جولائی 2023 انسانی تاریخ کا گرم ترین مہینہ
ایران میں گرمی کی غیر معمولی شدت کے باعث 2 روز کی عام تعطیل کا اعلان کر دیا گیا۔
باغی ٹی وی: غیر ملکی میڈیا کےمطابق ایران کے شمالی علاقے ان دنوں غیر معمولی گرمی کی لپیٹ میں ہیں، گرمی کے باعث اسپتالوں میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہےایرانی حکام کا کہنا ہےکہ گرمی کی شدت کےباعث ملک بھر میں بدھ اورجمعرات کوعام تعطیل ہوگی، بینک، اسکولز اورحکومتی دفاتر سب بند ہوں گے رواں ہفتے ایرانی شہراہوازمیں درجہ حرارت 51 ڈگری تک جا پہنچا تھا، تہران میں بدھ کو درجہ حرارت 39 ڈگری تک جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے گرمی کی شدت سے بچنے کے لیے معمر اور بیمار افراد کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ دنیا کے مختلف حصوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات دیکھنےمیں آرہےہیں، یورپ، امریکا اور ایشیا میں ہیٹ ویوز، کینیڈا اور یونان میں جنگلات کی آگ جبکہ فلوریڈا میں سمندری پانی کےریکارڈ درجہ حرارت جیسےواقعات سامنے آئے درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ عالمی سمندری سطح کے اوسط درجہ حرارت میں اضافے سے منسلک قرار دیا جا رہا ہے۔
جولائی 2023 کو ماہرین نے اسے انسانی تاریخ کا گرم ترین مہینہ قرار دیا تھا اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے کہا تھا کہ جولائی ممکنہ طور پر 19 ویں صدی سے اب تک ریکارڈ ہونے والا گرم ترین مہینہ ثابت ہو سکتا ہےاسی طرح اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نتونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں ایسا عہد شروع ہو رہا ہے جس میں ہماری زمین شدید گرمی کے باعث ابلنے جیسے تجربے کا سامنا کرے گی، شمالی نصف کرے میں بڑھتا درجہ حرارت دہشت زدہ کر دینے والا ہے’گلوبل وارمنگ کا عہد ختم ہورہا ہے اور گلوبل بوائلنگ کا عہد شروع ہو رہا ہے-
ڈبلیو ایم او کی جانب سے جولائی کے اولین 3 ہفتوں کو موسمیاتی ریکارڈ کے گرم ترین 3 ہفتے قرار دیا گیا ہے اور ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ مہینہ سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دے گا دنیا کے مختلف حصوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات دیکھنے میں آرہے ہیں، یورپ، امریکا اور ایشیا میں ہیٹ ویوز، کینیڈا اور یونان میں جنگلات کی آگ جبکہ فلوریڈا میں سمندری پانی کے ریکارڈ درجہ حرارت جیسے واقعات سامنے آئے در جہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ عالمی سمندری سطح کے اوسط درجہ حرارت میں اضافے سے منسلک قرار دیا جا رہا ہے۔
ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پروفیسر Petteri Taalas نے بتایا تھا کہ اس طرح کی موسمیاتی شدت نے کروڑوں افراد کو متاثر کیا جو کہ بدقسمتی سے موسمیاتی تبدیلیوں کی ایک تلخ حقیقت ہے اور اس سے مستقبل کی پیشگوئی ہوتی ہے گزشتہ دنوں سائنسدانوں کے ایک تجزیے میں بتایا گیا کہ دنیا کے مختلف خطوں میں ہیٹ ویوز کی ریکارڈ شدت موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں۔
پروفیسر Petteri Taalas نے بتایا کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کی اس سے زیادہ ضرورت پہلے کبھی نہیں تھی، موسمیاتی اقدامات اب لازمی ہو گئے ہیں دوسری جانب یورپ کے موسمیاتی ادارے Copernicus Climate Change Service کی جانب سے بتایا گیا کہ درجہ حرارت میں حالیہ ریکارڈ اضافہ عالمی درجہ حرارت میں ڈرامائی اضافے کے رجحان کا حصہ ہے۔
ادارے کے مطابق زہریلی گیسوں کا اخراج درجہ حرارت میں اضافےکی بنیادی وجہ ہےڈبلیو ایم او نے گزشتہ دنوں انکشاف کیا تھا کہ 1850 کی دہائی کے بعد سے (جب سے موسمیاتی ریکارڈ مرتب ہونا شروع ہوا) زمین کو اس طرح کے موسم کا کبھی سامنا نہیں ہوا ڈبلیو ایم او کے موسمیاتی سروسز کے سربراہ پروفیسر کرسٹوفر ہیوٹ نے بتایا تھا کہ ہم ایک نامعلوم مقام پر پہنچ چکے ہیں اور یہ ہمارے سیارے کے لیے فکر مند کر دینے والی خبر ہے ہیٹ ویوز کے ساتھ ساتھ بحر الکاہل میں ایل نینو نامی موسمیاتی رجحان کے آغاز کا اثر بھی پوری دنیا میں محسوس کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ ایل نینو ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے اس کے مقابلے میں لانینا کے دوران بحر الکاہل کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے متعدد سائنسدانوں کی جانب سے انتباہ کیا گیا ہے کہ اس سال یا 2024 میں صنعتی عہد سے پہلے کے مقابلے میں درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کا منفی سنگ میل عبور ہونے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا سائنسدانوں کے مطابق درجہ حرارت میں اضافے کے باعث ہیٹ ویوز زیادہ جان لیوا ثابت ہوں گی جو پہلے ہی ہزاروں ہلاکتوں کا باعث بن رہی ہیں، 2022 میں صرف یورپ میں ہی 61 ہزار سے زائد ہلاکتیں درجہ حرارت میں اضافے کے باعث ہوئیں۔