لاہور:پہلی مرتبہ قرعہ اندازی سے ملازمتوں کی تقسیم تنازع کی شکار ہوگئی ، اطلاعات کے مطابق پاکستان ریلوے میں قرعہ اندازی کے ذریعے 845 افراد کی تعیناتی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
2 بہنوں کا اغوا، اجتماعی زیادتی کے الزام میں 5 افراد کےخلاف مقدمہ
درخواست گزاروں کا موقف ہےکہ راولپنڈی کے 2 حلقوں سے ہے، جس میں ایک حلقہ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد جبکہ دوسرا ان کے بھتیجے شیخ رشید شفیق کا ہے۔ریلویز ایمپلائی نے اپنے وکیل عمران شفیق کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں درخواست جمع کروائی، جس میں مذکورہ تعیناتیوں کو منسوخ کرنے کی استدعا کی گئی۔
ریلوے حکام نے اکتوبر 2018 میں بی ایس 1 سے بی ایس 5 تک کی 323 آسامیوں کے لیے اشتہار دیا تھا۔صرف ایک ماہ بعد ایک اور اشتہار دیا گیا اورخالی آسامیوں کی تعداد 323 سے بڑھا کر 845 تک کردی گئی درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ان ملازمتوں کے لیے ہزاروں افراد نے اپلائی کیا لیکن تعیناتیاں میرٹ کے بجائے قرعہ اندازی کے ذریعے کی گئیں جبکہ ’قرعہ اندازیوں کے ذریعے تعیناتیاں ملکی قوانین کے برعکس’ ہیں۔
جناب محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نسل پرستی کے سخت خلاف تھے،عیسائی مفکر
درخواست میں کہا گیا کہ ’جن امیدواروں نے مہارت اور تحریری امتحان میں سب سے زیادہ نمبر اور انٹرویو میں اپنے آپ کو ثابت کیا ہو وہ میرٹ کی بنیاد پر تعیناتی کے مستحق تھے۔تاہم ریلوے حکام نے اس معیار کو تبدیل کرتے ہوئے کامیاب امیدواروں کو ایک ہی پلڑے میں ڈال کر ان کی قسمت کا فیصلہ قرعہ اندازی کے ذریعے کیا۔
خطرناک طوفان عمارتوں کی چھتیں اڑگئیں،نظام زندگی مفلوج
لاہور ہائی کورٹ کو بتایا گیا کہ 58 آسامیاں اوپن میرٹ، 20 فیصد ریلوے ملازمین کی اولادوں کے لیے مختص کوٹے، 10 فیصد سابق ملازمین، 5 فیصد یتیم اور کسی جسمانی محرومی کا شکار جبکہ 2 فیصد آسامیاں معذور افراد کو دی جانی تھیں۔