جس تن لاگے، اوہی جانڑے تحریر: مجاہد حسین

0
49

میں 5 سال کا تھا جب ابو فوت ہوئے (اللہ ان کے درجات بلند فرمائے)
بھائیوں کے اصرار کے باوجود امی نے دوسری شادی نہیں کی،
تین بھائی سکول میں تھے۔
میں اور ایک چھوٹا بھائی ابھی سکول نہیں جاتے تھے۔
ورثے میں تین کنال زمین ملی، دو کنال زرعی ایک بنجر۔
‏دو گائے تھیں ایک وچّھا ایک وچّھی تھی۔
تین بکریاں تھیں۔
شروع شروع میں رشتہ داروں اور عزیز و اقارب کی طرف سے فصل کٹائی پر صدقات کی مد میں اتنی گندم جمع ہو جاتی تھی کہ سال بھر کے لئے کافی ہوتی تھی۔
کچھ عرصے بعد بڑے بھائی کو کالج چھوڑنا پڑا اور ویک ویگن پر کنڈکٹر لگ گیا۔
‏وقت گزرتا گیا
ہماری ضروریات اس زمین اور جانوروں سے پوری ہوتی رہیں۔
بڑے تینوں بھائی کام کاج پہ لگ گئے۔ سب سے بڑے کی شادی بھی ہوگئی۔ سرکاری ملازمت بھی لگ گئی۔
اب اس کے بچے بھی ہو گئے تھے تو شہر میں الگ گھر بھی بنا لیا،
لیکن ماں کو کب آرام تھا۔ ہم چھوٹے تھے
اب توجہ کا مرکز بنے۔
‏کسی بھی طرح میں نے سکول (اول پوزیشن سے) پاس تو کر لیا لیکن آگے کالج داخلے کے لئے اخراجات نہیں تھے۔ بڑا بھائی جو شہر میں رہتا تھا، میرے کاغذات جمع کروا دئے اور انٹریو کی تاریخ بھی آگئی۔
سوال یہ تھا کہ پیسے کہاں سے آئیں؟؟
‏اماں نے ایک وچھا پال پوس کے بیل بنایا تھا، چنگا سوہنڑا۔
بیچنا پڑا۔۔۔
داخلہ ہو گیا
اور میں کالج سے گریجویٹ ہو گیا۔
اماں کی دعا سے رزلٹ سے پہلے ہی نوکری مل گئی۔
اور آج بیرون ملک اللہ کے فضل سے اپنی سوچ سے بھی زیادہ کما رہا ہوں۔
سب بھائی خود مختار ہیں۔
اپنے اپنے گھر خوش ہیں۔
‏ہم نے ایسے بھی دن دیکھے ہیں کہ کبھی کبھی دو دو دن تک گندم کے دلیئے میں لسی ڈال کر کھا کے گزارا کرنا پڑا۔
اس دن ہماری عید ہوتی تھی جس دن گڑ والے چاول بنتے تھے۔
حالات کا احساس اورادراک تھا اس لئے عید اور میلوں کا شوق پیدا ہی نہیں ہوا۔
آج الحمدللہ خود مختار ہیں۔
‏سوال یہ ہے کہ جناب! یہ سب ممکن کیسے ہوا۔
تو محترم! ماں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔
نا کبھی نا شکری کی نہ ہمیں سکھائی۔
گھر میں بندھی ان دو گائیوں، چند مرغیوں اور دو تین کنال زمین سے رب نے ماں کے وسیلے سے ایسا انتظام چلایا کہ کبھی کبھی جب آج سوچتے ہیں تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
‏قصہ مختصر: عمران خان نے جو غریبوں کو بھینسیں، بکریاں یا مرغیاں دی ہیں ان کی اہمیت کا اندازہ ملاوٹ والا دودھ، پلاسٹک کے انڈے اور پانی سے بھرا گوشت کھا کر اسٹنٹڈ گروتھ کے حامل ٹھنڈے کمروں میں بیٹھے بے ضمیروں کو نہیں ہوگا۔

کیونکہ جناب!
جس تن لاگے، اوہی جانے

@Being_Faani

Leave a reply