کل ہند کی بیٹی کی پکار تھی آج ہند کی بیٹی کی للکار ہے
ازقلم غنی محمود قصوری
ہندو کی بدمعاشی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اس کرہ ارض کا ہر ظلم ہندو ظالم نے ہند کے مسلمانوں پر کیا ہے اور کر بھی رہا ہے بلکہ ہر آنے والے دن کیساتھ اس میں مسلسل اضافہ بھی ہو رہا ہے جسے روکنے کی طاقت نا تو وہاں کے نام نہاد بڑے بڑے ایم ایل ایز میں ہے اور نا ہی کسی بہت بڑے عالم دین میں
میں ان لوگوں کا نام لینا گوارہ نہیں کرتا کیونکہ نام اس کا لیا جاتا ہے جو کسی قابل ہو اور تاریخ بھی اسے ہی یاد رکھتی ہے جس میں جرآت و بہادری ہو
بزدل و بے شرم کی نا تو تعریف ہوتی ہے نا ہی رقم تاریخ ہوتی ہے –
ہندوستان میں مقیم مسلمانوں کی حالت زار اور وہاں کے بڑے بڑے لیڈروں کے دعوؤں کو دیکھیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے میرا رب جب کسی قوم کی حد سے تجاوز کرتی بے بسی کو دیکھتا ہے تو وہ ابابیلوں سے ہاتھی مروا دیتا ہے بلکل اسی طرح ہندوستان کے مسلمانوں کی بے بسی پر میرے رب نے ہندو دہشت گرد تنظیموں اور دہشت گرد مودی گورنمنٹ کو ایک نہتی لڑکی سے ٹھپر مروایا ہے اور ٹھپر اتنا کرارا اور آواز دار ہے کہ پوری دنیا میں اس کی آواز سنی جا رہی ہے –
جو کام 75 سالوں سے بڑے بڑے پھنے خان قسم کے لیڈر اور بڑے بڑے نام نہاد ملاں نا کر سکے وہ ایک اکیلی لڑکی نے کر دکھلایا کئی صدیاں پہلے کی بات ہے ہند کی ایک مظلوم عورت کی آواز پر ہمارا ایک شیر جوان عرب سے آیا تھا اس کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے اس کی عزت و توقیر اور اسلام کی سربلندی کیلئے مگر آج ہند کی ایک مسلمان شیرنی نے ایک آواز پہنچا دی عرب کے حکمرانوں کے نام پاکستان و دنیا بھر کے سیاسی مستانوں کے نام-
ہوا کچھ یوں کہ انڈین شہر کرناٹک میں ہماری ایک مسلمان غیور بہن خولہ خنساء کی شجاعت اور فاطمہ رضی اللہ جیسی حیا والی اپنی درسگاہ میں حجاب پہن کر داخل ہوئی تو حجاب کے مخالف درجنوں ہندو انتہاہ پسند ہندوؤں نے اسلام و حجاب کے خلاف نعرے لگانے شروع کر دیئے اللہ کی اس شیرنی نے مشرک پلید ہندو کے گندے نعروں کا جواب نعرہ تکبیر اللہ اکبر کے پاک نعروں سے تن تنہاہ دیا جس سے ان نعرے بازوں کے چہروں کی رنگت بدل گئی کہ ایک نہتی اکلوتی لڑکی تن تنہاہ ظالم کے سامنے کلمہ حق بلند کر گئی اللہ اکبر کبیرہ-
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی دیکھ کر دل خوش ہو گیا اور بے ساختہ منہ سے نکلا میری بہن تو نے تو ٹھپر مار دیا ان سیاستدانوں کے منہ پر جو کہتے کہ ہم اقتدار میں آ کر ہندو کو مزہ چکھائے گے اور 75 سالوں سے لوگوں کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر خود مزے لوٹ رہے ہیں ہندو کی دی ہوئی عیاشیوں کے
میری بہن تو نے تو بہت بڑا ٹھپر مارا ہے ان نام نہاد خود ساختہ مفتیان و ملاں کرام کے منہ پر کہ جو کہتے ہیں کہ ہمارا جہاد ہندو کے خلاف نہیں ہو سکتا کیونکہ ہمارا ملک ہندوستان ہے حالانکہ ان کے لئے واضع مثال ہے کہ میرے نبی ذیشان صل اللہ علیہ وسلم نے اپنا شہر مکہ چھوڑا اور پھر مدینہ میں تیاری کرکے اپنا شہر ظالموں مشرکوں سے آزاد کروایا کیونکہ وہاں کے مشرکوں نے بھی آج کے ہندو کی طرح مسلمانوں کا جینا محال کر دیا تھا-
