معاشرے میں تیزی سے پھیلتی برائی۔۔۔۔!!!
معاشرے میں ہر برائی جھوٹ سے شروع ہوتی ہے
اگر ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو ہمیں پتہ چل جائے گا کہ اصل چیز جو اس برائی کے پیچھے کار فرما ہے وہ جھوٹ ہی تو ہیں
اگر بچے والدین کیساتھ اور اپنے بڑے بہن بھائیوں کیساتھ سچ بولنا شروع کرے تو کوئی بھی زانی نہیں بن سکتا نہ کوئی سمگلر ، نہ غنڈہ اور نہ ہی نشئی ایک دفعہ ایک شحص حضرت محمدﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا مجھے بہت سی برائیوں کی عادت ہے
حضرت محمّدﷺ کے استفسار پر کہا میں چوری کرتا ہوں ، زنا کرتا ہوں شراب پیتا ہوں اور بھی بہت سی برائیاں ہے حضرت محمّدﷺ نے اسے جھوٹ چھوڑنے کی نصیحت کر کے رخصت کر دیا اور ایک جھوٹ کو چھوڑنے کی بناء پر اس شخص کی تمام بری عادتیں چوٹ گئی کیونکہ اس نے جھوٹ نہ بولنے کا وعدہ کیا تھا اور اگر وہ سچ بولتا تو سچ اسکے لئے شرمندگی کا باعث بن جاتا ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ کا فرمان ہے ”
میرا امتی ہر گناہ کرسکتا ہے لیکن کبھی کسی کو دھوکا نہیں دے گا اور جھوٹ نہیں بولے گے”
افسوس کا مقام ہے کہ ہم وہی جھوٹ دھوکہ و فریب سے کام لیتے ہیں
جس بات کی نہ کرنے کی امید سرور کونینﷺ نے ہم سے رکھی اب ہم وہی کر رہے ہیں
روزانہ کے لین دین میں جھوٹ بولتے ہیں ایک لمحے کے لئے یہ نہیں سوچتے کہ ہم جس کے امتی ہیں اس عظیم ہستی نے ہم سے کیا کیا امیدیں وابستہ کی ہے؟ جہاں ہمیں یہ لگا کہ سچ بولنے میں نقصان ہوگا تو ہم بلا جھجک جھوٹ بول لیتے ہیں اور پھر اسی جھوٹ کے لئے اور سو جھوٹ بولنے پڑتے ہیں جھوٹ سے انسان اعلیٰ اخلاق کے درجے پر فائز نہیں ہوگا بلکہ معاشرے میں جوبگاڑ پیدا ہوتی ہے اس میں یہ جھوٹ سر فہرست ہے جھوٹ معاشرے میں رونما ہونے والی ہر برائی کی جڑ ہے.
دکانداروں کی کبھی قیمتوں پر تو کبھی کوالٹی پر جھوٹی قسمیں ہوتی ہے عدالتوں میں جھوٹ بولنا جیسے پاکستانی وکیلوں اور گواہوں کے لئے ایک لازمی چیز بن گئی ہے جسکے نتیجے میں جج کے فیصلے سے حق دار اپنے حق سے محروم ہو جاتا ہے تعلیمی اداروں میں جھوٹ کی جعلی ڈگریاں دینے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کرتے بلکہ جی یہ تو انکا حق ہے جو یہ ایک اھل بندے سے چھین کے نا اھل کے ہاتھوں میں سونپ رہے ہیں کچھ لوگ ایک چھٹی کے لئے مختلف جھوٹ بولتے ہے بلکہ کبھی تو حد ہی کر دیتے ہیں زندہ انسان کو مار دیتے ہیں یا پھر مرے ہوئے انسان کو دوسری دفعہ مار دیتے ہیں کچھ لوگ دیر سے پہنچنے پر آرام سے جھوٹ بول لیتے ہیں مختلف اداروں میں وہاں کے ماحول کو مدنظر رکھ کر بہت سے جھوٹ بولے جاتے ہے حلانکہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے
اور جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے.
لیکن انکو جب کسی نے بتایا ہوگا تب پتہ چلے گا کہ جھوٹ گناہ کبیرہ ہے جھوٹ سے ہمیں اپنے معاشرے میں زیادہ تر بگڑے ہوئے لوگ ہی ملے گے بچپن سے جب بچے جھوٹ بولنا شروع کرے تو یہ جھوٹ انکی فطرت بن جاتی ہے اور فطرت ناقابلِ تغیر ہے بچوں کو اگر بچپن میں یہ بات سمجھائی جائے کہ چاہے کچھ بھی ہو جتنا بھی نقصان ہو سچ بولنے میں ، تو ہونے دو لیکن جھوٹ نہیں بولنا تو یقین مانے جو ماں باپ پھر یہ رونا روتے ہے کہ میرا بیٹا یا بیٹی غلط کاموں میں پڑ گئے یہ ہر گز نہیں ہوگا کیونکہ جب کبھی ماں باپ اس سے کسی بھی بات کے متعلق پوچھے گے تو وہ بات کو اِدھر اُدھر کرنے کے بجائے سچ بولیں گے جھوٹ سے اجتناب کی بدولت وہ شرمندگی کی ڈر سے کسی غلط کام کا نہیں سوچے گا کیونکہ جھوٹ ایک دو باتوں پر مشتمل نہیں ہوتا بلکہ ایک جھوٹ انسان کی زندگی کو برباد کرنے کا سبب بنتی ہے
جس بات کے لئے حضرت محمّدﷺ نے منع فرمایا آج کے دور میں یہ ایک عام بات ہے ہربندہ روزانہ کے حساب سے نجانے کتنا جھوٹ بولتے ہیں کبھی یہ سوچا ہے کہ ہم روز محشر کس منہ سے اپنے پیغمبر پاک کے سامنے جائیں گے ہم تو ہر دعا میں حضرت محمّدﷺ کی شفاعت مانگتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ ہم کر کیا رہے ہیں؟
جو طریقے پیغمبر پاک نے بتائیں ہیں کیا ہم اسکے مطابق زندگی گزار رہے ہیں؟ اگر ہم انکے بتائیں ہوئے طریقوں کے مطابق زندگی گزاریں گے تو کیا ہمیں روز محشر انکی شفاعت نصیب نہیں ہوگی؟ ہم انسانوں کے کام اتنے خراب ہے ہمیں تو جھوٹ گناہ ہے والی بات اس وقت یاد آتی ہے جہاں جھوٹ بولنے کا ثواب ملتا ہو ایک گھرانے کو بچانے کے لئے جب سب کچھ بکھرنے والا ہو تو ہم وہاں زرہ برابر جھوٹ نہ بولے کہ یہ تو گناہ ہے حسد بعض میں ایک دوسرے کو نیچا ثابت کرنے کے لئے ہی تو جھوٹ بولتے ہیں کبھی کسی کی بھلائی کے لئے جھوٹ بولتے ہوئے ہمیں یہ یاد آ جاتا ہے کہ جھوٹ گناہ کبیرہ ہے وہ جو دن میں ہم کبھی ماں باپ سے کبھی بہن بھائیوں سے کبھی کسی عزیز رشتے دار سے جھوٹ کے بہانے کر کے جان چھڑاتے ہیں اس وقت وہ جھوٹ جھوٹ نہیں ثواب ہے تو بس ہمارا اللّٰہ ہی مالک ہے
اللّٰہ پاک ہم سب کو سچ بولنے اور سچ کی راہ پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے.
{آمین ثمہ آمین}
@honeykhan_11








