جنت کا ٹکٹ ہمارے ہاتھوں میں ہے؟ تحریر ؛فرزانہ شریف

دین کو لے کر اسلام کے نام پر کسى کا بھى مزاح اڑانا” کسى کلمه گو مسلمان کو کمتر سمجھنا” کمنٹس ميں پوسٹس میں فخر محسوس کرنے سے پہلے ہم اعمال اپنى زندگى کو هى دیکھ لیں’ کیا ہم جانتے ہمارى زندگى کب کس مقام پر اور کس حال میں اختتام پذیر ہو”
کیا ہم جانتے ہیں ہمارى نماز ہمارے اعمال قبولیت کا شرف پا رہے ہیں” اپنے فرقے کو بہترین سمجھنا اور دوسرے کسى بھى فرقے کے مسلمانوں کو کمتر سمجھنا گالى گلوچ طنزو مزاح کى محفلیں سجانا کم سے کم ہم امتى۔۔۔۔۔۔؟!
شیوه نهيں دیتا اس فانى زندگى ميں نصیحت کرنا تنقید کرنا بہت آسان ہے مگر اس پر عمل کرنا مشکل ہے”
برداشت نہیں کسى ميں نفسا نفسى کے دور میں ہر انسان کا خود کو بہترین نیک ایمان دار سمجھنا دوسروں کو کمتر سمجھنا بہت عام بہت آسان بہت قابل فخر بات بن چکى اب ۔۔۔! آج تک ميں نے کوئی فرقہ واریت ٹویٹ یا پوسٹ نہیں کی اچھى بات جو بولے سن بھى لیتى عمل کى کوشش بھى’ اور کبھى کوئی بول دے پوسٹس کمنٹ ڈیلیٹ کرنے کو تو بنا بحث کے کر بھى دیتى’ کبھى کبھار پوچھتى ضرور ہوں’ کیا غلط کا برا هے اس ميں کچھ تفصیل یا تھوڑا سا هى بتا دیں” بات ختم ادھر هى۔۔۔
ہم نہی جانتے ہم زندگی کے کس موڑ پر ہمارے کس قول فعل عمل سے کسی کی دل آزاری کا سبب بنتے ہیں کبھی کبھار غیر ارادی طور پر بھی ہوجاتا ہے ایسا۔۔
دعا کریں ہمیں کبھی کسی کی بددعا نہ لگے
انسان کی زندگى ميں اپنے اتنے معاملات پریشانیاں در پیش لاحق ہوتى ہیں اپنے گناه اپنى نافرمانیاں بجائے اس کے ہم اپنے ایمان کى اپنے اعمال کی فکر کریں مگر نہ جى ہمیں تو یہ ثابت کرنا فلاں جہنمى هے فلاں ایسا ہے صرف
ہم”اللہ سبحانه وتعالیٰ کے لاڈلے ہیں اور جنت کا ٹکٹ ہمارے ہاتھوں میں ہے انا للہ وانا الیہ راجعون💔
استغفراللہ ربى من کل ذنب واتوب الیه”
اللہ الرحمن الرحیم الغفور القدوس السلام المومن العزیز الجبار القہار الرزاق الفتاح العظیم پاک پروردگار ہمیں هدايت کامل ایمان نصیب فرمائے آمین یارب العالمین