جاپان کے شہر ناگا ساکی پر ایٹمی حملے کو 75 سال بیت گئے،قیامت صغریٰ کے زخم اب بھی تازہ
جاپان کے شہر ناگا ساکی پر ایٹمی حملے کو 75 سال بیت گئے،قیامت صغریٰ کے زخم اب بھی تازہ
باغی ٹی وی ، امریکہ کی جاپان پر ایٹمی بمباری کے زخم اب بھی مندمل نہ ہو سکے . جاپان کے شہر ناگا ساکی پر ایٹمی حملے کو 75 سال گزر گئے، مرکزی تقریب میں وزیراعظم شنزو ایبے سمیت دیگر شخصیات نے شرکت کی۔
ناگا ساکی پر ایٹمی حملے کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، وزیراعظم شنزو ایبے نے یادگار پر پھول چڑھائے، اسکول کے بچوں نے قومی نغمے بھی پیش کئے، اس موقع پر شرکا نے عالمی برداری سے ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے 9 اگست 1945 میں امریکہ نے ناگاساکی پر ایٹم بم گرایا تھا، اس جوہری حملے میں 74 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ لا تعداد افراد صدمے کا شکار ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ امریکہ نے لٹل بوائے نامی پر ایٹم بم سے حملہ کیا تھا جس میں ایک لاکھ 40 ہزار افراد لقمہ اجل بنے تھے۔ بم پھٹنے سے 600 میٹر کا علاقہ دیکھتے ہی دیکھتے کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا تھا، لا تعداد لوگ شدید زخمی ہوئے تھے جبکہ متعدد افراد کینسر سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہو گئے تھے۔آج سے 75 برس قبل 6 اگست 1945 کی صبح امریکا نے ہیرو شیما پر ایٹم بم گرایا تھا جس کے نتیجے میں 1 لاکھ 40 ہزار افراد لقمہ اجل بنے تھے اور ہزاروں افراد معذور و زخمی ہوگئے تھے۔ جاپان کے مقامی وقت کے مطابق صبح کے 8 بج کر 16 منٹ پر امریکی بی 29 بمبار طیارے نے ہیرو شیما پردنیا کا جو پہلاایٹمی بم گرایا تھا اس کاکوڈ نام لٹل بوائے تھا ۔بم گرائے جاتے ہی لمحے بھر میں 80 ہزار افراد موت کی نیند سوگئے، 35 ہزار زخمی ہوئے اور سال کے اختتام تک مزید 80 ہزار لوگ ایٹمی دھماکے کے نتیجہ میںتابکاری کا شکار ہو کر موت کی آغوش میں چلے گئے۔
ہیرو شیما کے واقعے کے 3 دن بعد امریکہ نے ناگا ساکی پر بھی حملہ کیا، 9 اگست 1945 کو بی 29 طیارے کے ذریعے ناگا ساکی پر ایٹم بم گرایا گیا جس کا کوڈ نام فیٹ مین تھا۔