کبالہ جادو اور شیطان کے پیروکار، جنسی زیادتی ،قتل اور ڈارک ویب سے کیا تعلق؟

0
63

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ میں نے آپ کو چند روز پہلے اپنی ایک ویڈیو میں بتایا تھا کہ کبالہ کیا ہوتا ہے اس کی تاریخ اور حقیقت کیا ہے؟ اب آج کی اس ویڈیو میں۔۔ میں آپ کو بتاوں گا کہ یہ کبالہ جادو کیسے کیا جاتا ہے اور اس کا لوگوں کی زندگی پر کیا اثر ہوتا ہے؟ شیطان کے ان پیروکاروں کو کن علامات سے پہچانا جا سکتا ہے؟ آج کل کے جنسی زیادتی، قتل کے واقعات اور ڈارک ویب کا ان سے کیا تعلق ہے؟

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اگر ہم صرف پاکستان کی ہی بات کریں تو یہاں آپ کو اصلی اور جعلی بہت سے عاملین نظر آئیں گے اور ہر ایک یہ دعوی کرتا ہے کہ اس کے پاس بہت سے موکل ہیں جن کے ذریعے وہ آپ کی تمام پریشانیوں اور مسائل کو حل کروا سکتے ہیں۔ یہ موکل دراصل جنات ہوتے ہیں ان میں سے کچھ نیک جن ہوتے ہیں اور کچھ بد۔۔۔ بدی کو ماننے والے جنوں کے ذریعے سے کبالہ اور کالا جادو کروایا جاتا ہے۔یہ عاملین کچھ ایسے عمل کرتے ہیں یا آپ کہہ لیں کہ ایسے چلے کاٹتے ہیں، شیطان کی پوجا کرتے ہیں جس کے بعد یہ موکل یا جنات کسی حد تک ان کے کنٹرول میں آجاتے ہیں۔ جس کے بعد ان پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنے کے لئے بھی یہ عاملین مسلسل کچھ اس طرح کے کام یا چلے کرتے ہیں تاکہ یہ موکل ان کے کنٹرول سے باہر نہ جا سکیں۔ اب میں آپ کو بتاتا ہوں کہ یہ کس قسم کے چلے ہوتے ہیں جو جنات یا موکل کو قابومیں کرنے کے لئے کاٹے جاتے ہیں۔ ان چلوں کے لئے سب سے پہلے تو یہ عاملین پاک اور ناپاک کے فرق کو ختم کر دیتے ہیں۔ پیشاب، پخانہ، نجاست، خون ان کو اس سے گھن نہیں آتی بلکہ اپنے چلوں میں یہ ان کا استعمال کرتے ہیں۔ کالے جادو کے لئے خاص طور پر خون کے ساتھ تعویز لکھے جاتے ہیں۔ تعویزوں میں شیطان کی علامات بنائی جاتی ہیں یا شیاطین کے نام لکھے جاتے ہیں۔ کچھ گنتی کو بھی الٹا سیدھا لکھ کر کچھ codes بنا کر لکھے جاتے ہیں جن کا صحیح مطلب صرف اس شیطان کے پیروکار ہی سمجھ سکتے ہیں۔ قرآنی اوراق کو جلایا جاتا ہے۔ قرآنی آیات کو الٹا لکھا جاتا ہے۔ جادو کے لئے جس انسان پر یہ عمل کرنا ہو اس انسان کے پہنے ہوئے کپڑوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ کالا مرغا، کالا کتا، کالی بلی یا کالی سری بھی جادوئی عمل کے لئے استعمال میں لائی جاتی ہیں۔ چاند کی تاریخوں میں مختلف پتلے بنا کر اس پر سوئیاں ٹھوکی جاتی ہیں۔ تاکہ لوگوں کے کاروباروں کو ٹھپ کروایا جا سکے، میاں بیوی والدین اور بچوں کے آپسی تعلقات خراب کروائے جا سکیں۔ لوگوں کی صحت متاثر کروائی جا سکے۔ دولت، طاقت اور غلبہ حاصل کیا جا سکے۔اس کے علاوہ شیطانی علامات کا بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ ان علامات کو لاکٹ بنا کر گلے میں پہنا جاتا ہے۔ یا جسم پر ان نشانوں کے Tattoos بنوائے جاتے ہیں۔ جیسے شیطان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے سینگھ ہوتے ہیں تو جو شیطان کے پجاری ہوتے ہیں یا جو ان کو مانتے ہیں وہ اکثر اپنے ہاتھوں کی انگلیوں سے اسی طرح کے نشان بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ تکون، پانچ کونوں والا ستارہ اور ایک آنکھ کا نشان یہ بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شیطان کی پوجا کرنے والوں کا ایک نشان 9/11بھی ہے۔ اس کیHistory
یہ ہے کہ کبالہ کی قدیم ترین کتابوں میں جادو کے لئے جوCodingکی گئی تھی اس میں دس کا ہندسہ خدا کے لئے استعمال کیا جاتا تھا اور گیارہ کا ہندسہ شیطان کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ تو اب9/11کو اکھٹا لکھ کر یا نشان بنا کر نو اور گیارہ کے درمیان سے دس کو ہٹا کر دراصل یہ لوگ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ خدا کو نہیں مانتے بلکہ شیطان کی طاقت کو مانتے ہیں اور اس کی پوجا کرتے ہیں۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ 9/11 پر جو حادثہ ہوا اور جس پلاننگ کے ساتھ یہ کیا گیا جس کے بعد ایک نئی جنگ شروع ہو گئی تھی وہ تو سب جانتے ہی ہیں لیکن 9/11کا ہندسہ اس سے پہلے بھی بہت زیادہ استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ Simpson cartoonsکے بارے میں اگر آپ جانتے ہوں تو اس میں بھی اس کا بہت سی جگہوں پر استعمال کیا گیا تھا۔ انگریزی فلموں تک میں اس سائن کا استعمال بہت زیادہ کیا جاتا رہا ہے۔اس کے علاوہ ایک ہاتھ کا نشان بھی ہوتا ہے جس کی ہتھیلی پر ایک آنکھ کا نشان بنا ہوتا ہے۔ کھوپڑی اور ہڈیوں والے نشانات کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بلکہ یہ قبروں سے کھوپڑی اور ہڈیاں نکال کر ان پر بھی جادوئی عمل کرتے ہیں۔ یہ لوگ اکثر ہاتھ کی کلائی پر لال رنگ کا دھاگہ باندھتے ہیں۔ اور شیطانی عملیات سے متعلق جتنے بھیSigns
