نوجوان کو قتل کرنیوالے کو سزائے موت کا حکم

0
49
tehran

نوجوان کو قتل کرنیوالے کو سزائے موت کا حکم

سعودی عرب میں ڈیڑھ ماہ قبل کار میں ایک نوجوان کو جلا کر مار ڈالنے کی ویڈیو نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ واقعہ جدہ میں پیش آیا تھا۔ مقتول بندر القرھدی کے مقدمہ کے وکیل اور مشیر عبد العزیز القلیصی نے بتایا ہے کہ بندر القرھدی کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے جس میں مجرم کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔ القلیسی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا "اے اللہ، تیری ہی حمد ہے جب تک کہ تو راضی نہ ہو جائے، مقتول اور شہید بندر بندر القرھدی کا مقدمہ مدعا علیہ کے خلاف سزائے موت کے ساتھ ختم ہوا۔ یہ اللہ کی طرف سے احسان ہے۔ ہم اس مقدمہ میں تعاون اور مدد کرنے والے ہر شخص کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔ مقدمہ کے آغاز سے لیکر عدالت تک میں کام کرنے والے اپنے دفتر کے ارکان کا بھی شکرگزار ہوں۔


العربیہ نیٹ کے مطابق مقتول کے والد طہٰ القرھدی بھی وکیل کے ساتھ ویڈیو میں نمودار ہوئے اور انہوں نے کہا کہ الحمد للہ، مجرم برکات کو سزا سنا دی گئی۔ یہ اس بہتر اور پاک ملک میں اللہ کا حق اور انصاف ہے۔ واضح رہے ڈیڑھ ماہ مواصلاتی ویب سائٹس کے کارکنوں نے ایک ویڈیو بڑے پیمانے پر شیئر کی تھی جس میں ایک ایک نوجوان کو گلی میں چیختے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔ نوجوان پکار رہا تھا ’’ میں تو بہت پیارا ہوں‘‘۔ بندر کو اس کے دوست ورغلا کر لائے تھے اور جدہ میں ایک گاڑی میں اسے جلا دیا تھا۔

اس وقت بندر کے والد طٰہ نے ’’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ کو بتایا تھا کہ میرا بیٹا بندر میرے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتا ہے اور میری اس سے آخری مرتبہ ملاقات اس وقت ہوئی تھی جب وہ اپنے ساتھ ایک برگر اور شوارما پر مشتمل کھانے کے طور پر لایا اور اسے اپنے کمرے کے دروازے پر لٹکا کو چھوڑ کر چلا گیا تھا۔ بدقسمتی سے وہ اپنی موت کی وجہ سے اپنے لٹکائے ہوئے کھانے کو کھانے واپس نہیں آسکا۔ اس کے دوست نے اس کے ساتھ غداری کی اور اس کو زندگی سے محروم کردیا۔

انہوں نے کہا میرا بیٹا بندر اپنی مہربانی اور اچھے سلوک کے لیے جانا جاتا تھا۔ وہ 20 سال سے سعودی ایئرلائنز میں کام کر رہا تھا۔ وہ حسن سلوک کے سوا کچھ نہیں جانتا تھا۔ میں نے اسے دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے لیے پالا تھا اور اسے نیکی سے محبت کرنا سکھایا تھا۔ انہوں نے دکھ سے بھرے الفاظ میں کہا تھا کہ کام پر اس کا ساتھی وہی ہے جس نے اس کے ساتھ دھوکہ کیا۔ اور جو واقعہ پیش آیا وہ ہمارے معاشرے کے لیے غیر معمولی ہے۔ ہم نے اس سے قبل ایسے واقعے کے متعلق کبھی نہیں سنا۔

Leave a reply