انسداد دہشت گردی عدالت لاہور ،جناح ہاوس حملہ کیس میں نامزد 129 ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی
عدالت نے پراسیکیوشن کی استدعا پر ضمانتوں پر سماعت انتظار میں رکھ لی ،عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو نئے مقدمات میں بغیر نوٹس گرفتار کیوں کر رہے ہیں ، مجھے تو لگتا ہے لوگوں کو خواب میں بھی یہ مقدمات آتے ہوں گے ،پراسیکیوٹر عبدالجبار ڈوگر نے کہا کہ اسپیشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ دلائل مکمل کریں گے ،
عدالتی حکم پر پولیس نے مقدمے کا ریکارڈ عدالت پیش کر دیا ،اسپیشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ کی ہائیکورٹ مصروفیت کی کاز لسٹ عدالت پیش کر دی گئی، عدالت نے ہدایت کی کہ ملزمان کے وکلا اپنے دلائل مکمل کریں ،انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید درخواست ضمانتوں پر سماعت کی، پراسیکیوشن نے کہا کہ سر یہ ریکارڈ ہائیکورٹ میں پیش کرنا ہے ، اس مقدمہ کا ریکارڈ کوٹ لکھپت جیل میں شناخت پریڈ کے لیے پیش کرنا ہے ،ملزمان کے وکلا نے کہا کہ اگر ریکارڈ بھیج دیا تو ریکارڈ فائل آج واپس نہیں آئے گی ، یہ تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں عدالت ریکارڈ واپس نہ بھیجے ،جناح ہاوس حملہ کیس کا مقدمہ تھانہ سرور روڈ میں درج ہے.
دوسری جانب لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے جناح ہاوس مقدمہ میں مزید 4 افراد کی ضمانتیں منظور کرلیں،انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج نے خالد حسین، آفتاب اقبال، اسد علی بیگ اور ظہور احمد کو ضمانت ہر رہا کرنے کا حکم دے دیا،ملزمان کیجانب سے ایڈوکیٹ چوہدری ناصر جٹ عدالت میں پیش ہوئے،ملزمان کیخلاف جناح ہاوس توڑ پھوڑ کا مقدمہ تھانہ سرور روڈ درج تھا
عمران خان کی گرفتاری کے بعد کور کمانڈر ہاؤس لاہور میں ہونیوالے ہنگامہ آرائی میں پی ٹی آئی ملوث نکلی
بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے بھی امکانات
نواز شریف کو سزا سنانے والے جج محمد بشیر کی عدالت میں عمران خان کی پیشی
مراد سعید کے گھر پر پولیس نے چھاپہ
واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنان نے فوجی تنصیبات پر ملک بھر میں حملے کئے تھے، شرپسند عناصر کو گرفتار کیا جا چکا ہے، گرفتار افراد کا کہنا ہے منظم منصوبہ بندی کے تحت حملے کئے گئے، شرپسند افراد نے ویڈیو بیان بھی جاری کئے ہیں جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ سب منصوبہ بندی کے تحت ہوا، پی ٹی آئی رہنما بھی گرفتار ہیں تو اس واقعہ کے بعد کئی رہنما پارٹی چھوڑ چکے ہیں
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نومئی واقعات کیس میں جے آئی ٹی کے سامنے جب پیش ہوئے تھے تو اسوقت جے آئی ٹی کے سوالات کے جواب میں عمران خان نے تسلیم کر لیا کہ نو مئی کا واقعہ منظم منصوبہ بندی کے تحت ہوا،لیکن منصوبہ بندی کہیں اور ہوئی تھی، عمران خان جے آئی ٹی کے اراکین کو دھمکیاں بھی دیتے رہے،میں پھر آؤں گا،آپکو تمام کاروائیوں کا جواب دینا ہو گا
میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان سے جے آئی ٹی نے جو سوال کئے اور عمران خان نے جواب دیئے، اندرونی کہانی سامنے آئی،عمران خان سے جو سوال کئے گئے اس میں عمران خان نے سوالات کے جواب دئے ساتھ ہی دھمکی بھی لگاتے رہے، عمران خان جے آئی ٹی کے سامنے ایک گھنٹہ رہے، جے آئی ٹی ایک ڈی آئی جی، ایک ایس ایس پی اور 4 ایس پیز پر مشتمل تھی،