سینیٹر ہدایت اللہ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ایوی ایشن کا اجلاس ہوا

علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور پر نیا ٹرمینل بنانے کا معاملہ زیر بحث آیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر ہم تین ایئرپورٹ کسی کو دے رہے ہیں تو انہوں نے ہی ڈویلپ کرنا ہے،ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ آؤٹ سورسںنگ کوئی جی ٹو جی نہیں کر رہے،اوپن ٹرانسپیرنٹ بڈنگ ہوگی تینوں ایئرپورٹس کے لئے رسپانس آرہے ہیں، ٹرمینل کے لئے بڈنگ پراسس کیا تو تین بڈز آئیں،ٹرمینل ہم خود بنائیں گے تو دو اڑھائی سال لگیں گےابھی تک کسی کو کام ایوارڈ نہیں کیا،ہم بھی اپنے ادارے کا مفاد دیکھ رہے ہیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تین ایئرپورٹ آؤٹ سورس کر رہے ہیں تو کیوں اس پر پیسہ خرچ کر رہے ہیں،کمیٹی نے معاملہ آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا

پی آئی اے سے متعلق معاملہ زیر بحث آیا، پی آئی اے حکام نے کہا کہ ہمارے پاس تین ہزار دس ڈیلی ویجز ملازمین ہیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی آئی اے کو چلانا مکمل کاروباری کام ہے،سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ یہ کاروبار نہیں، قومی ایئرلائن ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایئرلائن ہر جگہ پر کاروبار ہے، سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ٹشو پیپر لینے کے لئے ان کو چھ مہینے لگتے ہیں، سیکرٹری ایوی ایشن نے کہا کہ تاثر ہے کہ پی آئی اے کے ملازمین زیادہ ہیں، وقت کے ساتھ پی آئی اے کے جہاز کم ہونا شروع ہوئے، حکومت کے پاس دو آپشن ہیں یا زیادہ پیسے لگائے یا پرائیویٹ سیکٹر کو بلائے، سینیٹر پیر صابر شاہ نے کہا کہ جو جہاز ہیں ان کو ٹھیک کردیں،کمیٹی نے پی آئی آئی اے کے اربوں کے خسارے پر تشویش کا اظہار کیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اتنے عرصے سے پی آئی اے نقصان میں جارہا ہے، یہ قوم کا پیسہ ہے،کسی ملک میں ہمارے جہاز کو روک بھی دیا جاتا ہے، یہ بھی ہمارے لئے بدنامی ہے، سینیٹر عمر فاروق نے کہا کہ کوئٹہ کی فلائیٹس سے متعلق تفصیلات دی جائیں،

پی آئی اے کے جعلی ڈگریوں والے ملازمین سے متعلق معاملہ زیر بحث آیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی نے ہدایات تھیں اگر کسی کی بھی جعلی ڈگری ہے اس کو برداشت نہیں کیا جائے گا،سول ایوی ایشن حکام نے کہا کہ متاثرہ ملازمین کمیٹی نے کچھ ہدایات دیں کہ ملازمین کو ریگولرائز کیا جائے، ایف آئی اے حکام نے کہا کہ متاثرہ ملازمین کمیٹی نے ہمیں مزید ایکشن سے روکے رکھا تھا،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی اے سی کی میٹنگ میں کہا گیا تھا ان کو ایک دفعہ چانس دیا جائے، ایف آئی اے حکام نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سے کوئی ہدایات نہیں آئیں،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ کمیٹی ایوی ایشن سے متعلقہ ہے،ڈی جی ایف آئی اے کو بریفنگ کے لئے بلائیں،کمیٹی نے معاملے پر بریفنگ کے لئے ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کر لیا

ایئرپورٹس پر نئے سکینرز لگانے اور پرانے سکینرز کی اپگریڈیشن کا معاملہ زیر بحث آیا،آئس جدید مشینوں سے بھی ڈیٹیکٹ نہ ہونے کا انکشاف سامنے آیا ،ڈی جی سول ایوی ایشن نے اجلاس میں کہا کہ آئس جدید مشینوں سے بھی ڈیٹیکٹ نہیں ہوتی،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئس پتہ نہیں آرہا ہے یا جا رہا ہے؟ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ آ بھی رہا ہےاور جا بھی رہا ہے، سول ایوی ایشن حکام نے کہا کہ ایئرپورٹس پر مسافروں کی شکایات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کر دیئے ہیں، نارکوٹس حکام کی جانب سے مسافروں کو تنگ کرنے کی شکایات آتی ہیں،مجبور مسافر رشوت دے کر جان چھڑاتے ہیں،

کمیٹی اجلاس میں ڈی جی ایف آئی اے کی جگہ ڈائریکٹر ایف آئی اے پہنچ گئے مڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہمیں پی اے سی اور متاثرہ ملازمین کمیٹی کی ہدایات ملیں تھیں ہم نے وزارت داخلہ کو کیس بھجوا دیا ہے، کمیٹی نے جعلی ڈگری والے ملازمین کو بحال نہ کرنے کی ہدایت کر دی ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جعلی ڈگری والوں کو بحال کرنے اور کیسز ختم کرنے سے غلط روایت قائم ہو گی، ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ ہمیں پی اے سی اور متاثرہ ملازمین کمیٹی کی ہدایات ملیں تھیں ہم نے داخلہ منسٹری کو کیس بھجوا دیا ہے،ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ آن لائن انسپکشن کے وقت یورپی یونین نے ہم سے سرٹیفیکشن مانگی تھی،

اگرکوئی پائلٹ جعلی ڈگری پر بھرتی ہوا ہے تو سی اے اے اس کی ذمے دارہے،پلوشہ خان

بین الاقوامی فیڈریشن آف پائلٹس اینڈ ائیرٹریفک کنڑولرز طیارہ حادثہ کے ذمہ داروں کو بچانے میدان میں آ گئی

شہباز گل پالپا پر برس پڑے،کہا جب غلطی پکڑی جاتی ہے تو یونین آ جاتی ہے بچانے

پائلٹس کے لائسنس سے متعلق وفاق کے بیان کے مقاصد کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہیے، رضا ربانی

کراچی طیارہ حادثہ کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش، مبشر لقمان کی باتیں 100 فیصد سچ ثابت

ایئر انڈیا: کرو ممبرزکیلیے نئی گائیڈ لائن ’لپ اسٹک‘ ’ناخن پالش‘ خواتین کے لیے اہم ہدایات

Shares: