ججز اپنے فیصلوں کے ذریعے بولتے ہیں،چیف جسٹس

0
60

ججز اپنے فیصلوں کے ذریعے بولتے ہیں،چیف جسٹس

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے جج فیصل عرب آج ریٹائر ہورہے ہیں

جسٹس فیصل عرب کی ریٹائرمنٹ پرسپریم کورٹ میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا گیا،چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس فیصل عرب کیساتھ سندھ ہائیکورٹ میں 6 سال اور 5 سال سپریم کورٹ میں کام کیا،جسٹس فیصل عرب دیانتدار اور مہذب انسان ہیں، ججز اپنے فیصلوں کے ذریعے بولتے ہیں، جسٹس فیصل عرب کے لکھے فیصلے قابل تعریف ہیں،بار اور بینچ انصاف کے فراہمی کے دو ستون ہیں، جسٹس فیصل عرب نے بار اور بینچ کے قلبی تعلقات میں کلیدی کردار ادا کیا، توقع ہے کہ بار اور بینچ کے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی،جسٹس فیصل عرب کو سپریم کورٹ کے ایک منفرد جج کے طور پریاد رکھا جائے گا، جسٹس فیصل عرب کی بینچ میں کمی محسوس کریں گے،

جسٹس فیصل عرب نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیگم کے مشورے سے 1989 میں وکالت کی ڈگری حاصل کی،1989 میں ہی مرحوم فخرالدین جی ابراہیم کی لاء فرم میں انٹرن شپ کی،1990 سے 2000 تک فخرالدین جی ابراہیم کیساتھ کام کرنا میری زندگی کا بہترین دور تھا،مرحوم صبیح الدین احمد نے بطورچیف جسٹس مجھے جج ہائیکورٹ بننے کی پیشکش کی،میں نے قانون کے پیشے میں 15 سال بطور وکیل اور15 سال بطور جج کام کیا،میں نے سینیر ججز اور ان کے فیصلوں سے رہنمائی حاصل کی،کوئی انفرادی شخص ادارے سے بڑا نہیں ہوتا، عدلیہ بطور ادارہ آئین اور قانون کے تحت ہی کام کرتا ہے،ججز کے ہاتھ آئین اور قانون سے بندھے ہوتے ہیں،

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس فیصل عرب نےانتخابی عذرداریوں،ٹیکس اورماحولیات سمیت اہم امورمیں اہم فیصلے دیے ،جسٹس فیصل عرب کی خصوصیت ہے کہ انھوں نے 3 نومبر کی ایمرجنسی کی مخالفت کی، جسٹس فیصل عرب کے سامنے آئین شکن بھی خصوصی عدالت میں پیش ہوا،جسٹس فیصل عرب نے خصوصی عدالت میں مشرف کیخلاف ٹرائل کو غیرجانبداری سے چلایا،جسٹس فیصل عرب کا خصوصی عدالت میں رویہ غیرجانبداری کا عکاس تھا، جسٹس فیصل عرب کا بطور جج کیریئر شاندار رہا،

ریپ واقعہ کا میری فیملی کو بھی پتہ نہیں تھا، میں پاکستان کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کر رہی تھی لیکن پی پی قیادت نے مجھے رسوا کیا ، سینتھیا

امریکی خاتون سنتھیا کے رحمان ملک پر ریپ کے الزامات ، رحمان ملک کے بیٹوں نے بڑا اعلان کر دیا

وزیراعظم کی رہائشگاہ بنی گالہ کے قریب کسی بھی وقت بڑے خونی تصادم کا خطرہ

قادیانی آئین کی خلاف ورزی اور توہین عدالت کا مسلسل ارتکاب کر رہے ہیں، حافظ عاکف سعید

اقلیتوں کے مذہبی حقوق کا بل 2020 قائمہ کمیٹی نے کیا مسترد

صدر سپریم کورٹ بار قلب حسن کا کہنا تھا کہ وکلا برادری ملک میں موجودہ احتسابی عمل پر شدید تحفظات رکھتی ہے،نیب صرف مخصوص میڈیا پرسنز اور سیاست دانوں کا احتساب کر رہا ہے ،نیب کے اقدامات یک طرفہ اور سیاسی انتقام پر مبنی ہیں،اعلیٰ عدلیہ کو احتساب کا عمل شفاف بنانے کیلئے کوئی طریقہ کار وضع کرنا ہوگا، نیب کیسز میرٹ پر طے ہونے چاہییں تاکہ قوم کا آزاد عدلیہ پراعتماد قائم رہے، چیف جسٹس کے عہدہ سنبھالنے کے بعد مقدمات کے التوا میں کمی واقع ہوئی ہے،اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تقرری میں شفافیت نہیں،اس سے وکلا میں اضطراب ہے،آئین کے مطابق ججز تقرری کے وقت بارکے ساتھ مناسب مشاورت نہیں کی جاتی،عدالت سے درخواست ہے کہ یہ معاملہ جلد سلجھایا جائے ،تحفظ آئین،قانون کی بالادستی،شہریوں کےحقوق کیلئے وکلا کردارادا کرینگے،جسٹس فیصل عرب کے بہتر مستقبل کیلیے دعاگو ہوں،انکی خدمات یاد رکھی جائینگی،

ہم کیسے صوبے کے معاملے میں مداخلت کریں ؟ چیف جسٹس کے ریمارکس

Leave a reply