"کلبھوشن قانون اور اپوزیشن” تحریر ارم رائے

0
70

"کلبھوشن قانون اور اپوزیشن” تحریر ارم رائے

باغی ٹی وی : کلبھوشن جو حسین مبارک کے نام سے پاسپورٹ بنوا کر تجارت کی غرض ایران کے راستے پاکستان آتا رہا۔ لیکن اصل نام کلبھوشن یادیو تھا جو نیوی افیسر تھا اور اس کے زمہ پاکستان کے اندر ریاستی دہشتگردی کرنا تھا۔ پاکستان نے 3مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا۔ کلبھوشن نے اعتراف کیا کہ کراچی بم دھماکوں میں ملوث تھا اور کراچی سے پشاور تک جتنے بھی دھماکے ہوئے اس میں ناصرف ملوث تھا بلکہ فنڈنگ بھی کی۔ پاکستان نے یہ بات جب انٹرنیشنل لیول پر کی تو بھارت نے تسلیم کرنے سے ہی انکار کردیا کہ وہ کسی کلبھوشن کو جانتا بھی ہے۔

یوں یہ معاملہ کھٹائی میں رہا لیکن مار خور شروع ہی وہاں سے کرتا ہے جہاں باقی ختم کرتے ہیں معاملہ۔ کلبھوشن کے گھر سے رابطہ کروایا گیا اور ملاقات کا انتظام کیا گیا۔ جب کلبھوشن کی فیملی کو ویزہ جاری کیا پاکستان کا اور ملاقات کروائی گئی تب بھارت کو تسلیم کرنا پڑا کہ کلبھوشن بھارت کا شہری ہے۔ 10اپریل 2017 کو ملٹری کورٹ نے اسے پھانسی کی سزا سنائی۔ اس وقت پاکستان پر ن لیگ کی حکومت تھی۔ اس سے پہلے کہ سزا پر عملدرآمد ہوتا جندال بغیر ویزہ کے پاکستان آتا ہے اور یہ وہی جندال ہے جو بظاہر بزنس مین تھا لیکن راء کا ایجنٹ ہے۔ اور اس وقت نوازشریف مریم نواز اور ن لیگ کی قیادت سے ناصرف ملاقات کرتا ہے بلکہ معاملہ عالمی عدالت میں لے جانے کے لیے قائل کرتا ہے۔ کسی بھی دو ممالک کے درمیان تصفیہ طلب مسائل کو جب تک دونوں ممالک راضی نا ہوں تب تک عالمی عدالت نہیں لے جایا جاسکتا۔ یوں عالمی عدالت میں لے جانے کی وجہ سے پھانسی کی سزا معطل ہوئی۔

عالمی عدالت میں پاکستان کی نمائندگی خاور قریشی نے کی اور جسطرح کیس کی پیروی کی وہ قابل تحسین ہے۔ بھارت کی طرف سے ثبوت کے طور پے نوازشریف کا ویڈیو کلپ پیش کیا گیا جس میں بھارت میں ہونے والی دہشتگردی کو پاکستان سے منسوب کیا گیا اور پاکستان کو مجرم ٹھہرایا گیا۔ جواب میں خاور قریشی نے تاریخی جملہ کہا کہ” پاکستان کی سپریم عدالت نے نوازشریف کو خائن بدیانت ثابت کر کے نا صرف تاحیات نااہل کیا ہے بلکہ دس سال کی سزا بھی سنائی” اور کسی جھوٹے شخص کی گواہی عدالت میں پیش نہیں کی جاسکتی اور ناہی تسلیم کی جاسکتی ہے۔ 18مئی 2017 کو عالمی عدالت نے پاکستان کا موقف تسلیم کیا۔ لیکن ساتھ پاکستان کو پابند کیا کہ وہ کلبھوش یادیو کو اپیل کا حق دے اور یوں پاکستان اب عالمی عدالت کے اس فیصلےکا پابند ہے اور ناماننے کی صورت میں توہین عدالت کا مرتکب ہوتا۔ چونکہ پاکستان کے آئین میں اسطرح کے واقعات نہیں ملتے اس لیے ائین میں ترمیم کی ضرورت تھی۔ یوں ترمیم کر کے یہ شق شامل کی گئی.

ن لیگ اور اسکے فولورز اسکو پاکستان کی ہار بتاتے ہیں اور پاکستان تحریک انصاف کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہیں لیکن یہ نہیں بتاتے یا تسلیم کرتے کہ انکے لیڈر کی وجہ سے معاملہ خراب ہوا۔ اگر ممتاز قادری کو پھانسی لگائی جاسکتی تھی تو کلبھوشن کو کیوں فوری نہیں لگائی گئی۔ اب اصل امتحان عدلیہ کا ہے کہ وہ اس کیس کو کس تناظر میں دیکھتے ہیں کیا وہ ن لیگ کو ریلف دینے کی روایت برقرار رکھتے ہوئے کلبھوشن کو ریلیف دیں گے یا ملٹری کورٹ کی سزا برقرار رکھیں گے۔ ایک بات جو بہت اہم ہے وہ یہ کہ بھارت نےابھی تک اس پر دلچسپی ظاہر نہیں کی کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اگر وہ دخل دےگا تو یقیناً پھانسی لگےگی۔ جب تک وہ دخل نہیں دیتا یا دلچسپی نہیں دیکھاتا کلبھوشن زندہ رہےگا۔ جبکہ پاکستان اس معاملے میں کو اب ختم کرنا چاہتا ہے یہی وجہ ہے آئین میں ترمیم کی گئی امید ہے پاکستانی عدالت ہزاروں گھر کو تباہ کرنے والے کو کبھی ریلیف نہیں دےگا۔ ہمیں اپنے ملک اور ملکی اداروں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ تاکہ اسکے وقار پر کوئی انگلی نا اٹھا سکے۔
تحریر ارم رائے

Leave a reply