وسطی پنجاب:خاتون کی لاش کو قبر سے نکال کر جنسی زیادتی،لواحقین کو کیسے پتہ چلا؟ دل دہلا دینے والے انکشافات

وسطی پنجاب کے ایک ضلع میں خاتون کی لاش کو نکال کر ہوس پوری کی گئی اور ورثاء فاتحہ خوانی کیلئے پہنچے تو جسد خاکی غائب تھا-

باغی ٹی وی : نجی ٹی وی ایکسپریس میں سئینر صحافی راؤ منظر حیات نے لکھا کہ وسطی پنجاب کے ایک ضلع میں گزشتہ برس چند لوگوں نے یہ محسوس کیا کہ مقامی قبرستان میں خواتین کی قبروں پر فاتحہ پڑھتے ہوئے ایسے لگتا ہے جیسے یہ بالکل تازہ تازہ کھودی گئی ہوں۔یہ کیفیت مردوں کی قبروں پر نہیں ہوتی تھی۔

تاہم 25 فروری2020کو ایک خاتون فوت ہوئی تو حسب روایت اسے پوری تعظیم سے قبرستان میں دفن کر دیا گیا۔دو تین دن کے بعد جب لواحقین قبر پر فاتحہ خوانی کے لیے گئے تو وہاں حالات دیکھ کر ان کا خون منجمد ہو گیا۔ قبر مکمل طور پر کھلی ہوئی تھی اور اس میں خاتون کی ڈیڈ باڈی موجود نہیں تھی۔ رشتہ داروں اور عزیزوں کو کچھ سمجھ میں نہ آیا کہ یہ سب کچھ کیا ہے۔ اپنی عزیزہ کی لاش کو قبرستان میں تلاش کرنا شروع کر دیا۔ انھیں کچھ بھی نہ مل سکا۔ رشتہ دار خاتون کی لاش مکمل طور پر غائب تھی”۔

انہوں نے مزید لکھاکہ قبرستان کے اندر ہی ایک خستہ حال کمرے میں گورکن رہتا تھا۔ سب دوڑے دوڑے اس کے گھر چلے گئے گورکن اس وقت گھر پرموجود نہیں تھا کافی دیر آوازیں دینے کے بعد ایک شخص اندر داخل ہوا تو دیکھا کہ خاتون کی برہنہ لاش موجود ہے اور ایک بدبخت شخص اس سے جنسی زیادتی کر رہاہے۔ تمام رشتہ دار اندر آگئے۔بے حرمتی کرنے والے شخص کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ متوفی کے عزیز کمرے کے اندر آ کر سب کچھ دیکھ لیں گے۔ اس نے فوری طور پر معافی مانگنا شروع کر د ی ۔پیر پکڑنے شروع کر دیے۔ پولیس کو خبر کی گئی اس شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔ یہ کم بخت آدمی خان پور کا رہائشی تھا اور گورکن کا قریبی رشتہ دار تھا کئی ماہ سے قبرستان میں بطور مہمان رہائش پذیر تھا۔

سینئیر صحافی کے مطابق دوران تفتیش اس نے تسلیم کیا کہ وہ اس قبرستان میں کئی مردہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کر چکاہے-

بالکل اسی طرح کراچی کے ایک قبرستان میں ایک خاتون کو دفن کیا گیا اگلے دن جب عزیز فاتحہ خوانی کے لیے گئے تو خاتون کی لاش قبر سے باہر موجود تھی۔ معلوم ہوا کہ ڈیڈ باڈی کے ساتھ کئی لوگوں نے جنسی فعل سرانجام دیا ہے۔ اس کے بعد لاش کو چھوڑ کر فرار ہو گئے ہیں۔ شریف اور غریب خاندان تھا۔انھوں نے بڑے صبر سے دوبارہ تدفین کی اور واپس گھر وں کو چلے گئے۔ ان کا فیصلہ تھا کہ اس گھناؤنے واقعے کو کسی کے علم میں نہیں لائیں گے۔ مگر یہ بات مقامی پولیس کومعلوم ہو گئی۔پولیس نے لاش کا پوسٹمارٹم کروایا۔ معلوم ہوا کہ چھ لوگوں نے لاش کے ساتھ یہ ظلم کیا ہے۔وہ درندے جنھوںنے یہ قبیح فعل کیا ‘ آج تک گرفتار نہ ہو سکے۔

Comments are closed.