یقیناً میری بہن آپ نے ظالم کے سامنے کلمہ حق کا نعرہ لگا کر جہاد کیا ہے کیونکہ اللہ کے راستے میں اللہ کے دین کی سر بلندی اور مسلم کی حرمت کے لیے لڑنا جہاد فی سبیل اللہ کہلاتا ہے
اور اس جہاد کی دو اقسام ہیں
اول ۔۔دفاعی جہاد
دوم۔۔اقدامی جہاد
دفاعی جہاد یہ ہے کہ جب کفار و کوئی بھی مشرک پلید کافر مسلمانوں کے کسی علاقہ پر حملہ آور یا پھر قابض ہو جائے اور مسلمانوں پر ظلم ستم کا بازار گرم کر دے تو اسے روکنے کے لیے کوشش کرنا جہاد کرنا کہلاتا ہے کیونکہ سورہ النسا میں فرمان الہی ہے کہ
وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَـذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيّاً وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيراً
ترجمہ۔۔اور تمہیں کیا ہے کہ تم اللہ کے راستہ میں قتال کیوں نہیں کرتے جبکہ کمزور مرد اور عورتیں اور بچے کہہ رہے ہیں اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال جہاں کے رہنے والے ظالم ہیں اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی ساتھی اور مدد گار بنا دے
اقدامی جہاد سے مراد یہ ہے کہ کافروں مشرکوں کی عہد شکنیوں، دعوت و دین کے راستے میں رکاوٹوں عبادتوں میں پابندیوں اور شعائر اسلامی کی توہین کی وجہ سے ان کافروں پر حملہ کرنا جہاد ہے کیونکہ اس بارے اللہ تعالیٰ سورہ البقرہ میں فرماتے ہیں
وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلّهِ فَإِنِ انتَهَواْ فَلاَ عُدْوَانَ إِلاَّ عَلَى الظَّالِمِينَ
اور انکے خلاف قتال کرو، حتى کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین خالص اللہ کے لیے ہو جائے
تو اگر وہ باز آ جائیں تو ظالموں کے سوا کسی پر زیادتی نہیں کی جائے
نیز حدیث رسول ہے کہ
عَنْ اَنَسٍ اَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ جَاہِدُوْا الْمُشْرِکِیْنَ بِاَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْ وَاَلْسِنَتِکُمْ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤُدَ
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،مشرکوں سے جہاد کرو،اپنے مالوں کے ساتھ،اپنی جانوں کے ساتھ اور اپنی زبانوں کے ساتھ
دوسری حدیث ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
أَحُبُّ الْجِھَادِ إِلَی اللّٰہِ کَلِمَۃُ حَقٍّ تُقَالُ لِاِمَامٍ جَائِزٍ۔
ترجمہ۔۔اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے پسندیدہ جہاد ظالم بادشاہ کو حق بات کہنا ہے-
أج ہند میں مسلمانوں کی عبادت پر پابندی مسلمانوں کی رسم و رواج پر پابندی حتی کہ مسلمانوں کی عزتیں غیر محفوظ جب جس مشرک ہندو کا دل چاہے کسی بھی مسلمان مرد و زن بچے بوڑھے کو کاٹ کر رکھ دیتا ہے اور کلمہ حق کہنے کی توفیق کسی کو بھی نہیں مگر سلام اے میری بہن تجھ پر کہ تو نے ظالم مشرک بادشاہ ہند مودی پلید کے سامنے کلمہ حق بیان کیا نا صرف تو خود خوش قسمت ہے بلکہ خوش قسمت ہے وہ باپ جس نے تجھے جنا خوش قسمت ہے وہ ماں جس نے تجھے جنم دیا خوش قسمت ہے وہ بھائی جس کی تو عزت ہے خوش قسمت ہے وہ بہن جس کی تو راز دان سہیلی اور بہن ہے اور خوش قسمت ہے وہ خاندان جس کی تو توقیر ہے اللہ تیرا حامی و ناصر ہو ان شاءاللہ تیرے بطن سے محمد بن قاسم ،سلطان صلاح الدین ایوبی،نورالدین زنگی اور ٹیپو سلطان جیسے مر حر مرد مجاھد جنم لیں گے ان شاءاللہ