پولیس کا کام ملزم کو گرفتار کرنا اسکے خلاف ثبوت اکھٹا کرنا عدالت میں پیش کرنا ہوتا ہے جرم ثابت ہونا سزا دینا عدالت کا کام ہے مگر اس نظام میں جرم ثابت کیسے ہو ملزم گرفتاری سے قبل ضمانت لے لیتا ہے جو باآسانی مل جاتی ہے چھٹی والا دن ہو یا آدھی رات امیروں سیاستدانوں کے لیے عدالت کے دروازے آدھی راتوں تک کھلے ہیں، گرفتاری ہو بھی جاے تب کالے کوٹ والے کیس کو اتنا کھینچتے کے مدعی تنگ آکر مقدمہ واپس لے لیتا یا دنیا سے رخصت ہوجاتا، مشہور ماڈل ایان علی منی لانڈرنگ کیس میں ملزمہ کو گرفتار کیا گیا خوب پیشیاں ہوئی محترمہ جب پیشی پر تشریف لاتی تو معلوم ہوتا جیسے کسی بیوٹی پارلر کی اوپننگ پر تشریف لائی ہوں زبردست پروٹوکول دیا جاتا سیلفیاں بنوائی جاتی پولیس والے خوشی سے پھولے نا سماتے،
ماڈل ایان علی 2015 میں اسلام آباد ائیرپورٹ سے دبئی پانچ لاکھ ڈالرز غیر قانونی طورپر لے جاتے ہوئے پکڑی گئیں تھیں، جس کے بعد انہیں تین ماہ جیل کی ہوا کھانی پڑی تھی، کیس کی سماعت کسٹم عدالت میں ہوئی اور عبوری چالان میں ملزمہ کو قصور وار قرار دیا گیا اور نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا بعد ازاں ایان علی نے لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی عدالت نے فیصلہ سنایا، بیرون ملک جانے کی اجازت کے بعد بیرون ملک روانہ ہوگئیں آج تک یہ کیس چل رہا ہے دوسری طرف ایان علی کو گرفتار کرنے والے کسٹم افسر اعجاز چوہدری کا قتل ہوا جو آج تک معمہ بنا ہوا ہے پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا اعجاز چوہدری کی بیوہ نے کیس میں ایان علی کو شامل کرنے کی درخواست دی ، کیس آج تک لٹکا ہوا ہے انصاف نا ہوا نا ہی ایان علی کو سزا ہوئی، عدالتی نظام اتنا سست ناکارہ ہوچکا ہے جہاں غریبوں کو دو سنوائی پر سزا ہوجاتی وہی بڑے بڑے مگرمچھوں کو ضمانتیں باآسانی مل جاتی ہیں بہت سے مقدمے تو ایسے ہیں جہاں ملزم جیل میں دم توڑ جاتے انکی سنوائی ہوتی ہی نہیں بعد میں جب انکا نمبر آتا تب تک وہ مٹی تلے دفن ہوتے، شارہ خ جتوئی کیس بھی سب کے سامنے ہے کس طرح مجرم وکٹری کا نشان بناکر عدالت سے ضمانت لیے باہر آئے تھے،
ایسا ایک انوکھا کیس جہاں ایک غیر ملکی نے دن دہاڑے دو معصوموں کو کچلا اور باآسانی پرائیوٹ جہاز سے اپنے وطن روانہ ہوااس کیس میں بھی کالے کوٹ والوں نے خوب کمال دکھایا دو جوان اولادوں کا خون کیسے کس طرح معاف کیا والدین نے سمجھنے والے سب سمجھتے ہیں
یہاں بات نظام کو بدلنے انصاف دینے کی بھول ہی جائیں اگر آپ پیسے والے ہیں تو آپکو ضمانت آدھی رات کو بھی مل جاے گی ورنا سڑتے ہیں جیل میں یہی آپکا مقدر ہے نظام کو بدلنے کے دعوے کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے نواز شریف ملک سے فرار، مریم نواز کو بار بار ضمانت ملنا، زرداری کو ضمانت، اسحاق ڈار ملک سے فرار پھر یہ عدالتیں صرف غریبوں کو سزائیں دینے کے لیے بنائی گئیں ہیں یا ملزمان کو ملک سے فرار ہونے میں مدد کے لیے فیصلہ آپ خود کرسکتے ہیں ایک باشعور انسان کیا ان حالات میں انصاف کی امید رکھ سکتا ہے ؟ یہ ایک سوال آپکے لیے چھوڑے جارہی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔
تحریر ماشانور