جوڑوں کے درد کے عارضے آرتھرائٹس میں درد کے علاوہ دیگر علامتیں مثلاً سوجن پٹھوں میں سختی اور چلنے پھرنے میں دشواری بھی دیکھی جاتی ہے اور امریکا میں ڈاکٹروں نے پانچ کروڑ چالیس لاکھ افراد میں آرتھرائٹس کی تشخیص کی ہے آرتھرائٹس فاونڈیشن کے مطابق بالغ افراد کے علاوہ تین لاکھ شیر خوار بچوں میں بھی آرتھرائٹس کے اثرات دیکھے گئے اوسٹیو آرتھرائٹس جو اس بیماری کی سب سے عام قسم ہے اس سے سالانہ۔تین کروڑ دس لاکھ امریکی متاثر ہوتے ہیں یہ اعدادو شمار انتہائی پریشان کن ہیں تاہم ان کے علاج بالخصوص سوزش کم۔کرنے کی کافی کوششیں کی۔گئیں ایسی بہت سی کوششوں میں غذائی تبدیلی بھی شامل ہے جس میں آرتھرائٹس کے مریضوں کو بعض غذاوں کے استعمال سے روکا گیا
فرائی کی ہوئی غذائیں:
فرائیڈ چکن فرنچ فرائیز ڈونٹس ایسی غذائیں ہیں جن سے ہر ایک کو پرہیز کرنا چاہیے یا پھر کبھی کبھا ر ہی کھانا چاہیے لیکن آرتھرائٹس کے مریضوں کو ان سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے تلی ہوئی چیزیں چکنائی سے بھر پور ہوتی ہیں خاص طور پر جمنے والی اور مصنوعی چکنائی ان میں۔زیادہ ہوتی ہے جس سے موٹاپا چڑھتا ہے اور جوڑوں پر دباو بڑھتا ہے اور ان میں ٹوٹ پھوٹ شروع ہو جاتی ہے جسم میں اضافی چربی سے ایسے ہارمونز کی پیداوار بڑھ جاتی ہے جو سوزش کو۔بڑھاتے ہیں اگر آپ کو خستہ کرارے اور نمکین فرائیز پسند ہیں تو گھر پر بناکر ان۔پر سمندری نمک اور کالی مرچ چھڑک کر کھائیں
نمک:
جس طرح اسفنج اپنے اندر پانی کو جذب کر لیتا ہے اسی طرح نمک ایک قدرتی اسفنج ہے اور نمک جب بڑی مقدار میں جسم میں پہنچتا ہے تو جسم۔غیر ضروری سیال مادوں کو اپنے اندر روک لیتا ہے جس سے جسم کے مختلف حصوں اور جوڑوں پر دباو بڑھتا ہے نمک کی۔زیادتی سے بلڈ پریشر بھی بڑھ جاتا ہے بہت سی تیار غذاوں میں نمک اور دوسرے کیمیکلز کی۔زیادہ مقدار استعمال کی۔جاتی ہے تاکہ انہیں زیادہ عرصے تک قابل استعمال رکھا جاسکے بہت سے لوگوں کو نمک کے زیادہ استعمال سے جوڑوں میں۔سوزش کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے اس لیے جہاں تک ممکن ہو سکے نمک کا استعمال کم کر دیں
سرخ گوشت:
نہ صرف تلی ہوئی غذاوں میں جمنے والی چکنائی ہوتی ہے بلکہ گوشت خاص طور پر سرخ گوشت میں بھی سیچوریٹیڈ فیٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس سے کولیسٹرول بڑھتا ہے اور سوزش بھی زیادہ ہو جاتی ہے گوشت میں ایڈوانسڈ گلیکوٹین اینڈ پروڈکٹس کی۔سطح بھی بلند ہوتی ہے جس سے سوزش کو تحریک ملتی ہے خاص طور پو اس وقت جب گوشت کو بھون کر گرل کر کے یا فرائی کر کے کھایا جائے
شکر:
مٹھائی کیک بسکٹ اور کینڈیز یہ ساری چیزیں سادہ شکر سے تیار کی۔جاتی ہیں جو آپ کے خون میں شکر کی مقدار کو بڑھا دیتی ہے اوراس کے جواب میں جسم میں سوزش پیدا ہوتی ہے اس سوزش سے جوڑوں میں سوجن بڑھنے لگتی ہے اور درد بھی زیادہ ہونے لگتا ہے اگر میٹھا کھانے کو دل چاہے تو سیب کھالیں یا انگور یا تربوز کھالیں
