جسٹس منظور احمد ملک کے کونسے فیصلے کی اقوام متحدہ نے دنیا کو مثال دی؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جسٹس منظور احمد ملک کی ریٹائرمنٹ،سپریم کورٹ میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا گیا
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ جسٹس منظور احمد ملک کو انکی خدمات پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں،جسٹس منظور احمد تاریخی فیصلوں میں ایک ذہنی امراض میں مبتلا قیدیوں کا ہے،جسٹس منظور احمد ملک کا یہ فیصلہ عدلیہ کی تاریخ میں رہنمائی کرتا رہے گا جسٹس منظور احمد ملک کے فیصلے کی اقدام متحدہ کے ماہرین نے بھی تعریف کی ہے،یو این نے جسٹس منظور احمد ملک کا یہ فیصلہ دنیا کو بطور نظیر استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے،جسٹس منظور احمد ملک کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،جسٹس منظور احمد ملک کی کامیاب عملی زندگی کے اختتام پر انکو مبارک باد پیش کرتا ہوں،
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے سپریم کورٹ میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس منظور ملک نے وکالت کے دور سے ہی فلاحی کاموں کا آغاز کیا، جسٹس منظور ملک نے ضرورت مندوں کیلئے فری لیگل ایڈ سوسائٹی قائم کی، جسٹس منظور ملک فوجداری معاملات کے بہترین وکیل رہے ہیں ذہنی معذوروں سے متعلق جسٹس منظور ملک کا فیصلہ تاریخی ہے، جسٹس منظور ملک نے بطور جج وکلا اور سائلین سے شفقت والا رویہ اختیار کیا، جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیس میں جسٹس منظور ملک فریقین کو تحمل کی تلقین کرتے رہے،امریکی سپریم کورٹ میں بھی ججز کے خیالات مختلف ہوتے ہیں، جسٹس منظور ملک کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،
سیکرٹری سپریم کورٹ بار خوشدل خان نے کہا کہ جسٹس منظور ملک نے بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ 30 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا،جسٹس منظور ملک نے سپریم کورٹ میں 20ہزار مقدمات سنے اور نمٹائے، جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیس کے فیصلے نے عدلیہ کی آزادی کو مزید مضبوط کیا،جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیس کے فیصلے نے ظلم و ستم کی طاقتوں کو شکست دی،عدالت پر اکثر انتظامیہ نے اپنے مقاصد کیلئے دباؤ ڈالا، جسٹس منظور ملک کی انصاف کی فراہمی میں خدمات کو یاد رکھا جائے گا، اگر کسی ایماندار جج کو انتظامیہ کے کہنے پر ہٹایا جاتا ہے تو دوسرے ججز کو ہٹانے کا دروازہ کھل جائے گا،
جسٹس منظور ملک نے کہا کہ فوجداری مقدمات کی وکالت ہمیشہ سے میرا شوق تھا،میں سمجھتا ہوں کہ مجھے فوجداری مقدمات سے متعلق عہدے کیلئے ہی بنایا گیا انصاف کی فراہمی میں بار کی مکمل معاونت رہی،ساتھی ججز کے ساتھ بہت اچھا وقت گزرا،جج کے طور پر کیرئیر آسان نہیں تھا،2009میں جج بنا تو 3 ماہ بعد اہلیہ کی وفات ہوگئی،عدالتی اسٹاف کا مشکور ہوں ان کے بغیر فرائض انجام نہیں دے سکتا تھا،