جج ارشد ملک ویڈیو سیکنڈل کیس میں سپریم کورٹ نے جج ارشد ملک کی خدمات فوری واپس کرنے کا حکم دے دیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ ناصر جنجوعہ نے دعویٰ کیا ارشد ملک کوانہوں نے تعینات کرایا، کیا وہ مبینہ بااثرشخص سامنے آیا جس نےتعینات کرایا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ارشد ملک کی مبینہ تعیناتی کرانے والاسامنےنہیں آسکا،
چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ابھی تک ارشد ملک کواپنے پاس کیوں رکھاہے؟ جج ارشدملک کی خدمات فوری واپس کی جائیں،حکومت ارشدملک کوپاس رکھ کرکیاکرناچاہتی ہے؟حکومت ارشدملک کو واپس نہ بھیج کرتحفظ دے رہی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ایسےکردارکےحامل جج کوبہت سےلوگ بلیک میل کرسکتے ہیں،
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فرانزک آڈٹ کی ویڈیوکا کیا ہوا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ 2003 میں ملتان سے برآمد ہونیوالی ویڈیو کا فرانزک ہوا،عدالت نے کہا کہ ارشد ملک کوواپس بھجوائیں تاکہ لاہورہائیکورٹ کارروائی کرسکے، لاہورہائیکورٹ کودیکھنا ہوگا ایسےشخص کو جج رکھاجا سکتاہے؟ اب ویڈیوحکومت کے پاس ہے،وہ جج کوبلیک میل کرسکتی ہے،
چیف جسٹس نے ریمارکیس دئیے کہ ارشدملک کےکردارسےججوں کےسرشرم سےجھک گئے،عجیب جج ہیں فیصلےکے بعد مجرمان کےگھر چلےجاتےہیں،پھرمجرم کے بیٹے سے ملنے مدینہ منورہ جاتےہیں،ارشد ملک کےکردارسے متعلق بہت سی باتیں دیکھنے والی ہیں،
سپریم کورٹ نے 45 منٹ کی سماعت کے بعد جج ارشد ملک کی ویڈیو اسکینڈل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ،فیصلہ 3 روز میں سنایا جائے گا
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن عدالت میں پیش ہو گئے ہیں ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے ،اٹارنی جنرل انور منصور خان بھی عدالت میں پیش ہو گئے ہیں.
جج ویڈیو سیکنڈل کی انکوائری کے لئے سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائر
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ تحقیقات مکمل کرنے کیلیے3ہفتے کا وقت دیا گیا تھا،.رپورٹ سے لگتا ہے کہ جج کی 2 ویڈیو ز تھیں، ایک وہ جس کی بنیاد پر بلیک میل کیا گیا، دوسری ویڈیو پریس کانفرنس میں سامنے لائی گئی.
جج ویڈیو، مریم نواز سمیت سب کو ہو گی دس سال قید،نواز کی سزا میں ہو گا اضافہ
اٹارنی جنرل نے کہا کہ جج ارشد ملک کی احتساب عدالت میں تعیناتی ہوئی تھی،13مارچ 2018 کو ارشد ملک کی تعیناتی ہوئی،
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے جج ارشد ملک کی ویڈیو جاری کی تھی جس کے بعد احتساب عدالت کے جج کی خدمات دوبارہ لاہور ہائیکورٹ کے سپرد کر دی گئیں، جج ارشد ملک نے حلف نامے میں ویڈیو کو جعلی قرار دیا اور کہا کہ مجھے دھمکیاں دی گئیں اور بلیک میل کرنے کی کوشش کی.
جج ارشد ملک کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں کہا گیا ہےکہ دوران سماعت نمائندگان کے ذریعے بارہا رشوت کی پیش کش کی گئی اورتعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئی۔ مجھے کہا گیا کہ نواز شریف منہ بولی قیمت دینے کو تیار ہے. بیان حلفی میں مزید کہا گیا کہ فروری 2018 میں مہر جیلانی اور ناصر جنجوعہ سے ملاقات ہوئی، ملاقات میری بطور جج احتساب عدالت تعیناتی کے کچھ عرصے بعد ہوئی، ناصر جنجوعہ نے بتایا کہ انھوں نے سفارش کر کے مجھے جج لگوایا، ناصر جنجوعہ نے اپنے ساتھ موجود شخص سے تصدیق کرائی کہ میں نے چند ہفتے قبل تعیناتی کی خبر نہیں دی، میں نے اس دعوے کے بارے میں زیادہ سوچ بچار نہیں کی۔ جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی میں مزید کہا کہ 16 سال پہلے ملتان کی ایک ویڈیو مجھے دکھائی گئی، ویڈیو کے بعد کہا گیا وارن کرتے ہیں تعاون کریں، ویڈیو دکھانے کے بعد دھمکی دی گئی اور وہاں سے سلسلہ شروع ہوا، سماعت کے دوران ان کی ٹون دھمکی آمیز ہوگئی، مجھے رائے ونڈ بھی لے جایا گیا اور نواز شریف سے ملاقات کرائی گئی، نواز شریف نے کہا جو یہ لوگ کہہ رہے ہیں اس پر تعاون کریں، نواز شریف نے کہا ہم آپ کو مالا مال کر دیں گے