اردن کے‌صحرا میں 9000 سال قدیم مزاردریافت

0
40

اردن کی الحسین بن طلال یونیورسٹی اور فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ برائے مشرقِ قریب کے ماہرینِ آثارِقدیمہ پر مشتمل ایک ٹیم نے اردن کے مشرقی صحرا میں قریباً 9000 سال قدیم مزاردریافت کیا ہے۔

باغی ٹی وی : رپورٹ کےمطابق یہ روایتی کمپلیکس پتھرکےدور کی جگہ کےنزدیک قدیم بڑے ڈھانچوں کےساتھ پایا گیا ہےانھیں’’صحرائی پتنگیں‘‘یا بڑے پیمانے پر’شکاری جال‘ کہا جاتا ہےان کے بارے میں خیال کیاجاتا ہے کہ انھیں جنگلی غزالوں کاشکارکرنےکےلیےاستعمال کیا جاتا تھا اور پھر انھیں یہیں ذبح کیا جاتا تھا اس طرح کے جال پتھرکی دو یا دو سے زیادہ لمبی دیواروں پر مشتمل ہوتے ہیں اورگھیرے دارہوتے ہیں یہ مشرقِ اوسط کے صحراؤں میں بکھرے ہوئے پائے جاتے ہیں۔

ترکی: ’بسم اللہ‘ کی خطاطی سے مزین 19 کروڑ سال پرانا سنگ مرمر پتھردریافت

اس منصوبہ کے شریک ڈائریکٹراردنی ماہرآثارقدیمہ وائل ابوعزیزہ نے کہا کہ یہ جگہ منفرد ہے، پہلی وجہ اس کی یہ ہے کہ یہ محفوظ حالت میں ہے یہ 9000 سال پرانی ہے اور سب کچھ قریب قریب اپنی اصل حالت میں برقرار تھا مزار کے اندردو تراشیدہ ایستادہ پتھر تھے ان پر انسانی شکلیں تھیں، ایک کے ساتھ ’’صحرائی پتنگ‘‘کی نمائندگی کے ساتھ ساتھ ایک مذبح، چولھا، سمندری گولے اورغزال کے جال کا چھوٹا نمونہ بھی تھا۔

مصرمیں مٹی کی تختیوں پر لکھی گئی صدیوں پرانی ’ڈائریاں‘ دریافت

محققین نے ایک بیان میں کہا کہ نو دریافت مزار اب تک پتھر کے زمانے کی نامعلوم آبادیوں کی علامت ہے اور یہ فنکارانہ اظہار کے ساتھ ساتھ روحانی ثقافت پرپوری نئی روشنی ڈالتا ہے اس جگہ میں شکاری جالوں کی موجودگی سے پتاچلتا ہے کہ یہاں کے باشندے خصوصی شکاری تھے اور یہ جال اس دورافتادہ علاقے میں ان کی ثقافتی، معاشی اور یہاں تک کہ علامتی زندگی کا مرکزتھے۔

وادی سوات میں بدھ مت کی قدیم ترین عبادت گاہ دریافت

Leave a reply