ہیں ان کو بار بار استعمال کرنے کا مطلب اصل میں شیطان کے ساتھ اپنی عقیدت کا ظاہر کرنا ہوتا ہے۔ اب آتے ہیں دوسرے اہم پوائنٹ کی طرف کہ جنسی زیادتی اور قتل کے واقعات کا ان سے کیا تعلق ہے؟ دیکھیں یہاں پر سمجھنے کی بات یہ ہے کہ اگر کسی نے صرف اپنی جنسی ہوس کی تسکین کرنی ہے تو وہ مرد کسی عورت کے ساتھ زیادتی کرے گا اور اس کے بعد وہاں سے فرار ہو جائے گا جیسا کہ ہم نے موٹروے کیس میں دیکھا اور اس کے علاوہ اور بھی بہت سی مثالیں ہیں کہ جس میں کوئی ایک مرد یا چند مردوں کا گروہ ایک عورت کو زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں اور اس کے بعد فرار ہو جاتے ہے یا زیادتی کے بعد اس کو کسی ویران جگہ چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔ لیکن آجکل آپ کو زیادہ تر ایسے کیسسز سنائی دیں گے جس میں لڑکیوں یا چھوٹی عمر کی بچیوں کے ساتھ پہلے زیادتی کی جاتی ہیں پھر ان پر تشدد کرکے انھیں قتل کر دیا جاتا ہے اور لاش کو بوری یا شاپر میں بند کرکے یا ویسے ہی کچرے کے ڈھیر پر یا کسی سنسان جگہ پھینک دیا جاتا ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے واقعات کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کالا جادو سیکھنے والے یا کالا جادو کرنے والے لوگ شیطان کو خوش کرنے اور شیطانی طاقتیں حاصل کرنے کے لئے یہ سب کرتے ہیں پہلے بچی کے ساتھ ناجائز عمل اور زیادتی کی کرتے ہیں پھر شیطان کو خوش کرنے کے لئے اس بچی کی قربانی کی جاتی ہے اور اس کا قتل کر دیا جاتا ہے۔ خاص کر وہ قتل جس میں کسی بچی کے جسم کے مختلف حصوں پر کٹ لگائے جائیں یا پھر مختلف حصوں کا کاٹ کر الگ کر دیا جائے اس کے علاوہ گردن کو جسم سے کاٹ کر الگ کر دیا جائے تو اس کے پیچھے کہیں نہ کہیں ایسے چلوں کا ہی ہاتھ ہوتا ہے۔ یہ کالے جادو والے عاملین خود بھی شیطان کو خوش کرنے کے لئے یہ کان کرتے ہیں اور آگے اپنے شاگردوں سے بھی یہ کام کرواتے ہیں ان کو بھی یہی کہا جاتا ہے کہ اگر تم نے اپنا مشکل کام نکلوانا ہے یا یہ جادو سیکھنا ہے تو تمھیں بھی یہ سب کرنا ہوگا۔اس کے علاوہ جو واقعات ہم مردہ عورتوں کی لاش کو نکال کر اس کے ساتھ زیادتی کے سنتے ہیں اس کے پیچھے بھی یہی وجہ ہے مردہ لاشوں اور قبرستان کی ویران جگہوں کو خاص طور پر جادو کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اور ایسا کرکے شیطانی طاقت حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔اور ان واقعات کاDark webکے ساتھ تعلق بھی دراصل ان شیطانی عملیات کی وجہ سے ہی ہے۔ کیونکہ بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں جہاں قوانین بہت سخت ہوتے ہیں وہاں اس طرح کےSatanic cultوالے لوگ کیونکہ شیطان کے سامنے انسانوں کی قربانی نہیں دے سکتے تو وہ ہمارے جیسے ترقی پزیر ممالک میں جہاں لوگوں کا قانون کے ہاتھوں سے بچنا بہت آسان ہوتا ہے اور ان کی حکومتوں کے لئے بھی ڈارک ویب تک پہنچنا مشکل کام ہے یہاں سے لوگوں کو استعمال کیا جاتا ہے اور ان سے یہ زیادتی اور قتل کے واقعات کروائے جاتے ہیں اور خود ان کی ویڈیوز کو انٹرنیٹ پر دیکھ کر محظوظ ہوتے ہیں۔ ان ویڈیوز میں جو قاتل جتنی زیادہ درندگی کرتا ہے جو کسی بچی کو جتنی بے دردی سے مارتا ہے اس کو اتنے ہی زیادہ پیسے ملتے ہیں۔ اس لئے ہمیں اگر اپنی سوسائٹی کو اس طرح کے واقعات سے بچانا ہے تو ہمیں دراصل اپنے لوگوں کو شیطان کے پجاریوں سے بچانا ہو گا۔ اس طرح کے عاملین سے بچانا ہو گا جو جن نکالنے کے نام پر ہماری عورتوں کی عزتیں لوٹتے ہیں۔ لوگوں کو شرک کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔

Leave a reply