جون کے پہلے ہفتے بجٹ پیش کرنے کا منصوبہ

Budget

جون کے پہلے ہفتے بجٹ پیش کرنے کا منصوبہ

وزارت خزانہ نے مالی سال دو ہزار تئیس اور چوبیس کا مجوزہ بجٹ شيڈول جاری کر ديا ہے۔ تمام متعلقہ دستاویزات کو مئی کے آخر تک حتمی شکل دے کر جون کے پہلے ہفتے میں بجٹ پیش کردیا جائے گا۔ وزارت خزانہ کے مطابق مجوزہ بجٹ شیڈول میں جائزہ کمیٹی کا اجلاس بائیس سے اکتیس مارچ کے دوران منعقد کرنے کی تجویز ہے۔ بجٹ اسٹریٹیجی پیپر اپریل کے دوسرے ہفتے میں کابینہ سے منظور کروانے اور سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی کا اجلاس اپریل کے چوتھے ہفتے میں بلایا جائے گا۔ اس سلسلے میں قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس مئی کے پہلے ہفتے، جب کہ بجٹ کا پہلا جائزہ اجلاس مئی کے دوسرے ہفتے میں منعقد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پروگرام کو ٹریک پر لانے کیلئے شرائط پوری کرنے کیلئے کام شروع کردیا ہے۔ موصول اطلاعات کے مطابق توقع ہے کہ آئی ایم ایف جائزہ مشن کی آمد سے قبل زیادہ تر شرائط پوری کردی جائیں گے، جس کے بعد منی بجٹ کا مسودہ حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے جس کے تحت متعدد لگژری اشیاء پر اضافی ڈیوٹی عائد کی جارہی ہے اور 70 ارب روپے کے لگ بھگ اشیاء پر دی جانے والی ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے کی تجویز ہے۔

اس کے علاوہ نان فائلرز کی بینکنگ ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے۔ اس بارے ذرائع کا کہنا ہے کہ ریونیو اقدامات سے متعلق تجاویز وزارت خزانہ کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں اور اسی تناظر میں آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لئے وزارت خزانہ میں ٹیکس تجاویز پر کام جاری ہے، جس کے تحت یومیہ 50 ہزار روپے سے زیادہ کی بینک ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے تاہم ایکٹیو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل افراد پر مجوزہ ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ نان فائلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے سے 45 سے 50 ارب روپے آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

Comments are closed.