لندن میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کے بعد پاکستان ہائی کمیشن نے اس حملے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق، اس حملے میں ملوث افراد کے خلاف اسکاٹ لینڈ یارڈ میں مقدمہ درج کروایا جائے گا۔ اس مقدمے کے لیے سفارتی اختیارات کے ذریعے اسکاٹ لینڈ یارڈ کو باضابطہ درخواست دی جائے گی، جس میں 9 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ حملے کے دوران نہ صرف قاضی فائز عیسیٰ کو نشانہ بنایا گیا بلکہ پاکستان ہائی کمیشن کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔قاضی فائز عیسیٰ، جو حال ہی میں پاکستان کے چیف جسٹس کے عہدے سے سبکدوش ہوئے ہیں، کو لندن میں مشہور قانونی ادارے "مڈل ٹیمپل” میں بینچر بننے کی تقریب کے موقع پر پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے شدید احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔ تقریب کے بعد جیسے ہی وہ باہر نکلے، پی ٹی آئی کے مظاہرین نے ان کی گاڑی کو گھیر لیا اور گاڑی پر مکے برساتے رہے۔ مظاہرے میں پی ٹی آئی کے رہنما ملیکہ بخاری، زلفی بخاری، اور اظہر مشوانی سمیت دیگر افراد نے مظاہرین سے خطاب بھی کیا۔
وزیر داخلہ کا سخت ردعمل
پاکستانی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی کے احکامات جاری کیے ہیں۔ انہوں نے نادرا کو فوری طور پر حملہ آوروں کی شناخت کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ فوٹیجز کے ذریعے ان کی شناخت کی جائے اور ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو فوری طور پر منسوخ کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ حملے میں ملوث افراد کی پاکستانی شہریت بھی منسوخ کرنے کی کاروائی شروع کی جائے گی اور اس حوالے سے معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیجا جائے گا۔
پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کا بیان
برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے سابق چیف جسٹس کے ساتھ پیش آئے واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت حملے میں ملوث افراد کے خلاف مکمل قانونی کارروائی کرے گی۔ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات پاکستان کی عزت و احترام کو مجروح کرتے ہیں اور برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے جذبات کی عکاسی نہیں کرتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چند افراد کی گڑ بڑ پوری پاکستانی کمیونٹی کا موقف نہیں ہوسکتی۔واقعے پر برطانوی رکن پارلیمنٹ افضل خان نے بھی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری معاشروں میں احتجاج کا مطلب کسی کو ہراساں کرنا نہیں ہوتا اور پاکستان سے آنے والی شخصیات کا احترام کیا جانا چاہیے۔ افضل خان کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ میں بسنے والی پاکستانی کمیونٹی کو اپنے مسائل پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے اور اس طرح کے احتجاج سے گریز کرنا چاہیے۔رکن پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے بھی قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ پیش آئے بدتمیزی کے واقعے کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ احتجاج کو تمیز اور حدود کے اندر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کا اظہار ضروری ہے، لیکن مخالفین کے خلاف جارحانہ رویہ اختیار کرنا درست نہیں۔
پاکستانی ہائی کمیشن نے اس واقعے کے ردعمل میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس کے ساتھ ہتک آمیز سلوک کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس سلسلے میں مکمل قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس حوالے سے سفارتی سطح پر بھی برطانوی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ آئندہ ایسے واقعات سے بچاؤ کے لئے ٹھوس اقدامات کیے جا سکیں۔یہ واقعہ نہ صرف پاکستانی کمیونٹی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی گفتگو کا مرکز بن چکا ہے۔ پاکستانی حکام اور عوام اس واقعے کے حوالے سے برطانوی حکومت کے اقدامات اور برطانوی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی کے منتظر ہیں۔