ریفائن کاربو ہائیڈریٹس:
ریفائن شکر کی طرح ریفائن کاربو ہائیڈریٹس سے بھی بنیادی طور پرتمام صحت بخش چیزیں نکال دی جاتی ہیں اور جو کچھ بچ جاتا ہے وہ ہماری صحت کے لیے حقیقی معنوں میں کچھ نہیں ہوتا اس کی ایک مثال سفید آٹا ہے جس سے ڈبل۔روٹی رول کریکرز کیک اور پیسٹریاں بنائی جاتی ہے حس طرح آٹے سے چوکت نکال کر اسے زیادہ قابل قدراور غیرصحت بخش بنا دیا جاتا ہے اسی طرج چاول کے دانے کے بیرونی بھورے چھلکے کو الگ کرکے جو گورا چٹا چاول بنایا جاتا ہے اس میں صحت کے لیے فائدہ مند اجزاء کم۔رہ جاتے ہیں وزن کم۔کرنے کے خواہش مند افراد دلیہ کھاتے ہیں اس میں بھی شکر شامل ہوتی ہے یوں ریفائن شکر کی طرح ریفائن کاربوہائیڈریٹس بھی سوزشی مرکبات کی مقدار بڑھا کر سوزش پیدا کرتے ہیں اس سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ثابت اناج استعمال کریں یعنی بھوسہ نکالے بغیر آٹا اور سفید چاول کی جگہ بھورا چاوک۔استعمال کریں جس میں۔فائبر زیادہ ہوتا ہے
پروسیسڈ کیمیکلز:
اگر آپ کسی غذا کو اس کی قدرتی حالت یا ثابت صورت میں نہیں۔استعمال کر رہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے کسی نہ کسی طرح مصنوعی طور پر تیار کیا جارہا ہے ماونٹ سینائی سکول آف میڈیسن کے ریسرچرز نے خوراک کے ذریعے بیماریوں اسے بچاو کا جائزہ لیا تھا جس سے معلوم۔ہوا کہ تیار شدہ غذائیں اگر کم مقدار میں استعمال کی جائیں تو اس سے جسم میں۔سوزش کم پیدا ہوتی ہے اور جسم کا قدرتی دفاعی نظام بہتر طور پر کام۔کرتا ہے اسلیے کین ڈبے یا پیکٹ میں تیار خوراک کھانے سے گریز کریں اور اپنی خوراک میں زیادہ پھل سبزیاں اور مغزیات شا مل کریں
مصنوعی مٹھاس:
مصنوعی مٹھاس اگرچہ شکر نہیں ہوتی لیکن شکر کی متبادل سمجھی جانے والی یہ چیز بھی صحت کے لیے ٹھیک نہیں ہے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ویسے تو اسپارٹیم کے استعمال کی اجازت دے رکھی ہے اور چار ہزار سے زیادہ غذائی مصنوعات میں اسے استعمال بھی کیا جا رہا ہے لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ اس سے انسانی جسم میں مسائل پیدا ہوتے ہیں خاص طور پر آرتھرائٹس کے مریضوں کی تکلیف بڑھ جاتی ہے آرتھرائٹس فاونڈیشن کے مطابق آپ کے جسم کا مدافعتی نظام اس مصنوعی مٹھاس کو کوئی خارجی چیز سمجھ کر اس پر حملہ آور ہو جاتا ہے اس رد عمل سے سوزش کو ہوا ملتی ہے اور جوڑوں کا درد بے قابو ہونے لگتا ہے اگر خوراک کو میٹھا بنا کر کھانے کا دل چاہے تو اسمیں شہد شامل۔کر لیں انگور سیب یا گُڑ ملالیں اور پھر بغیر میٹھا کیے کھا لیں شروع میں غذاوں کا پھیکا پن آپ کو پسند نہیں آئے گا لیکن عادت ہو جائے تو اس میں کوئی پریشانی نہیں ہوتی