سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی
عدالت نے محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ اور دیگر سے رپورٹ طلب کر لی،سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں ،عدالت نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق اقدامات کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے متعلقہ اداروں سے آئندہ 4 ہفتوں میں پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا ،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے.
تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے
چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا
لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں
سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم
واضح رہے کہ لاپتہ افراد کیس میں ایک گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے جبری گمشدگی کیا ہوتی ہے؟ جبری گمشدگی سے مراد ریاست کے کچھ لوگ ہی لوگوں کو زبردستی غائب کرتے ہیں، جس کا پیارا غائب ہو جائے ریاست کہے ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے، ریاست تسلیم کرچکی کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے،انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی جس کے ساتھ ہوتی ہے وہی جانتا ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، اگر آپ ان چیزوں کو کھولیں گے تو شرمندگی ہو گی