جب حکمران ٹکٹ ہی ان لوگوں کو دیں جن کا کاروبار تمباکو اور سگریٹ سے وابستہ ہو تو کیا پابندی لگے گی سینیٹر سحر کامران

سینیٹرسحر کامران نے اپنے پیغام میں واضح کیا ہے کہ کس طرح گزشتہ 4 سالوں سے ملک کے وزراء اور حکمران اشرافیہ تمباکو کی صنعتوں کے ذریعہ تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس میں اضافے سے بچنے کے لیے کھیل رہے ہیں تاکہ ملکی سیاست میں ان کی طاقت ہو۔

کورونا کے باعث نافذ تمام پابندیاں 23ستمبر سے ہٹانے کا فیصلہ

باغی ٹی وی : سینیٹر سھر کامران کا اپنے ویڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ ہم سب کو معلوم ہے کہ سگریٹ ہماری صحت کے لئے کتنا نقصان دہ ہے کتنی بیماریوں کی جڑ ہے اس کے باوجود بھی ہم کھلےعام سگریٹ پیتے ہیں کھلے عام ٹی وی پر سگریٹ کے اشتہار چلتے ہیں اگر کسی ڈرامے میں کسی سگریٹ نوشی کا منظر آجائے تو ایک ٹیکر چل جاتا ہے کہ سگریٹ نوشی مضر صحت ہے جب آپ اشتہار چلا رہے ہیں جب آپ اس کو پروموٹ کر رہے ہیں تو یہ ٹیکر کس طرح سگریٹ نوشی سے انتباہ کا میسج دے گا –


انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے یہ ضرورت ہے کہ اگر سگریٹ نوشی کو ہم نے روکنا ہے تو سگریٹوں کی سیل پر قدغن لگائیں ٹیکس نہیں لگتا سگریٹوں پر کیونکہ اس میں گورنمنٹ کا انٹرسٹ ہے-

سحر کامران نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ تمباکو کی کاشت خیبرپختونخوا میں ہوتی ہے اور جب حکمران ٹکٹ ہی ان لوگوں کو دیں پارلیمنٹ کے سینیٹ کے نیشنل اسمبلی کے لوگوں کو جن کا کاروبار تمباکو اور سگریٹ سے وابستہ ہو تو کیا ٹیکس لگے گا کیا پابندی لگے گی –

انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا تھا کہ سگریٹ پر جیسے ہی ٹیکس لگا تو نیشنل اسمبلی کے سپیکرز متحرک ہو گئے کہ کیوں ٹیکس لگا تو جب آپ کے مفادات اس میں ہوں گے تو آپ کیا انسانی صحت پر بات کریں گے –

کورونا پابندی پر تنبیہ کرنا ملازم کو مہنگا پڑ گیا

Comments are closed.