جج کے قتل کے معاملے سے میرا یا میرے بیٹے دانش کا کوئی تعلق نہیں، اہم شخصیت کا دعویٰ

جج کے قتل کے معاملے سے میرا یا میرے بیٹے دانش کا کوئی تعلق نہیں، اہم شخصیت کا دعویٰ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عبدالطیف آفریدی نے صوابی میں انسداد دہشت گردی کے جج کے قتل میں مقدمہ میں نامزد ہونے پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ جج کے قتل کے معاملے سے میرا یا میرے بیٹے دانش کا کوئی تعلق نہیں

صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عبداللطیف آفریدی کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس جس طرح کی انکوائری کرنا چاہے اس کے لیے تیار ہیں۔سچ سامنے آ کر رہے گا ہمارا اس قتل سے کوئی تعلق نہیں اور اسکی مذمت کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن واقعہ کی مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ مقدمہ میں جو غلط نام شامل کئے گئے انکو نکالا جائے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری احمد شہزاد فاروق رانا کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے

واضح رہے کہ صوابی میں موٹر وے انٹرچینج کے قریب مبینہ طورپر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج آفتاب آفریدی کی گاڑی پر مسلح افراد کی طرف سے اندھادھند فائرنگ کی گئی جس میں ان کے ہمراہ خاتون خانہ اور شیرخوار بچہ موقعہ پر ہی جاں بحق ہوگئے

ڈی پی او صوابی محمد شعیب کے مطابق واقعہ دشمنی کا شاخسانہ ھے اور اس تہرے قتل کی دعویداری مرحوم کے بیٹے کی مدعیت میں سپریم کورٹ آف پاکستان بار ایسوسی ایشن کے صدر معروف قانون دان عبداللطیف آفریدی، ان کے بیٹے دانش آفریدی، جمال آفریدی ولد گل مت شاہ، عابدخان ولد وزیر اکبر، مخمد شفیق ولد بادشاہ خان اور جمیل ولد گل مت شاہ پر کی گئی ھے واقع کی ابتدائی رپورٹ درج ہونے کے بعد پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کیلئے آئی جی پی ثناء اللہ عباسی بھی پہنچ گئے تھے۔

سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے اے ٹی سی جج آفتاب آفریدی، بیوی و بچوں کی شہادت پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہارکیا اور کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج آفتاب آفریدی کا قتل پوری قوم کے لئے باعث تشویش ہے،بدقسمتی ہے کہ ملک میں انصاف کا محافظ بھی غیر محفوظ ہوگیا ہے، دھشتگردی عدالت کے جج کو مناسب سیکیورٹی فراہم کیوں نہیں کی گئی تھی؟ آفتاب افریدی بہت بہادر اور نڈر جج تھے، حکومت حساس مقدمات نمٹانے والے تمام ججوں کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی ایس او پی بنائے، شہید افتاب آفریدی، انکے بیوی اور بچوں کی بلندی درجات کے لئے دعاگو ہوں،

انبار انٹرچینج کے قریب انسداد دہشت گردی عدالت سوات کے جج کی گاڑی پر فائرنگ کا واقعہ پر وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے واقعے کی شدید مذمت کی تھی اور پولیس حکام کو واقعے میں ملوث عناصر کو جلد گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا، وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانا ظالمانہ فعل ہے،اس بہیمانہ واقعے میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتے،وزیر اعلی نے واقعے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہارکیا ،وزیر اعلی نے واقعے میں جان بحق افراد کی معفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی، اور کہا کہ متاثرہ خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، انہیں پورا انصاف دیا جائے گا،

Comments are closed.