نظامِ شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری پر ناسا کی جانب سے بھیجے جانےبوالے جونو خلائی جہازنے مشتری اور نظامِ شمسی کے سب سے بڑے چاند جینی میڈ کی آواز ریکارڈ کی ہے۔
باغی ٹی وی :تفصیلات کے مطابق جو نو کی جانب سے بھیجی جانے والی یہ آوازیں عجیب و غریب ہیں مشتری ہویا اس کے عجیب و غریب چاند ہوں، انہیں ہمارے نظامِ شمسی کے حیرت انگیز اجسام میں شمار کیا جاتا ہےیہی وجہ ہے کہ ناسا نے 5 اگست 2011 کو جونو خلائی مشین زمین سے روانہ کیا اور وہ مشتری کی قطبی مدار میں جولائی 2016 تک پہنچ گیا تھا۔
ایفل ٹاور سے بڑا سیارچہ چند روز میں زمین کے مدار میں داخل ہوگا
اگرچہ اسے بطورِ خاص مشتری کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا لیکن اس سال 7 جون کو یہ جینی میڈ کے بہت قریب پہنچا اور چاند کی مقناطیسی، برقی اور فضائی (میگنیٹواسفیئر) خصوصیات نوٹ کیں تاہم ایک مقام پر اس کا حساس مائیک کھولا گیا اور اس نے جینی میڈ کی بہت عجیب و غریب آوازیں ریکارڈ کی ہیں۔
ناسا نے ایک اور کامیابی،خلائی جہاز پہلی بار سورج کے قریب سے گزر گیا
ناسا کی رپورٹ کے مطابق رواں سال 7 جون کو 50 سیکنڈ پر مشتمل پراسرار صوتی ڈیٹا اس وقت ملا کہ جب خلائی جہاز(جونو) سیارہ ‘مشتری’ کے سب سے بڑے چاند(گانیمید) کے قریب پرواز کررہا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ خلائی جہاز مشتری کی کھوج کے لیے ناسا کی جانب سے بھیجا گیا 34 واں مشن ہے جس نے گانیمید کی سطح سے 645 میل (1038 کلومیٹر ) دوری پر 41 ہزار 600 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرتے ہوئے پراسرار آوازیں ریکارڈ کی ہیں یہ پُر اسرار آواز ‘بیپس’ گاڑی کے ہارن جیسی آواز لگیں۔
اسی طرح ‘بلوپس’ آواز کسی برقی آلے سے خارج ہونے والی لو پچ ساؤنڈ کی طرح تھی یہ تمام آوازیں مختلف فریکوئنسی پر مشتمل ہیں۔ گانیمید ہمارے نظام شمسی کا سب سے بڑا اور واحد چاند ہے جس کا اپنا مقناطیسی میدان ہے۔
نظام شمسی کا نیا چھوٹا سیارہ "فار فار آؤٹ” دریافت
خلائی جہاز جونو کے پرنسپل انویسٹیگیٹر اسکاٹ بولٹن کا کہنا ہے کہ اگر اس آواز کو دھیان سے سنا جائے تو ریکارڈنگ کے وسط میں آپ کو اچانک بلند فریکوئنسی سنائی دے گی جو کہ گانیمید کے مقناطیسی کرہ میں کسی مختلف ریجن کے داخل ہونے کو ظاہر کرتی ہے-
انہوں نے کہا کہ یہ ریکارڈنگ سن کر آپ خود کو جونو کے ساتھ سفر کرتا محسوس کریں گے آواز میں اچانک بلند اور کم فریکوئنسی کی آوازیں خارج ہوتی ہے یہ تبدیلی مقناطیسی اتار چڑھاؤ کی وجہ سے تبدیل ہوتی رہی ہے جو صاف سنی جاسکتی ہے-
تاہم سائنسدانوں نے کہا ہے ہم نے یہ ڈیٹا محض تفریح کے لیے جاری کیا ہے کیونکہ اس سے ہم جان سکتے ہیں کہ دیگر سیاروں کے چاند اور خود نظامِ شمسی کے سب سے بڑے چاند کی اندرونی آواز کیسی سنائی دیتی ہیں۔