جموں و کشمیر کے بارہمولہ ضلع میں ایک جعلی پیر بابا عبد الرزاق کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس پر الزام ہے کہ وہ لوگوں کو دھوکہ دے رہا تھا، خاص طور پر مسلم خواتین کو "جنت کا راستہ” دکھانے کے بہانے سے فریب دے رہا تھا۔ عبد الرزاق نے اپنے جھوٹے دعووں اور دھوکہ دہی کے ذریعے علاقے میں کئی افراد کو اپنے جال میں پھانس لیا تھا۔
عبد الرزاق نے مقامی لوگوں کے درمیان یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ نعوذ بااللہ، اللہ کے پیغمبر ہیں اور ان کے پاس خدائی طاقتیں ہیں۔ اس نے خود کو صوفی بزرگ نور الدین نورانی کا دوبارہ جنم قرار دیا تھا، اور کہا تھا کہ اس کے ذریعے لوگوں کی روحانی رہنمائی کی جا سکتی ہے۔ اس دعوے کے تحت، اس نے بڑی تعداد میں مسلم خواتین کو اپنی طرف مائل کر لیا تھا۔عبد الرزاق نے بارہمولہ میں اپنے مکان پر نعوذ بااللہ خانہ کعبہ بھی بنایا تھا، اس کا دعویٰ تھا کہ اللہ کے حکم سے وہ یہ کعبہ غریب مسلمانوں کے لیے بنا رہا ہے تاکہ وہ جو مکہ نہیں جا سکتے، وہاں عبادت کر سکیں۔ اس کے دعووں نے کئی لوگوں کو گمراہ کر لیا تھا اور ان کے دلوں میں اس کے بارے میں عقیدت پیدا کر دی تھی۔
مقامی افراد کے مطابق، عبد الرزاق اپنے گھرمیں چرس اور گانجے کا استعمال کرتا تھا اور وہاں بیٹھ کر خواتین کو روحانی رہنمائی دینے کا دعویٰ کرتا تھا۔ اس نے ان خواتین کوتعویذدینے کا عمل شروع کیا تھا اور یہ کہا تھا کہ ان تعویذوں سے شفا ملتی ہے، عبد الرزاق کے ان تمام دعووں نے اسے علاقے میں ایک عارضی شہرت دے دی تھی، اور کئی خواتین اس سے مشورے لینے آتی تھیں۔اس کی حقیقت تب سامنے آئی جب صحافیوں نے اس کے منصوبے کا انکشاف کیا۔ کچھ صحافیوں نے اس سے مل کر اس کے بارے میں معلومات حاصل کیں، اور اس کا پردہ فاش کیا۔ ایک سوشل میڈیا ویڈیو میں صحافیوں نے عبد الرزاق کے جھوٹے دعووں کو بے نقاب کیا۔ ویڈیو کے بعد، مقامی لوگ اس جعلی پیئر بابا کے بارے میں مزید آگاہ ہو گئے۔
ویڈیوز اور صحافیوں کی رپورٹ کے بعد، بارہمولہ کے مقامی گاؤں والوں نے اس کے گھر حملہ کر دیا اور اس کو نذر آتش کر دیا۔ گاؤں والے شدید غصے میں تھے اور انہوں نے اس جعلی پیئر بابا کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ پولیس کو فوری طور پر اطلاع دی گئی اور عبد الرزاق کو گرفتار کر لیا گیا۔گاؤں کے بعض افراد نے عبد الرزاق کو ذہنی طور پر بیمار قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی نفسیاتی بیماری کا شکار ہے اور اس کی ذہنی حالت غیر مستحکم ہے۔ کشمیر کے مولانا حضرات نے بھی اس معاملے پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ عبد الرزاق کا بنائی گئی جعلی مسجد اور اس کے روحانی دعوے اسلام کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے دھوکہ دہی کے اقدامات اسلامی قوانین کے تحت ممنوع ہیں اور اسے کسی صورت بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