودہ پیش کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی کے بدلے اقتدار چھوڑ دے گی تاہم حماس اور اسلامی جہاد نے اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا دو مصری سیکورٹی ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ حماس اور اسلامی جہاد نے مصری تجویز مسترد کردی ہے البتہ دونوں جماعتوں کے عہدیداروں نے عوامی سطح پر اس معاملے کی تردید کی تھی۔

دوسری جانب اسرائیلی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اور اٹارنی جنرل کے دفتر نےاس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف اسرائیل پر غزہ کی پٹی میں نسل کشی کا الزام عائد کرسکتی ہے یہ تشویش ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں تین ماہ کے دوران اسرائیل نے بے دریغ اور اندھا دھند بمباری کرکے ہزاروں عام شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہےاسرائیلی اٹارنی جنرل کے دفتر نے جنوبی افریقہ کی درخواست پر ان کے ملک پرغزہ میں نسل کشی کا الزام لگانے کے عالمی عدالت انصاف کے امکان پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

اسرائیلی کی بمباری ،مسجد اقصیٰ کے سابق امام شہید

اسرائیلی اخبار "ہارٹز” کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج اور اٹارنی جنرل کے دفترنے پہلے ہی شکایت سے نمٹنے کے لیے تیاری شروع کر دی ہے، جبکہ پیر کو وزارت خارجہ میں ایک سماعت ہونے کا امکان ہے دریں اثناء ایک سینیر قانونی ماہر نے چیف آف سٹاف سمیت فوجی اہلکاروں کو بین الاقوامی محکمہ انصاف کے ایک عدالتی حکم جاری کرنے کے خطرے سے خبردار کیا جس میں اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف غزہ کی پٹی میں "نسل کشی” کا الزام لگاتے ہوئے اسرائیلی لیڈرشپ کے خلاف ہیگ میں قائم عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کیا ہے۔

غزہ کی پٹی میں تقریباً 3 ماہ قبل جنگ کے آغاز سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 21 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ زخمیوں کی تعداد 56 ہزار 451 ہو گئی ہے 7 اکتوبر2023 کو اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ سخت محاصرے کی وجہ سے پینے کے پانی کی قلت اور صحت کی سہولیات کا شدید فقدان ہے جب کہ انسانی صورت حال ابتر ہوچکی ہے۔

یوکرین کا روس پر جوابی حملہ،14 افراد ہلاک

اگر بین الاقوامی عدالت انصاف اسرائیل پر جنگی جرائم یا انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام عائد کرتی ہے تو یہ لازمی فیصلہ نہیں ہوگا، لیکن اس سے اسرائیل کو سخت اخلاقی دھچکا لگے گا دنیا بھر میں اس وقت اسرائیل کے خلاف غزہ میں جنگ جرائم کے الزامات عاید کئے جا رہے ہیں اور غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کی مذمت میں اضافہ ہوا ہے۔

Shares: